امریکہ کی پاکستان، دیگر ممالک کی 80 کمپنیوں پر برآمدی پابندیاں

امریکہ نے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی سے متعلق خدشات کے پیش نظر پاکستان سمیت دنیا بھر سے 80 کمپنیوں کو اپنی ایکسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر لیا۔

6 مارچ 2025 کو امریکہ میں اوکلینڈ بندرگاہ پر شپنگ کنٹینرز سے بھرا ایک کارگو جہاز (روئٹرز)

امریکہ نے منگل کو قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی سے متعلق خدشات کے پیش نظر دنیا بھر کی 80  کمپنیوں اور اداروں کو اپنی ایکسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر لیا ہے، جن میں پاکستانی کمپنیاں بھی شامل ہیں

پاکستان کی جن کمپینوں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان کی مکمل تفصیلات سامنے نہیں آئیں اور نہ پاکستان نے اس پر کوئی فوری ردعمل دیا ہے۔

البتہ چین کی وزارت خارجہ نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ تجارت اور ٹیکنالوجی کے مسائل کو سیاسی رنگ دے رہا ہے، اور چین اپنے اداروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے جوابی اقدامات کرے گا۔ 

واشنگٹن میں چینی سفارت خانے نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ سے فوری طور پر پابندیاں واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے.

گذشتہ سال اکتوبر میں امریکی محکمہ تجارت کے بیورو آف انڈسٹری اینڈ سکیورٹی (بی آئی ایس) نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں مبینہ طور پر معاونت کرنے والی 16 کمپنیوں کو بلیک لسٹ کر دیا تھا۔

ان کمپنیوں کو محکمہ تجارت کی’اینٹیٹی لسٹ‘ میں شامل کیے جانے کا مطلب یہ ہے کہ اب یہ کمپنیاں امریکی کمپنیوں سے ٹیکنالوجی یا مصنوعات خریدنے کے لیے خصوصی اجازت نامے حاصل کیے بغیر ایسا نہیں کر سکیں گی، اور ان لائسنسز کی منظوری عموماً مشکل ہوتی ہے۔

خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کے مطابق جن کمپنیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں سے 50 کمپنیاں چین میں ہیں، جبکہ دیگر ادارے تائیوان، ایران، پاکستان، جنوبی افریقہ اور متحدہ عرب امارات میں قائم ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی محکمہ تجارت کے مطابق چین کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی انسپور گروپ کی چھ ذیلی کمپنیوں کو بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

یہ کمپنیاں مبینہ طور پر چینی فوج کے لیے سپرکمپیوٹرز اور جدید دفاعی ٹیکنالوجی کی تیاری میں معاونت کر رہی تھیں۔

انسپور کی پانچ سبسڈیریز چین اور ایک تائیوان میں واقع ہے۔

واضح رہے کہ انسپور گروپ خود پہلے ہی 2023 میں پابندیوں کی فہرست میں شامل ہو چکی ہے۔ انسپور گروپ نے فی الحال اس پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام چین کی ہائپرسانک ہتھیاروں، کوانٹم ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں میں ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک نے کہا  کہ ’ہم اپنے دشمنوں کو امریکی ٹیکنالوجی کے استعمال سے اپنی افواج مضبوط بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت