برطانیہ میں کئی اساتذہ جارح مزاج والدین سے تنگ آ کر نوکری چھوڑنے پر غور کرنے لگے۔
ایک سروے میں بتایا گیا کہ جارح مزاج والدین اپنے بچوں کے اساتذہ کو دن میں کسی بھی وقت خصوصا سکول کے اوقات کے بعد اور ہفتہ وار چھٹیوں پر ناصرف ای میل اور ایپس کے ذریعے پیغامات بھیجتے بلکہ ان سے جوابات کا تقاضا بھی کرتے ہیں۔
سروے میں شرکت کرنے والے اساتذہ کے بقول ایسے والدین سے رابطہ رکھنا ان کی برداشت سے باہر ہو چکا ہے ۔
دی نیشنل ایسوی ایشن آف سکول ماسٹرز یونین آف ویمن ٹیچرز (NASUWT ) نے کہا کہ سکولوں کی مخصوص ایپس والدین کو پورا ہفتے کسی بھی وقت اساتذہ سے رابطہ کرنے کی آسانی فراہم کر رہی ہیں اور ایسی صورتحال میں اساتذہ پر کام کے بوجھ کے علاوہ ان کی صحت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ 1500 اساتذہ کے سروے کے نتائج بتاتے ہیں کہ سات میں سے ایک ٹیچر کو روزانہ اپنے نجی اوقات میں والدین سے بذریعہ ایپ رابطہ رکھنا پڑتا ہے، جبکہ پانچ میں سے ایک کو ہفتے بھر کئی بار ایسی صورتحال درپیش ہوتی ہے۔
تقریبا چار میں سے تین (%71) اساتذہ کا کہنا ہے کہ ان کی رضامندی کے بغیر ان کی ای میل آئی ڈیز والدین کو فراہم کی گئیں۔
یونین کی سیکریٹری کرس کیٹس نے کئی اساتذہ کے حوالے سے بتایا کہ والدین انہیں ’ کلاس ڈوجو‘ جیسی ایپس، ای میلز اور سوشل میڈیا پر جارحانہ مواد بھیجتے ہیں ۔
ایک ٹیچر نے یونین کو بتایا کہ ان کی والدین کے ساتھ ای میل کے ذریعے بات چیت اس قدر ناقابل برداشت ہوچکی ہے کہ وہ مستعفی ہو رہی ہیں۔
’والدین ( اور بعض اوقات اساتذہ بھی) ای میل میں بات چیت کے دوران بدلحاظ اور جارحانہ ہوسکتے ہیں اور والدین اساتذہ سے رابطہ 24/7 رکھ سکتے ہیں۔‘
ایک اور ٹیچر نے بتایا : ہمیں کہا گیا کہ ہم اپنے فون پر بھی ای میلز دیکھیں جس کا مطلب ہے کہ ہم ہر وقت ای میل موصول کرتے رہیں۔’اگر مجھے والدین کی کوئی نامناسب ای میل موصول ہو تو میں پریشان ہو جاتی ہوں اور ہفتہ وار چھٹیوں پر میرا مزاج خراب ہوجاتا ہے۔‘
کیٹس کے مطابق بہت سے یونین ارکان کا کہنا ہے کہ والدین ای میل یا ایپ کے ذریعے ٹیچروں پر ان کے بچے کے خلاف تمام تر حقائق جانے بنا غلط فیصلہ کرنے کا الزام لگانے میں دیر نہیں کرتے ۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سروے مزید بتاتا ہے کہ پانچ میں سے دو اساتذہ کو اکثر بیماری کی چھٹی کے دوران کام سے متعلق ای میلز موصول ہوتی ہیں۔
ایک ٹیچر نے بتایا کہ جب وہ کینسر کے مریض تھیں تو ان کی سکول ہیڈ ماسٹر نے ان سے واٹس ایپ کے ذریعے رابطہ کرکے گھر پر کام کرنے کو کہا ۔
کیٹس نے بتایا کہ اساتذہ کو پہلے اپنی نجی زندگی میں مداخلت کرنے والے مینجرز کوبھگتنا پڑتا تھا لیکن اب انہیں والدین کی طرف سے ہر وقت دستیاب ہونے کی نا مناسب توقع کا بھی سامنا ہے ۔
جنوری میں ایجوکیشن سیکریٹری دمیان ہند نے کہا کہ اساتذہ کو دفتری اوقات کے بعد ای میل نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ اساتذہ کے لیے پریشان کن ہے ۔
انہوں نے سکولوں کواپنے رویے پر نظرثانی کرنے کو کہا کہ وہ اس روایت کو ختم کریں تاکہ اساتذہ آزادی محسوس کریں۔
لیکن کیٹس کا کہنا ہے کہ دمیان ہند کو صورتحال کی نزاکت کا بالکل اندازہ نہیں یا وہ اس مسئلے کوسمجھ ہی نہیں پائے کہ ایسی ای میلز اساتذہ کی نجی زندگی پر حملہ ہیں۔