امریکہ میں یکساں یا ایک جیسی ملازمت کرنے والے مرد و خواتین کی تنخواہوں میں فرق 29 مئی، 1970 میں مساوی قانونی بل پاس ہونے سے غیر قانونی ہوگیا۔ لیکن یہ ابھی تک ہوتا ہے۔
جون 2018 میں بی بی سی چین کی سابقہ ایڈیٹر کیری گریسی نے اپنے ہم منصب مرد کے مقابلے میں ایک لاکھ پاؤنڈز کم دیے جانے کا دعویٰ جیتا۔ بات یہیں ختم نہیں ہوجاتی۔ بی بی سی کی نمائندہ خصوصی سمیرا احمد نے بھی اسی نشریاتی ادارے کے خلاف غیر مساوی تنخواہ کا دعویٰ جیتا۔ غیر مساوی تنخواہ محض اعلیٰ عہدوں پر فائز خواتین کو ہی متاثر نہیں کرتی۔
صنفی برابری کے لیے کام کرنے والے معروف امریکی خیراتی ادارے فیوسیٹ سوسائٹی کے ایک جائزے کے مطابق امریکہ میں 60 فیصد خواتین یہ نہیں جانتیں کہ ان کے ہم پیشہ مرددوں کی تنخواہ کتنی ہے یا انہیں یقین ہے کہ وہ ان سے کم کمائی کر رہی ہیں۔ دو تہائی خواتین کا کہنا تھا کہ یہ ملازمت پر ان کے سوچنے کے رویے کو بری طرح متاثر کرتا ہے جبکہ 33 فیصد بے دلی سے ملازمت کرتیں اور 20 فیصد استعفیٰ دینا چاہتی ہیں۔
18 سے 30 سالہ خواتین کے سہارے کے لیے بنے خیراتی ادارے ینگ ویمن ٹرسٹ کی سربراہ سوفی والکر کے مطابق ’افسوس ہم سب جانتے ہیں کہ غیر مساوی معاوضہ ایک معمول ہے لیکن اپنے مالک کے خلاف کسی بھی قسم کے قدم کا خیال ہی خواتین کے لیے باعث خوف ہے، بالخصوص جب انہیں پتہ ہو کہ اس کے نتائج بھی ان کے خلاف نکلیں گے لیکن خواتین اپنے مالک سے پوچھ سکتی ہیں اور پوچھنا بھی چاہیے کہ انہیں کم معاوضہ کیوں دیا جا رہا ہے۔‘
آج بھی دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر پھیلے عدم مساوی تنخواہوں کے مسئلے کو نمایاں کرنے کے لیے فیوسیٹ سوسائٹی مساوی تنخواہ کا دن مناتی ہے۔ یہ سال میں وہ دن ہوتا ہے جب مردوں کے مقابلے میں خواتین بالکل ہی برائے نام معاوضے پر کام کرتی ہیں۔ 2020 میں یہ 20 نومبر بنتا ہے۔
اگر آپ کو گمان گزرے کہ آپ کو کم معاوضہ دیا جا رہا ہے تو آپ کیا کرسکتے ہیں؟ کیا ایسے اقدام اٹھائے جاسکتے ہیں کہ آپ کی شکایت کا سنجیدہ نوٹس کیا جائے؟ اس سوال کے جواب کے لیے دی انڈپینڈنٹ نے ملازمت کے قانونی ماہرین سے بات کی۔
یہ کیسے معلوم کریں کہ آپ کو کم معاوضہ دیا جا رہا ہے؟
اس بارے میں لٹلٹن چیمبرز میں قانونِ ملازمت کے وکیل جیمی سسکنڈ کہتے ہیں کہ ان کے تجربے کے مطابق عام طریقہ کار کام کاج کے دوران بات چیت یا ادھر اُدھر کی باتوں سے دوسروں کی تنخواہ کے متعلق جانا جاسکتا ہے۔
رسل کوک وکلا کے ممبر انتھونی سکرویج اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ یہ معاملہ عموماً عام بات چیت سے شروع ہوتا ہے ’آپ کسی ملازم سے سوال کر سکتے ہیں لیکن مرد ہو یا خاتون وہ کسی طرح بھی جواب دینے کی پابند نہیں۔ آپ اپنے مالک سے بھی یہ سوال کرسکتے ہیں جو شاید زیادہ بہتر ہو۔‘
سلیٹر اور گورڈن میں ملازمت کے وکیل ڈیوڈ ہوگ کہتے ہیں اگر آپ ایسی کمپنی میں کام کرتے ہیں جہاں ملازمین کی تعداد 250 سے زیادہ ہے تو صنفی اعتبار سے چھپنے والے تنخواہ کے اعداد و شمار سے تحقیق کا آغاز زیادہ بہتر طریقہ ہے (اگرچہ اس جائزے کی اشاعت 2020 میں کرونا کی وجہ سے معطل کر دی گئی ہے)۔
’یہ شاید ابتدائی طور پر کچھ رہنمائی کرے، اگرچہ اس میں ملازمت کی انفرادی حیثیت کی بجائے کاروبار کے مجموعی حساب کی معلومات دی جاتی ہیں۔‘ اگر آپ کو کم معاوضہ دیا جا رہا ہو تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟ پیشہ ورانہ زندگی اور تنظیموں کی بہتری کے لیے کام کرنے والی حکومتی مشاورتی سروس Acas ہوگ کے مطابق اگر آپ کو پتہ چلے کہ غیر مساوی تنخواہ دی جا رہی ہے تو درج ذیل اقدامات اٹھائیں:
تقابلی کردار کے لیے ایک مرد کی شناخت کریں جو بہتر شرائط و ضوابط سے فیض یاب ہو رہا ہو، اپنے مالک کو واضح کریں کہ جو کام آپ کر رہے ہیں کیا وہ مرد ہم منصب کے برابر نہیں اور اس سے پوچھیے کہ وہ کون سی وجوہات ہیں جن سے میں لاعلم ہوں لیکن وہ اس ناانصافی کا سبب ہیں۔
یہ اقدامات ایسی صورت میں بھی فائدہ مند ہوں گے اگر بعد میں آپ اپنا کیس ملازمتی ٹربیونل کے سامنے پیش کرتے ہیں کیونکہ اس عمل کا حصہ بننا آپ کے مالک کے لیے ضروری ہوگا۔ اگر وہ ایسا نہ کریں پھر بھی یہ بعد میں آپ کے لیے سود مند ثابت ہوگا۔ بالخصوص اگر ان کی دی گئی معلومات جھوٹی، غلط یا ٹال مٹول پر مبنی ہوئیں۔
سوسکنڈ کہتے ہیں ممکن ہے آپ اس موقعے پر قانونی رہنمائی چاہیں کہ جس شخص سے آپ اپنا موازنہ کر رہے ہیں وہ مساوی قانون کی تعریف پر پورا بھی اترتا ہے کہ نہیں۔ ’کسی اہم قدم سے پہلے آزاد قانونی رائے لے لینا ہرگز بری بات نہیں۔ ممکن ہے ایک قانون دان پس پردہ رہ کر آپ کی رہنمائی کر سکے کہ دوسروں سے ابتدائی ملاقاتوں میں کس قسم کی معلومات نکلوانا زیادہ اہم ہے۔‘
اگر کوئی تسلی بخش وضاحت نہیں ہے تو پھر کیا کریں؟
بقول سکروئج ’اگر آپ پیش کی گئی وضاحت قبول نہیں کرتے تو اکثر اوقات اگلا قدم شکایت کا اندراج ہے۔ اگر آپ اس شکایت کے نتیجے میں ہونے والی کارروائی سے مطمئن نہ ہوں تو اس کے بعد ایک درخواست دائر کر دیں۔ امتیازی سلوک کا دعویٰ، احتجاجاً استعفیٰ اور / یا قانون ۔ مساوات میں مساوی تنخواہ کی دفعات کی خلاف ورزی جیسے مراحل بالعموم اس کے بعد آتے ہیں۔‘
ہوگ کہتے ہیں اس مرحلے پر آپ کو ہر حال میں ملازمت کے معاملات سے واقف کسی اچھے وکیل کی قانونی رہنمائی لینی پڑے گی۔ ’کتنی مدت سے ایسا ہو رہا ہے اور کتنی رقم کا معاملہ ہے، اس پر انحصار کرتے ہوئے معمولی دعویٰ بھی اچھا خاصا ثابت ہوسکتا ہے اور یہ نہ صرف بنیادی تنخواہ ( ماضی اور مستقبل کی) بلکہ مزید فوائد ( پینشن اور ترقی سمیت) اور چھٹیوں کی تنخواہ جیسی باقی بہت ساری چیزوں کو بھی متاثر کرے گا۔‘
وہ ساتھ میں خبردار بھی کرتے ہیں کہ ایسا دعویٰ دائر کرنے کے لیے مخصوص مہلت کی پابندی بہت ضروری ہے۔ ’یہ مہلت اس بات پر منحصر ہے کہ امتیاز صرف ماضی میں برتا گیا یا ابھی تک جاری ہے اس کو کھو دینے کا مطلب ہے موقع ہاتھ سے نکل گیا اور مخصوص وقت کے بعد آپ کچھ نہیں کر سکتے۔‘
کیا کارروائی سے پہلے ٹھوس ثبوت ہونے چاہییں؟
سسکنڈ کہتے ہیں ’آخرکار آپ کو ثبوت چاہیے ہوں گے لیکن اگر آپ کے پاس نہیں تو دوران مقدمہ مالک متعلقہ ثبوت ( اس ثبوت سمیت جو اس کے لیے کارآمد نہیں) سامنے لانے کا پابند ہوگا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہوگ کے مطابق اپنے مالک سے ابتدائی ملاقاتوں کے دوران درست سوالات پوچھ کر ثبوت اکھٹے کیے جا سکتے ہیں۔ ہوگ مزید کہتے ہیں ’ابتدائی مراحل نظر انداز نہیں کیے جاسکتے کیونکہ بنیادی طور پر آپ دوسروں کے ساتھ اپنا موازنہ کر رہے ہوتے ہیں اور شروع میں زیادہ تر ثبوت آپ کے بجائے مالک کے ہاتھوں میں ہوں گے اس لیے اگر آپ کے ہاتھ کوئی فیصلہ کن ثبوت نہیں تو پھر بھی چیزوں کی مزید تحقیق سے مایوس نہ ہوں۔‘
سکروئج کہتے ہیں آپ کا اپنے موقف پر اعتماد کسی اہم ثبوت سے نہیں بلکہ اس بات سے ہوگا کہ آپ کا مالک دوسروں کی تنخواہ بتانے سے گریز کر رہا ہے۔ کیا یہ بات ہم پیشہ ساتھیوں کو بتانی چاہیے؟ اگر آپ خود کو تنہا اور بے یار و مددگار محسوس کرنے لگیں تو ہم پیشہ دوستوں کو راز کی بات بتانا کافی خوشگوار لگے گا لیکن یہ ایک قانونی مرحلہ ( جو لمبے عرصے تک چل سکتا ہے) ہے تو کیا ایسے میں یہ درست فیصلہ ہوگا؟
سکروئج کہتے ہیں ’بالعموم ہم پیشہ دوستوں سے ایسی بات نہ کرنا ہی بہتر ہوتا ہے لیکن اپنے مینیجر یا انتظامیہ کے مناسب عہدے دار کے سامنے یہ معاملہ نہ اٹھانے کی کوئی وجہ نہیں۔ سسکنڈ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ اگر آپ بات کرنے جا رہے ہیں تو سوچ سمجھ کر جائیں کہ کس سے اور کیا بات کرنی ہے۔‘
کیا آپ کو اپنی ملازمت چھوڑنے کے لیے تیار رہنا چاہیے؟
بڑھتے ہوئے مساوی تنخواہوں کے دعوے ممکن ہے آپ کے مالک کو جھنجھلاہٹ زدہ کر دیں تو ایسے میں کیا ملازمت سے معطلی یا استعفے کے دباؤ کے لیے تیار رہنا چاہیے؟ سسکنڈ کہتے ہیں ’یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آپ کیا چاہتے ہیں۔ ہرجانہ؟ تسلی؟ ترقی؟ کیا آپ کے پاس دوسرے مواقع ہیں جن کی بدولت آپ جارحانہ روش اختیار کر سکیں یا اس کے بجائے واپسی کے تمام راستے بند نہیں جر سکتے۔‘
’ہر مقدمے کے حالات مختلف ہوں گے۔ یہ صرف آپ ہی فیصلہ کر سکتے کہ آپ کے لیے سب سے اہم کیا ہے اور آپ کی توقعات اسی کے پیش نظر جانچی جانی چاہیے۔ مشکلات کے ادراک اور منصوبہ بندی میں تعاون کی ذمہ داری آپ کے قانونی مشیر کی ہے۔‘
© The Independent