سندھ کے ضلع سانگھڑ کے گاؤں فقیر جی کھوہی کی ہر بچی سکول پڑھنے جاتی ہے جس کی وجہ 36 سالہ پولیو زدہ خاتون اللہ بچائی چانہیو ہیں۔
اللہ بچائی نے 13 سال قبل گاؤں کا بند سکول اپنی مدد آپ کے تحت کھولا اور بچیوں کو مفت تعلیم دینا شروع کی۔ بعد ازاں ایک مقامی این جی او نے ان کے لیے وظیفہ مقرر کردیا۔
آج اللہ بچائی نرسری سے پرائمری تک بچیوں کو پڑھا رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں: ’معذوری ہے تو کیا ہوا؟ پولیو کسی کو پڑھانے سے تو نہیں روک سکتا۔‘
انہوں نے اپنی پرائمری تعلیم اسی سکول سے حاصل کی، جو اساتذہ کی مسلسل غیر حاضری کی وجہ سے بند ہوگیا۔
بچیوں کی سو فیصد انرولمنٹ کو اللہ بچائی اپنے مشن کی تکمیل قرار دیتی ہیں کیونکہ انہوں نے سوچا تھا کہ ان کے گاؤں کی کوئی بچی تعلیم سے محروم نہیں رہے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیو ویکسین کی خوراک صحیح نہ ملنے سے اللہ بچائی چار سال کی عمر میں پولیو کا شکار ہو گئی تھیں۔ ان سمیت گاؤں کے دیگر چار، پانچ افراد بھی اسی وجہ سے معذور ہوئے۔
بیچلرز آف ایجوکیشن (بی ایڈ) کی ڈیگری حاصل کردہ اللہ بچائی نے گذشتہ کئی سالوں سے استاد کی سرکاری نوکری کے لیے درخواست دے رکھی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ بے شمار صوبائی وزیروں اور مشیروں نے ان سے نوکری کا وعدہ کیا جو تاحال پورا نہیں ہوا۔
انہوں نے سوال کیا کہ کہیں انہیں نوکری نہ ملنے کی وجہ یہ تو نہیں کہ ان کے بڑے صوبے میں حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے ووٹر نہیں ورنہ ان کے بقول وہ تو معذوروں کے کوٹے سمیت نوکری کے دیگر معیار پر پورا اترتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کے ان کی آخری امید پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہیں۔
انہوں نے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں تاکہ وہ ان کی طرح معذور نہ ہوں۔