وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس بھارت کی جانب سے سرجیکل سٹرائیک کے مذموم منصوبوں کے بارے میں انتہائی قابل اعتماد انٹیلیجنس معلومات موجود ہے۔
متحدہ عرب امارات کے شہر ابوظہبی میں وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اگر بھارت نے ایسی کوئی حرکت کی تو پاکستان اس کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دے گا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا: 'کرونا وائرس کی صورت حال کے حوالے سے جس برے طریقے سے بھارت نے اقدامات اٹھائے ہیں، اس سے نئی دہلی کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے اور پورا ملک سراپا احتجاج ہے، اسی طرح اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور امتیازی قوانین کے خلاف بھی بھارت میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس ساری صورت حال سے عالمی توجہ ہٹانے کے لیے ہی وہ ایسے اقدام کا ارادہ رکھتا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ '24 نومبر کو ہم نے عالمی برادری کو ڈوزئیر کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ کس طرح بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے۔'
شاہ محمود قریشی نے کہا: 'ہم نے اہم دارالحکومتوں کو اس خدشے سے باخبر کر دیا ہے۔ اگر بھارت نے کوئی ایسی غیر ذمہ دارانہ حرکت کی تو افغان امن عمل سمیت خطے کے امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہوں گے۔'
ساتھ ہی انہوں نے کہا: 'میں اپنے مشرقی ہمسائے کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم آپ کے ارادوں سے پوری طرح باخبر ہیں اور ایسے کسی بھی مس ایڈوینچر کا جواب بھرپور انداز میں دیا جائے گا۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر خارجہ نے یورپی این جی او ای یو ڈس انفولیب کی رپورٹ 'انڈین کرونیکلز' کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔
واضح رہے کہ یورپ کی ایک تحقیقاتی این جی او 'ای یو ڈس انفو لیب' کی رپورٹ نے بھارت کے مفادات کی خاطر اقوام متحدہ اور یورپی یونین کو اثر انداز کرنے کے لیے جعلی این جی اوز اور خبروں کی ویب سائٹس کا 15 سال پر محیط آپریشن بےنقاب کیا ہے، جو پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرنے میں مصروف تھا۔
اس رپورٹ کے مطابق دنیا کے 116 ممالک میں 750 سے زائد جعلی خبروں کی ویب سائٹس ملی ہیں جن میں جعلی صحافی پاکستان کے خلاف جھوٹ پر مبنی خبریں پھیلا رہے تھے۔
انڈین کرونیکلز میں دس سے زیادہ اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ اور غیر تسلیم شدہ غیر سرکاری تنظیموں اور تھنک ٹینکس کی نشان دہی بھی کی گئی ہے جو انسانی اور اقلیتی حقوق کے مسائل کا استعمال کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے خلاف لابی کرتے رہے ہیں۔