پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں تجربات کی غرض سے بچوں کو مبینہ طور پر کیمیکل ملے پاپڑ کھلا کر ان کے خون کے نمونے لینے والا استاد فرار ہو گیا ہے جبکہ محکمہ تعلیم کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے پولیس کو محکمانہ تحقیقات مکمل ہونے تک کارروائی سے منع کر دیا۔
ٹوبہ ٹیک سنگھ کے علاقے نواں لاہور کے قریبی گاؤں چک نمبر 334 تحصیل دار کے ایک سرکاری سکول کے استاد تصدق الطاف نے مبینہ طور پر پانچویں جماعت کے 20 بچے اور بچیوں کو 15 دنوں تک مسلسل کیمیکل لگے پاپڑ کھلائے اور بعد ازاں ان کے خون کے ٹیسٹ کرانے کے لیے بغیر اجازت فیصل آباد لے گئے۔
تاہم فیصل آباد میں ٹیسٹ کے لیے خون نکالنے کے دوران دو بچوں کی حالت بگڑ گئی اور وہ بے ہوش ہو گئے۔
واپسی پر راستے میں چار بچے بے ہوش ہوگئے تو مذکورہ استاد انہیں پانی پلا کر ہوش میں لانے کی کوشش کرتے رہے، جب دو گھنٹے تک بچوں کو ہوش نہ آیا تو وہ انہیں لے کر سکول آگئے۔ جب بچے اپنے گھر نہ پہنچے تو گھبرا کر ان کے والدین بھی سکول پہنچ گئے جہاں انہیں سارے معاملے کا علم ہوا۔
بچوں کے والدین کے مطابق کلاس انچارج تصدق الطاف بچوں کو روزانہ مفت پاپڑ کھلاتے تھے۔ جمعرات کی صبح وہ والدین کو اطلاع دیے بغیر بچوں کو ویگن میں بٹھا کر 150 کلومیٹر دور فیصل آباد شہر لے گئے، جہاں لیبارٹری میں ان کے خون کے نمونے لیے گئے۔
والدین کے احتجاج پر سکول ہیڈ ماسٹر حبیب الرحمن اور ٹیچر دونوں فرار ہو گئے۔ دوسری جانب محکمہ تعلیم کے حکام نے دونوں کو معطل کرکے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
پاپڑ کھانے والی متاثرہ بچی بسمہ کے مطابق ان کے استاد تصدق الطاف 15 دن سے انہیں مفت پاپڑ کھلا رہے تھے اور پاپڑ کھانے کے بعد ایک گھنٹے تک پانی پینے کی اجازت نہیں تھی۔
ایک اور متاثرہ بچے کے والد رانا اعظم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہیں اطلاع ملی تھی کہ ان کا بیٹا سکول میں بے ہوش ہو گیا ہے، جس پر وہ جلدی سے سکول پہنچے جہاں انہیں دوسرے بچوں نے پورے واقعہ بتایا۔
اس دوران دیگر بچوں کے والدین بھی سکول پہنچ گئے اور انہوں نے سکول ہیڈ ماسٹر کے سامنے احتجاج کیا جس پر وہ ٹیچر سمیت سکول سے فرار ہو گئے۔
سکول چوکیدار لطیف کے مطابق انہیں شک تھا کہ یہ ٹیچر بچوں کو پاپڑ مفت کیوں کھلاتے ہیں۔
چوکیدار کے مطابق ’ایک بار پوچھنے پر تصدق نے بتایا کہ وہ بچوں سے پیار کرتے ہیں اسی لیے ان کو پاپڑ کھلاتے ہیں۔‘
کلاس کی الماری سے بھاری مقدار میں پاپڑ بھی ملے ہیں۔
پولیس تھانہ نواں لاہور کے ایس ایچ او اظہر خان بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق سکول ٹیچر تصدق الطاف کے ایک دوست نے، جو ایگری کلچر یونیورسٹی فیصل آباد میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں، انہیں پاپڑوں کے ذریعے بچوں پر فوڈ سمپلیمنٹ (کسی کھانے کی چیز کا ردعمل دیکھنے) کا تجربہ کرنے کے لیے کہا تھا۔
ایس ایچ او کے مطابق 15 دن تک تجربے کے بعد بچوں کو فیصل آباد کی ایک لیبارٹری لے جا کر خون کے نمونے حاصل کیے گئے تاکہ بچوں پر کیمیکل لگے پاپڑوں کے اثرات کا جائزہ لیا جاسکے۔
ٹیچر کو پاپڑ فراہم کرنے والا ان کا دوست بھی واقعے کے بعد سے غائب ہے۔
دوسری جانب محکمہ تعلیم کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے ہیڈ ماسٹر اور استاد کو معطل کرتے ہوئے پولیس کو محکمانہ تحقیقات مکمل ہونے تک کارروائی سے منع کر دیا۔
یہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے قبل جنوبی پنجاب کے شہر شجاع آباد اور لیہ میں بھی سرکاری سکولوں کے بچوں پر اسی طرح کے تجربات کیے گئے تھے۔
ماہرین کے مطابق پسماندہ علاقوں کے سرکاری سکولوں میں ایسے واقعات کو روکنے کی موثر حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے سرکاری سکولوں میں بچوں کے داخلوں کا رحجان کم ہوتا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مانیٹرنگ کا موثر نظام نہ ہونے کی وجہ سے بھی افسران سکولوں کے معیار کو بہتر کرنے میں عدم دلچسپی کا شکار ہیں۔