کم و بیش دس سال تک پاکستان کے طاقتور ترین حکمران رہنے والے جنرل (ر) پرویز مشرف کی والدہ بیگم زرین مشرف جمعے (15 جنوری) کی شام دبئی میں انتقال کر گئیں۔
جنرل (ر) پرویز مشرف کی سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کی سیکریٹری جنرل مہرین ملک آدم کے مطابق سابق صدر اور سابق چیف آف آرمی سٹاف کی والدہ کو دیارغیر میں ہی سپرد خاک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مہرین ملک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بیگم زرین مشرف کی تدفین ہفتے کی دوپہر ہوگی۔
اے پی ایم ایل کی رہنما، جو بیگم زرین مشرف سے کئی ملاقاتیں کر چکی ہیں نے بتایا: 'بیگم صاحبہ نہایت شفیق اور محبت کرنے والی خاتون ہونے کے علاوہ بہت مہمان نواز تھیں۔'
انہوں نے مرحومہ سے اپنی ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر موضوع پر عبور رکھتی تھیں اور بڑے سلیقے سے بولتی تھیں۔ 'خصوصا ان کی جنرل نالج بہت کمال کی تھی۔'
بیگم زرین مشرف نے اپنی زندگی کے آخری ایام جنرل (ر) پرویز مشرف کے خاندان کے ساتھ دبئی میں گزارے۔ پرویز مشرف، جو خود بھی علیل ہیں، 2017 سے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں رہائش پذیر ہیں۔
1998 میں چیف آف آرمی سٹاف مقرر ہونے والے جنرل (ر) پرویز مشرف 2007 تک اس عہدے پر رہے، جبکہ 1999 میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد وہ ملک کے چیف ایگزیکٹو اور 2001 سے 2008 تک صدر رہے۔
انہوں نے ملک میں دو مرتبہ (1999 اور 2007) میں آئین معطل کرتے ہوئے ایمرجنسی کا نفاذ کیا اور دوسری مرتبہ ایمرجنسی لگانے کی پاداش میں ایک خصوصی عدالت نے انہیں آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت دسمبر 2019 میں موت کی سزا سنائی۔
100 سال سے زیادہ عمر پانے والی بیگم زرین مشرف 1920 کے اوائل میں بھارت کے شہر لکھنؤ میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے وہیں سے ابتدائی تعلیم اور بعد ازاں دہلی یونیورسٹی کے اندرا پراستھا کالج سے انگریزی ادب میں بی اے کی ڈگری حاصل کی۔
جنرل (ر) پرویز مشرف کے والد سید مشرف الدین سے شادی کے بعد بیگم زرین نے اپنی زندگی گھر اور خاندان کے لیے وقف کر دی تھی۔
پاکستان کے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف ان کے تین بیٹوں میں سے منجھلی اولاد تھے، جبکہ جاوید مشرف بڑے اور نوید مشرف سب سے چھوٹے بیٹے تھے۔
جنرل (ر) پرویز مشرف کے عرصہ صدارت کے دوران معروف اداکارہ سعدیہ امام نے صدر پاکستان اور ان کے اہل خانہ سے ایک انٹرویو کیا تھا، جس میں جاوید مشرف نے انکشاف کیا تھا کہ بیگم زرین مشرف موسیقی کی بہت شوقین تھیں اور گانے کے علاوہ ہارمونیم بھی بجاتی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا تھا: 'امی کو سہگل اور نورجہاں کے گانے اور فلمیں بہت پسند تھیں۔'
ایک دوسرے انٹرویو میں بیگم زرین سرفراز نے بتایا تھا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کو بچپن میں پلو کے نام سے پکارا جاتا تھا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ پرویز مشرف کا نام پلو کیسے پڑا؟ تو بیگم صاحبہ نے جواب دیا: 'اس (مشرف کا) نام پرویز تھا تو اس لیے ہم اسے پلو کہہ کر پکارتے تھے۔'
یاد رہے کہ جنرل مشرف کے لیے ملکی اور بین الاقوامی میڈیا میں مختصر نام 'مش' بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
جنرل (ر) پرویز مشرف کی صدارت کے دوران دئیے گئے انٹرویوز دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ بیگم زرین مشرف اپنے منجھلے بیٹے کی قائدانہ صلاحتیوں اور ذہانت کی شروع سے مداح تھیں۔
غیر ملکی فلم میکرز کے ساتھ کھانے کی میز پر گفتگو کے دوران ساتھ بیٹھے جنرل (ر) پرویز مشرف کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے انہوں نے کہا تھا: 'ان میں شروع سے بہت صلاحیتیں ہیں۔'
جنرل (ر) پرویز مشرف کے بچپن سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وہ یوں گویا ہوئی تھیں: 'ان میں بچپن سے ہی قائدانہ صلاحتیں تھیں، ان کے تمام دوست شرارت کرنے کے لیے ان کی طرف ہی دیکھتے تھے، یہ بالکل گینگ کے لیڈر ہوا کرتے تھے۔'
بیگم زرین مشرف نے اپنے بیٹے کی کسی خاص کوالٹی سے متعلق سوال پر کہا تھا: 'دیکھیں میں یہ اس لیے نہیں کہہ رہی کیونکہ یہ میرا بیٹا ہے لیکن حقیقت ہے کہ یہ حد درجے کا محب الوطن ہے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی انٹرویو میں انہوں نے کہا: 'پرویز کا دھیان تعلیم کی طرف بالکل بھی نہیں تھا اور میں اکثر کہتی تھی کہ یا اللہ پرویز کا کیا بنے گا۔'
ایک دوسرے انٹرویو میں جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا تھا کہ ان کی والدہ ان کے تعلیم میں دلچسپی نہ لینے کے باعث اکثر کہتی تھیں کہ اسے فوج میں بھیج دیں۔ 'ان کا خیال تھا کہ شاید فوج میں زیادہ پڑھنا لکھنا نہیں پڑتا، جبکہ فوج میں زیادہ پڑھنا پڑتا ہے۔'
ایک دوسرے موقعے پر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا تھا کہ انہیں اور ان کے بھائیوں کو بچپن میں اپنی والدہ سے بہت ڈانٹ پڑتی تھی۔
بیگم زرین مشرف نے جنرل مشرف کی طرف دیکھتے ہوئے کہا تھا: 'یہ بہت شرارتی لڑکا تھا۔'
جنرل (ر) مشرف کی والدہ کے انتقال پر زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے افسوس کا اظہار کیا اور سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر ان کی مغفرت اور پسماندگان کے لیے صبر کی دعائیں کیں۔
فوج کے محکمہ تعلقات عامہ کی طرف سے بھی جنرل (ر) پرویز مشرف کی والدہ کی وفات پر تعزیتی ٹویٹ جاری کی گئی۔