عمران خان کی جیل ملاقاتیں بحال، ملاقاتیوں کی میڈیا ٹاک پر پابندی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان سے جیل میں ہفتے میں دو دن ملاقاتیں بحال کرنے کا حکم دیا ہے تاہم جیل ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

عمران خان 18 مئی 2023 کو لاہور میں ایک انٹرویو کے دوران (اے ایف پی)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان سے جیل میں ہفتے میں دو دن (منگل اور جمعرات کو) ملاقاتیں بحال کرنے کا حکم دیا ہے تاہم جیل ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل لارجر بینچ نے پیر کے روز بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جیل ملاقاتوں سے متعلق درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت کی۔

قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ ’یہ جیل ملاقاتوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں، جب میٹنگ کرواتے ہیں تو یہ اس کو غلط استعمال کرتے ہیں، میٹنگ کے بعد یہ جیل کے باہر آکر سیاسی بیان بازی کرتے ہیں یہ خلاف ورزی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’جیل ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک کی کیا ضرورت ہے؟ یہ ملاقات کر کے چلے جائیں، ان سے انڈر ٹیکنگ لے لیتے ہیں کہ جیل ملاقات کے بعد میڈیا ٹاک نہ کریں۔‘

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت دیتے ہوئے کہا: ’عمران خان کے کوآرڈینیٹر سلمان اکرم راجہ جس کا نام دیں گے صرف وہی ملاقات کر سکے گا، جو بھی عمران خان سے جیل میں ملے گا وہ باہر آ کر میڈیا ٹاک نہیں کرے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’جبکہ عمران خان کی بچوں سے ملاقات کے لیے ٹرائل کورٹ کو درخواست دی جا سکے گی۔‘

سلمان اکرم راجہ نے جیل ملاقاتوں کے بعد میڈیا یا ٹاک نہ کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ 

درخواست گزاروں کے وکیل ظہیر عباس نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’بانی پی ٹی آئی سے جیل ملاقاتوں کا ایس او پی انٹرا کورٹ اپیل میں طے کیا تھا کہ منگل کو فیملی اور وکلا جبکہ جمعرات کو دوستوں کی ملاقات کرائی جائے گی۔

’گذشتہ برس دسمبر سے جمعرات کو دوستوں کی ملاقات بند کر دی گئی ہے۔‘

جیل سپریٹنڈنٹ کے وکیل نوید ملک ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ’دسمبر تک انہی ایس او پیز کے تحت جیل ملاقاتیں کروائی جا رہی تھیں، جنوری کے بعد عمران خان کا سٹیٹس سزا یافتہ قیدی میں تبدیل ہوا، سکیورٹی تھریٹس بھی تھیں، جنوری سے ہم جیل قواعد کے مطابق ان کی منگل کے روز ملاقاتیں کروا رہے ہیں۔‘

جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا: ’انٹرا کورٹ اپیل میں منگل اور جمعرات کی ملاقات کے ایس او پیز طے ہوئی تھے۔‘

جس پر جیل سپریٹنڈنٹ کے وکیل نوید ملک نے جواب دیا کہ ’سکیورٹی تھریٹس کی وجہ سے ہم نے دو دن کی بجائے منگل کو ہی دو ملاقاتیں کر دی تھیں، ہفتے میں دو دن بندوبست کرنا مشکل ہوتا تھا۔

’جیل قواعد کے مطابق سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کا اختیار ہے۔ ایسی صورت حال میں قواعد کے مطابق سپریٹنڈنٹ نے ملاقات طے کرنی ہے۔‘

پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے عدالت سے کہا ’ہماری استدعا ہے کہ ہفتہ وار دو ملاقاتوں کا سلسلہ بحال کیا جائے۔‘

قائم مقام چیف جسٹس نے کہا ’ہر بندہ درخواست لے کر آ جاتا ہے کہ میری بھی جیل میں ملاقات کروائی جائے، جیل ملاقاتوں کی سو سے زائد پٹیشنز دائر ہوئیں اور 98 کے قریب نمٹائی جا چکی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ اس معاملے کو لارجر بینچ ایک ہی مرتبہ نمٹا دیں۔‘

عدالت نے عمران خان کی جیل میں ہفتہ وار دو دن ملاقاتیں کرانے کا حکم دیتے ہوئے تمام درخواستیں نمٹا دیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان