نیپال سے تعلق رکھنے والے 10 کوہ پیماؤں نے تاریخ میں پہلی مرتبہ سردی کے موسم میں دنیا کی بلند ترین پہاڑی چوٹیوں میں سے ایک، کے ٹو کو سر کر لیا ہے۔
گللگت بلتستان ٹورازم پولیس کے اہلکار محمد اقبال شگری، جو اس ٹیم کی سکیورٹی ٹیم کا حصہ تھے، نے انڈپینڈنٹ اردو کو چوٹی سر کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ نیپال کے دس کوہ پیما پہلی مرتبہ سردی کے موسم میں کے ٹو سر کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
انہوں نے بتایا کہ ٹورازم پولیس کی جانب سے مختلف کمیونیکیشن ذرائع بھی ٹیم کے ساتھ رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم اقبال نے بتایا کہ ان دس کوہ پیماؤں میں سے تین کوہ پیما 'لیلا پیک ٹریک اینڈ ٹورز' جب کہ سات 'بلیو سکائی ٹریک اینڈ ٹورز' کے ٹور آپریٹر تھے۔
بلیو سکائی ٹریک اینڈ ٹورز کے سربراہ غلام محمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ تقریباً 46 کوہ پیماؤں کی ٹیم تھی جو سردی میں کے ٹو کو سر کرنے کے لیے دنیا کے مختلف ممالک سے آئے ہوئے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ ان میں سے دس کوہ پیما کے ٹو سر کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جن میں سے سات کوہ پیما ان کی کمپنی کے لیے پاکستان میں ٹور آپریٹر کی خدمات سرانجام دے رہے تھے۔
غلام محمد نے بتایا کہ 'تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ سردی میں کوہ پیما کے ٹو سر کر چکے ہیں، جو کوہ پیماؤں کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔'
سطح سمندر سے 8611 میٹر(28251فٹ) کی بلندی پر واقع یہ چوٹی سردی کے موسم میں سر کرنا ایک نہایت مشکل کام کے ہے۔ پہاڑوں کے درجہ حرارت کی ویب سائٹ ماؤنٹین فورکاسٹ کے مطابق جس وقت یہ کوہ پیما کے ٹو کو سر کر رہے تھے اس وقت وہاں پر درجہ حرارت منفی 42 ڈگری سنٹی گریڈ تھا۔
نیپالی کوہ پیماؤں کی اس ٹیم کی سربراہی نیپال سے تعلق رکھنے والے منگم گیابو شرپا کر رہے ہیں۔ شرپا ساؤتھ ایشیا کے پہلے کوہ پیما ہیں جو آٹھ ہزار فٹ سے بلند دنیا کی 14 چوٹیاں سر کر چکے ہیں۔
نرمل پورجا ان دس کوہ پیماؤں کی ٹیم کا حصہ ہیں۔ وہ اپنی ویب سائٹ پر اس حوالے سے مسلسل معلومات شیئر کرتے رہے ہیں۔
نرمل کے مطابق وہ 26 دسمبر 2020 کو کے ٹو کے بیس کیمپ میں پہنچ گئے تھے جو سطح سمندر سے تقریباً 16,274 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔
کے ٹو کے لیے دوسرا بیس کیمپ جسے ایڈوانس بیس کمیپ کہا جاتا ہے، تقریباً 17 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے جبکہ کیمپ نمبر1، 20ہزار فٹ اور کیمپ ٹو 21 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے جہاں سے مشکل ترین مرحلہ شروع ہوتا ہے۔
اس سے پہلے کوہ پیما سردی کے موسم میں 25 ہزار فٹ کی بلندی تک پہنچ گئے تھے لیکن 28 ہزار فٹ کی بلندی تک پہنچنے والی یہ کوہ پیماؤں کی پہلی ٹیم ہے۔
نرمل نے لکھا کہ وہ 31 دسمبر کو کیمپ نمبر تین پہنچنے میں کامیاب ہوگئے جو ایک مشکل مرحلہ تھا۔ 'کیونکہ ہمارے پاس چار پانچ دنوں کی خوراک سمیت دیگر سامان موجود تھا اور ہر ایک ممبر کو تقریبا 35 کلو وزن اپنے ساتھ لے جاناتھا۔'
تاہم نرمل نے بتایا کہ دس جنوری کو جب ہم کیمپ ٹو پہنچ گئے تو ہم نے دیکھا کہ تیز ہوا کی وجہ سے ہمارا کیمپ اور سارا سامان اکھڑ کر تباہ ہو گیا تھا۔ سامان میں ہمارے سونے کے بیگز، رضائیاں،گلوز،پیرا گلائیڈنگ کی چیزوں اور کھانے سمیت اسے گرم کرنے کی اشیا بھی تباہ ہو گئی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم نرمل کے مطابق ٹیم واپس بیس کیمپ پہنچ گئی اور دوبارہ جانے کی تیاری شروع کی۔
نرمل 14 جنوری کو ٹیم سمیت سات ہزار میٹر سے زائد کی بلندی پر قائم کیمپ پہنچ گئے۔
نرمل کے مطابق 15 جنوری کو وہ 7800 میٹر کی بلندی پر قائم کیمپ جانے کے لیے تیار ہوگئے، اب وہ چوٹی کو سر کرنے کے آخری مراحل میں داخل ہو رہے تھے۔
نرمل نے اپنی ویب سائٹ پر تازہ ترین حالات اور کے ٹو سر کرنے کی اطلاع دیتے ہوئے لکھا ہے کہ 'ناممکن کو ممکن بنا دیا گیا جو بنی نوع انسان اور نیپال کے لیے ایک تاریخ ہے۔'
انھوں نے مزید لکھا کہ ٹیم نے چوٹی سے دس میٹر تک کے فاصلے پر تمام ممبران کو اکھٹا کیا اور ایک ساتھ نیپالی قومی ترانہ گاتے ہوئے چوٹی تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
تاہم ان 46 کوہ پیماؤں میں سپین کے سیرگیمینگوڑی بھی شامل تھے۔ وہ اس مہم کے دوران زخمی ہوئے اور چند ثانیے قبل ان کی موت کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ گلگت بلتستان ٹورازم پولیس کے اقبال شکری کا کہنا تھا کہ مذکورہ کوہ پیما بیس کیمپ سر کرتے ہوئے گر کے زخمی ہو گئے تھے۔ سپین کے صدر پیڈرو سانچز نے سیرگیمینگوڑی کی ہلاکت پر ان کے خاندان والوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
Triste fallecimiento de Sergi Mingote en el K2. Quería seguir haciendo historia formando parte de la primera expedición en coronar esta montaña en pleno invierno y un trágico accidente ha acabado con su vida. Un abrazo enorme para los seres queridos de este grandísimo deportista. pic.twitter.com/UJKccWphG2
— Pedro Sánchez (@sanchezcastejon) January 16, 2021
کے ٹو سر کرنے کی اس مہم میں شامل کوہ پیماؤں کے نام یہ ہیں۔
نرمل پورجا
منگما ڈیوڈ شرپا
منگما تینزی شرپا
گیلجن شرپا
پیم چیری شرپا
داوا ٹیمبا شرپا
منگما جی(سربراہ)
داوا ٹینجین شرپا
کیلو پیمبا شرپا
سونا شرپا
پاکستان اور چین کے بارڈر پر پھیلی کے ٹو جو قرا قرم رینج پر واقع ہے، کوہ پیماؤں کے لیے دنیا کی سخت اور مشکل ترین چوٹی سمجھی جاتی ہے جسے ابھی تک سردی کے موسم میں کسی نے سر نہیں کیا تھا۔
نیشنل جیو گرافک کی ایک رپورٹ کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ سے یہ چوٹی زیادہ بلند نہیں ہے تاہم اس چوٹی تک چڑھ پانا بہت مشکل ہے کیونکہ راستہ ڈھلوان ہے جس پر گلیشیئرز کے گرنے اور لیںڈ سلائڈنگ کا خطرہ ہوتا ہے۔
کے ٹو سردیوں میں سر کرنے کی کوشش بار بار کی گئی تھی لیکن ابھی تک اس میں کوئی کامیاب نہیں ہوا تھا۔
کے ٹو کر سر کرنے کے لیے پہلی کوشش 1902 میں دو کوہ پیماؤں کرولی اورایکینسٹین کی جانب سے کی گئی تاہم وہ کامیاب نہیں ہوئے اور راستے میں شدید بیمار ہوگئے۔
اس کے بعد امریکی کوہ پیما چارلی ہوسٹن نے 1938 میں کوشش کی اور چوٹی تک پہنچنے والے تھے لیکن آخری کیمپ میں پہنچے کے بعد انہیں پتہ چلا کہ ان کے پاس ایک بھی دیا سلائی نہیں بچی ہے کہ وہ اس سے کھانا بنانے کے لیے آگ جلا سکیں یا پانی گرم کریں اور یوں ان کا مشن ناکام ہوگیا۔