بھارتی سینیماؤں پر پابندیاں ختم: کون کون سی اچھی فلمیں ریلیز ہوں گی؟

کرونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے دنیا کی سب سے بڑی فلمی صنعت کی بہت سی اچھی فلمیں ریلیز نہیں ہو رہی ہیں، مگر اب یہ پابندی ختم ہو گئی ہے۔

سلمان خان کی نئی فلم’  رادھے‘ پابندیاں ختم ہونے کا انتظار کر رہی ہے (Reel Life Production)

بھارت میں کرونا (کورونا) وائرس کے نئے کیسز میں نمایاں کمی اور ملک بھر میں جاری ویکسینیشن مہم کے دوران تمام سینیما گھروں اور ملٹی پلیکسز کو لوگوں کے بیٹھنے کی 100 فیصد گنجائش کے ساتھ فلمیں دکھانے کی اجازت مل گئی ہے۔

اس اعلان پر جہاں فلم بینوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے، وہیں بالی وڈ اور جنوبی بھارت کی فلم انڈسٹری سے وابستہ لوگوں بشمول سینیما گھر مالکان نے سکھ کا سانس لیا ہے۔

اطلاعات و نشریات کے وفاقی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے اتوار کو سنیما گھروں اور ملٹی پلیکسز کو یکم فروری سے مکمل طور پر کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضروری انسدادی تدابیر پر مشتمل نئے سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر یا ایس او پیز جاری کر دیے۔

انہوں نے اپنی ایک پریس کانفرنس میں کہا: ’اب سینیما گھر اور ملٹی پلیکسز بیٹھنے کی 100 فیصد گنجائش کے ساتھ کام کرسکتے ہیں۔ صفائی ستھرائی اور کووڈ سے متعلق ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔ لوگ تھیٹرز کے اندر سٹالوں سے کھانے پینے کا سامان خرید سکتے ہیں۔ کووڈ کے سبب لگائی گئی پابندیاں اب پوری طرح سے ختم ہونے کے قریب ہیں۔‘

انڈپینڈنٹ اردو کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بھارت کی وفاقی حکومت سے اجازت ملنے کے باوجود پیر کو محض چند ریاستوں میں ہی سینیما گھر اور ملٹی پلیکسز بیٹھنے کی 100 فیصد گنجائش کے ساتھ کھل سکے ہیں۔

بھارت کے بیشتر حصوں میں سینیما گھر اور ملٹی پلیکسز مکمل طور پر نہ کھلنے کی وجہ یہ ہے کہ اکثر ریاستی حکومتوں نے ابھی تک وفاقی حکومت کے اعلان اور ایس او پیز کو منظوری نہیں دی ہے۔

بھارت کی مشہور فلم انٹرٹیٹمنٹ کمپنی ’پی وی آر سینیماز‘ کے جنوبی شہر حیدرآباد میں تعینات منیجر ستیش کمار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ہماری کمپنی کے شہر میں جتنے بھی ملٹی پلیکسز ہیں، وہ ابھی سابقہ ایس او پیز پر ہی چل رہے ہیں۔

’چونکہ ریاستی حکومت کی طرف سے ابھی تک نئے ایس او پیز کو منظوری نہیں ملی ہے، اس وجہ سے شہر کے ملٹی پلیکسز میں فی الحال 50 فیصد لوگ ہی بیٹھ کر فلم دیکھ سکتے ہیں۔ ہمیں لگتا ہے کہ ایک ہفتے کے اندر ریاستی حکومت بھی 100 فیصد گنجائش کے ساتھ سینیما گھروں کو چلانے کی اجازت دے گی۔‘

ستیش کمار نے بتایا کہ بہت کم لوگ فلمیں دیکھنے کے لیے آ رہے ہیں کیونکہ فلم میکرز نے اپنی اچھی اچھی فلمیں ہولڈ کر کے رکھی ہیں۔

’سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اچھی اچھی فلمیں ریلیز نہیں ہو رہی ہیں۔ بہت سی فلمیں تیار ہیں لیکن فلم میکرز نے انہیں ہولڈ کر کے رکھا ہوا ہے۔ فلم میکرز سینیما گھروں کے پوری طرح سے کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔‘

بھارتی میڈیا کے مطابق پابندیوں کے خاتمے کے ساتھ ہی اب شائقین کو بہت جلد اکشے کمار کی فلم ’سوریا ونشی‘ اور سلمان خان کی فلم ’رادھے‘ دیکھنے کو مل سکتی ہیں۔ جنوبی بھارت کی فلم انڈسٹری سے بھی کچھ شاندار فلمیں ریلیز ہونے والی ہیں۔

ملٹی پلیکس ایسوسی ایشن آف انڈیا نے ایک بیان میں اطلاعات و نشریات کے وزیر پرکاش جاوڈیکر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے فیصلے سے نئی اور اچھی فلموں کی ریلیز میں حائل رکاوٹیں دور ہو گئی ہیں۔

مزید کہا گیا: ’اطلاعات و نشریات کی وزارت کا نیا فیصلہ سینیما انڈسٹری پر کرونا وائرس کی وجہ سے پڑنے والے منفی اثرات کو ختم کرنے کا ایک محرک ثابت ہوگا۔‘

بھارتی فلمسازوں کی تنظیم پروڈیوسرز گلڈ آف انڈیا نے ایک بیان میں پرکاش جاوڈیکر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینیما گھروں اور ملٹی پلیکسز کو مکمل طور پر کھولنا فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے ازحد ضرری تھا۔

نذیر احمد نامی ایک فلم بین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’مجھے امید ہے کہ اب اچھی اچھی فلمیں ریلیز ہوں گی۔ اگرچہ سینیما گھر گذشتہ برس اکتوبر میں ہی بیٹھنے کی 50 فیصد گنجائش کے ساتھ کھل گئے تھے، لیکن تب سے لے کر اب تک میں نے جتنی بھی فلمیں دیکھیں ان میں سے کوئی ایک بھی مجھے متاثر نہیں کر پائی۔‘

’میں زیادہ تر تیلگو اور تمل فلموں کو پسند کرتا ہوں۔ میں نے سنا ہے کہ نامور فلم میکرز سینیما گھروں کے پوری طرح سے کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔  ہمیں بہت جلد اچھی اچھی فلمیں دیکھنے کو مل سکتی ہیں جن کا مجھے بے صبری سے انتظار ہے۔‘

واضح رہے کہ بھارت میں سینیما گھروں کو کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر گذشتہ برس مارچ میں بند کیا گیا تھا۔ اگرچہ ان کو اکتوبر میں 50 فیصد گنجائش کے ساتھ کھلنے کی اجازت دی گئی لیکن نامور فلمسازوں نے محدود فلم شائقین کی موجودگی میں فلمیں ریلیز کرنے سے گریز کیا جس کی وجہ سے بہت کم تعداد میں لوگ سینیما گھروں کا رخ کر رہے تھے۔

 نئے ایس او پیز کیا ہیں؟

نئے ایس او پی کے مطابق بندش والے علاقوں (کنٹونمنٹ زون) میں فلم کی نمائش کی اجازت نہیں ہوگی، تاہم دیگرعلاقوں میں قائم سینیما گھروں کے اندر 100 فیصد لوگوں کو بیٹھنے کی اجازت دی گئی ہے۔

سینیما گھروں یا ملٹی پلیکسز کے احاطوں اور ان کے اندر کووڈ 19 سے متعلق سبھی حفاظتی تدابیر بشمول فیس ماسک کے استعمال اور آڈیٹوریم کے باہر کامن ایریاز اور ویٹنگ ایریاز میں ایک دوسرے سے کم از کم چھ فٹ کی دوری برقرار رکھنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

تھوکنے پر پابندی ہے اور کرونا وائرس سے متعلق بھارتی حکومت کی آروگیہ سیتو ایپ کے استعمال پر زور دیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لوگوں کی تھرمل سکریننگ داخلی دروازے پر ہی کی جائے گی اور باہر نکلنے کے دوران بھیڑ سے بچنے کے لیے قطار بند طریقے سے نکلنے کا انتظام کرنے کو کہا گیا ہے۔

سنگل سکرین سینیما گھر اور کئی سکرین والے ملٹی پلیکسز میں ایک شو کے ختم ہونے اور دوسرے شو کے شروع ہونے کے درمیان خاطرخواہ وقفہ یقینی بنائے جانے کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔

ایس او پیز میں ٹکٹوں اور اشیائے خور و نوش کی ادائیگی کے لیے ڈیجیٹل لین دین پر زور دیا گیا ہے۔

’خاطر خواہ تعداد میں باکس آفس کاؤنٹر کھولے جانے چاہییں اور کاؤنٹرز پر تمام دن ٹکٹوں کی خرید کا انتظام ہونا چاہیے۔ بھیڑ سے بچنے کے لیے سیل کاؤنٹروں پر ایڈوانس بکنگ کی سہولت ہونی چاہیے۔‘

پورے احاطے کی صفائی (سینیٹائزیشن) پر زور دیتے ہوئے ایس او پیز میں کہا گیا ہے کہ پورا احاطہ، مشترکہ سہولتوں اور انسانی رابطوں میں آنے والے سبھی پوائنٹس جیسے ہینڈل، ریلنگ وغیرہ کی بار بار صفائی یقینی بنائی جانی چاہیے اور فلم کی ہر نمائش کے بعد آڈیٹوریم کو سینیٹائز کیا جانا چاہیے۔

ایس او پیز میں کووڈ 19 کے خلاف عوامی بیداری کے لیے خصوصی تدابیر کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اعلانات، سٹینڈز، پوسٹروں وغیرہ کے ذریعے پورے احاطے میں ’کیا کریں‘ اور ’کیا نہ کریں‘ کی نمائش کی جانی چاہیے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا