بلوچستان میں صحت عوام کا اہم مسئلہ رہا ہے جہاں خاص طور پر دوردراز علاقوں میں عوام کو سہولیات میسر نہیں۔ صحت کے مراکز ہیں لیکن ڈاکٹرز موجود نہیں۔
اس مسئلے کا حل جدت کے ذریعے نکالنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ڈاکٹروں اور مریض کو ایک آن لائن جدید نظام کے ذریعے رابطے میں لایا گیا ہے۔
چیف ایگزیکٹو پیپلز پرائمری ہیلتھ انیشیٹیو ( پی پی ایچ آئی) بلوچستان عزیز احمد جمالی کے مطابق ٹیلی ہیلتھ اور ٹیلی میڈیسن دونوں صحت سے متعلق ایک دوسرے سے منسلک سہولیات ہیں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ دور دراز علاقوں میں مریضوں کو ہیلتھ کیئر پروفیشنلز سے منسلک کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا: ’بلوچستان میں جیسے فاصلے بہت زیادہ ہیں اور دشوارگزار راستے علاقے ہیں ہیلتھ پروفیشنلز کا وہاں بیٹھنا ٹھہرنا مشکل ہے، اس میں ہم نے سوچا کیوں نہ ٹیکنالوجی کو متعارف کرایا جائے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’ابھی ہم نے چھ سینٹرز بنالیے ہیں، دس مزید اور بنارہے ہیں۔ چار ماہرین طب جن میں ڈرماٹولوجسٹ، گائناکالوجسٹ اور جنرل فزیشن، پیڈیاٹریشن ہمارے ساتھ آن لائن موجود ہوتے ہیں۔ جو سب ایف پی سی ایس کوالیفائیڈ ہیں۔‘
کوئٹہ وحدت کالونی کے کے اس بی ایچ یو میں آنے والی مریضہ رضیہ چند سال قبل بھی یہاں آتی تھیں لیکن انہیں سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رضیہ کے بقول: ’اس بی ایچ یو میں خواتین مریض تو آتی ہیں، رش بھی ہوتا تھا۔ ڈاکٹربھی موجود تھے لیکن سہولیات کی عدم فراہمی سے مریضوں کا بہتر معائنہ کرنے سےقاصر تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اکثر خواتین مریض یہاں سے مایوس ہوکر جاتے تھے۔ یہ صرف ایک عمارت تک محدود ہوکر رہ گئی تھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جب سے اس بی ایچ یو میں ٹیلی ہیلتھ کا نظام شروع ہوا ہے، اس سے ان جیسے مریضوں کو بہت سہولیت میسر آگئی ہیں۔
پاکستان میں کامسیٹس نے 2013 میں ٹیلی ہیلتھ کا پروجیکٹ شروع کیا جس کے تحت میں بلوچستان میں چھ سینٹر قائم کیے گئے۔ جن میں شادوبند گوادر، کوئٹہ،مستونگ،چوکی جمالی،واشک،شامل ہیں۔
سنیئرمیڈیکل آفیسر ٹیلی ہیلتھ (سی آئی ایس) اسلام آباد ڈاکٹر علینہ باسط طاہر سمجھتی ہیں کہ ٹیلی ہیلتھ کے سسٹم کے باعث بلوچستان میں صحت کے مسائل میں کسی حد تک کمی آئی ہے۔
ڈاکٹر علینہ کے بقول: ’ٹیلی ہیلتھ سینٹرز قائم ہونے سے کافی حد تک یہ مسئلہ حل ہورہا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے مرض کی تشخیص کی جاتی ہے، ڈیجیٹل آلات موجودہ ہیں۔ ڈاکٹر یہاں اسلام آباد میں بیٹھے مریض کا معائنہ کرتے ہیں۔‘
ان سینٹرز میں ہرقسم کے مریض آتے ہیں تاہم زچہ وبچہ اور گائنی کے مریضوں کی تعداد زیادہ ہے، جن کی سہولت کے لیے الٹرساؤنڈ کی سہولت بھی موجود ہے۔ دوسرے مریضوں میں ہائپر ٹینشن اور کارڈیک کے مریض ہوتے ہیں۔
مریضوں کا رئیل ٹائم میں علاج کیا جاتا ہے۔ ایمرجنسی کی ادویات موجود ہیں۔ سینٹرز میں وائٹل ٹائم مانیٹر، نبض دیکھنے، ای این ٹی کے لیے ڈیجیٹل مشین بھی موجود ہے۔
اس سہولت کے باعث او پی ڈی میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔
ڈاکٹر نادیہ رشید کنسلٹنٹ فیملی فزیشن پروجیکٹ منیجر ٹیلی ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ اسلام آباد کے مطابق اس نظام کے ذریعے اب تک ایک لاکھ کے قریب مریضوں کا معائنہ اور علاج کیا گیا ہے۔
ٹیلی ہیلتھ سینٹرز میں صرف پانچ فیصد مریضوں کو ریفر کیا جاتا ہے۔