ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں بلند وبالا عمارت کی 12 منزل کی بالکونی سے نیچے گرنے والی بچی کو بچانے والے ایک ڈیلیوری مین کو ہیرو کے طور پر سراہا جارہا ہے۔
نوین نوک مانہ ہنوئی کی ایک پیکنگ سروس میں ڈیلیوری مین کے طور پر کام کرتے ہیں۔ جب وہ اتوار کی شام سوسائٹی کے ایک رہائشی کا سامان لے کے پہنچے تو انہوں نے دو سالہ بچی کو بالکونی سے لٹکتے ہوئے دیکھا۔
اخبار ’ویت نام ٹائمز‘ کے مطابق نوین نوک نے بتایا: ’میں سامنے والی عمارت میں ایک کلائنٹ کو سامان پہنچانے کے لیے کار میں بیٹھا انتظار کر رہا تھا۔ اس دوران مجھے ایک بچی کے چیخنے کی آواز سنائی دی۔ میں نے سوچا کہ وہ اپنی ماں کی ڈانٹ کی وجہ سے ایسا کر رہی ہے۔‘
’تاہم جونہی میں نے کسی کے مدد کے لیے چلانے کی آواز سنی، میں نے اپنا سر کار سے باہر نکال کر اردگرد دیکھا۔ میں نے دیکھا کہ بچی بالکونی سے لٹک رہی ہے۔ میں فوری طور پر چھلانگ لگا کر کار سے باہر نکلا اور قریبی عمارت میں اوپر جانے کے لیے راستے تلاش کرنے شروع کر دیے۔ میں ٹائلوں سے تیار کی گئی ایک دو میٹر اونچی چھت پر چڑھ گیا تاکہ بچی تک پہنچنے کے لیے درست مقام تلاش کر سکوں۔‘
اگرچہ وہ بچی کو پکڑنے اور اسے زمین پر گرنے سے بچانے کے لیے مطلوبہ جگہ پر پہنچ گئے تھے لیکن انہوں نے بتایا کہ بچی اتفاقاً ان کی گود میں آن گری۔ نوین نوک کے مطابق: ’میں نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور بچی کو پکڑنے کی سرتوڑ کوشش کی تاکہ پرے دھکیل کر اسے سیدھا زمین پر گرنے سے بچا سکوں۔خوش قسمتی سے بچی میری گود میں گر گئی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بعد میں آن لائن اخبار ’وی این ایکسپریس‘ کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے بتایا: ’سب کچھ ایک منٹ میں ہوگیا۔ میں سمجھنے سے قاصر ہوں کہ میں اتنی جلدی چھت پر پہنچنے میں کیسے کامیاب ہوا۔ مجھے یقین نہیں آتا کہ میں نے ایک بچی کی زندگی بچائی ہے۔‘
لیکن اس دن کی خوفناک صورت حال یہیں ختم نہیں ہوئی۔ نوین نوک نے بتایا کہ انہوں دیکھا کہ بچی کے منہ سے خون بہہ رہا ہے۔ وہ اسے تیزی سے قریبی ہسپتال لے گئے۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچی کا بازو اور ٹانگ ٹوٹ گئی تھی لیکن اس کی حالت بہتر تھی جبکہ ڈیلیوری مین کو بھی موچ آئی۔
اس سارے عمل کو دیکھنے والے عینی شاہدین نے ان کی بہادری کی تعریف کی ہے اور یوں وہ راتوں رات اپنے ملک میں ہیرو بن گئے۔ ان کی تصویر کو آن لائن بھی شیئر کیا گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کا فون مسلسل بج رہا ہے اور ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ہزاروں فالورز بن گئے ہیں۔
نوین نے کہا: ’اس واقعے سے صرف ان کی زندگی تبدیل نہیں ہوئی بلکہ سب کچھ تہہ وبالا ہو گیا ہے۔عام حالات میں میری فیس بک پوسٹس پر چند درجن ہی جواب آتے تھے لیکن اب مجھے ہزاروں جواب موصول ہوتے ہیں۔‘
اگرچہ ویت نام کے بہت سے شہریوں نے سوشل میڈیا پر انہیں ہیرو قرار دیا ہے، تاہم نوین کہتے ہیں کہ انہیں ایسے نام پسند نہیں ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ مخصوص حالات میں کوئی بھی ایسا ہی کرتا۔
وی این ایکسپریس کے مطابق انہوں نے کہا: ’میں اپنے آپ کو ہیرو نہیں سمجھتا۔ میں صرف اچھے کام کرنا چاہتا ہوں۔‘
© The Independent