پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی نے رانا تنویر حسین کو شہباز شریف کی جگہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا چیئرمین اور خواجہ آصف کو قومی اسمبلی میں جماعت کا پارلیمانی رہنما مقرر کر دیا ہے۔
یہ فیصلہ جمعرات کو اسلام آباد میں پارٹی کے مشترکہ پارلیمانی اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت سینیر رہنما راجہ ظفرالحق اور خواجہ آصف نے کی جس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر دفاع خرم دستگیر، رانا تنویر، مشاہد حسین اور دیگر نے شرکت کی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نے یہ فیصلہ ملک کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر نوازشریف کی مشاورت کے بعد کیا ہے۔
ماضی کے برعکس اب اس سابق حکمراں جماعت کا کہنا ہے کہ شہبازشریف پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئرمین بننے کے خواہش مند نہیں تھے اورانہوں نے یہ عہدہ مشترکہ حزب اختلاف اور پارلیمانی ایڈوائزری گروپ کے اصرار پر قبول کیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ہیں جنہیں حکمراں تحریک انصاف کی سخت مخالفت کے باوجود پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ گذشتہ برس کافی تاخیر کے بعد دسمبر میں دی گئی تھی۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے فیصلے کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ شہباز شریف کی لندن سے علاج کے واپسی کے بعد کیا جائے گا۔ شہباز شریف کافی دنوں سے سیاسی منظرنامے سے غائب ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ وہ علاج کی غرض سے لندن میں ہیں اور ان کی واپسی میں طبی وجوہات آڑے آ رہی ہیں۔
اس اچانک تبدیلی کو کئی مبصرین شریف خاندان کو اہم عہدوں سے الگ کرنے کے لیے دباؤ کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔ لیکن وزیر اعظم عمران خان نے آج مہمند ضلع میں ڈیم پر تعمیراتی کام کے آغاز کی تقریب سے خطاب میں دوبارہ واضح کیا کہ وہ کسی کو این آر او نہیں دیں گے۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے اپنی ٹویٹس میں حالیہ مشکلات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں۔ انہوں نے کارکنوں سے افواہوں پر کان نہ دھرنے کی اپیل بھی کی۔
نوازشریف کیلیے یہ مشکلات یہ پریشانیاں کوئی نئی نہیں ہیں مسلم لیگ ن کے شیرو بس مایوس نہیں ہونا اپنے لیڈر کی طاقت بن کے اسکے ساتھ کھڑے رہنا ہے تاریخ گواہ ہے آپکا لیڈر اپنے ملک کے لیے جو قدم اٹھا لے پیچھے مُڑ کر نہیں دیکھتا بس اپنے قائد پہ بھروسہ رکھیں اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) May 2, 2019