چارسدہ کے قریب سردریاب کے لکی اینیمل پروٹیکشن شیلٹر (ایل اے پی ایس) میں گدھا (چارلی) ایک سال سے اکیلا رہ رہا تھا، اس کا کوئی ساتھی نہیں تھا، مگر چند ماہ قبل سردریاب سے دور ایک گاؤں تنگی سے مادہ گدھی (جینی) کو ریسکیو کیا گیا جس کے بعد سے چارلی اور جینی ایک ساتھ بہت خوش ہیں۔
لکی اینیمل پروٹیکشن شیلٹر کی بانی زیبا مسعود نے چارلی کے بارے میں بتایا کہ اسے ان کے شیلٹر ہاؤس کے مرکزی دروازے پر تقریباً ایک سال پہلے کوئی چھوڑ کر چلا گیا تھا۔ ’یہ زخموں سے چور تھا مگر آہستہ آہستہ ہم نے اس کو ٹھیک کیا اور اب وہ تندرست ہے۔‘
اس شیلٹر ہاؤس میں 120 سے زیادہ کتے موجود تھے اور ساتھ ہی چند بلیاں، ایک گھوڑا اور چارلی۔ باقی جانور تو ٹھیک ہی تھے مگر چارلی تنہا تھا۔
پھر ایک دن زیبا مسعود کو دور کے ایک گاؤں سے فون کال آئی، اس کال سے چارلی کی تنہائی دور ہونے والی تھی۔
زیبا مسعود بتاتی ہیں کہ ’مجھے کال آئی کہ یہاں سے دور ایک گاؤں تنگی میں ایک گدھا باہر پھر رہا ہے جو معذور ہے، اس کی ٹانگ خراب ہے، تو میں نے کہا اس کو جلدی سے سوزوکی میں ڈال کے ہمارے پاس لے لائیں۔‘
زیبا مسعود کون ہیں؟
زیبا مسعود نے اپنی زندگی کے 40 سال امریکہ میں گزارے ہیں مگر چند سال قبل ہی اپنے والدین کے ساتھ رہنے کے لیے وہ امریکہ سے پاکستان منتقل ہوگئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان آنے کے بعد جب انہوں نے دیکھا کہ یہاں جانوروں کے ساتھ سلوک ٹھیک نہیں ہے تو ان سے رہا نہیں گیا۔
انہوں نے معذور، زخمی، کتوں اور گدھوں کو گلی کوچوں سے اکٹھا کیا، پھر ان کو پناہ گاہ لے گئیں، ڈاکٹرز کے ذریعے ان جانوروں کا علاج کیا اور اب پانچ مزدور 24 گھنٹے ان جانوروں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔
زیبا کا ماننا ہے کہ جب تک ہمارے اندر جانوروں کے لیے پیار اور محبت کا احساس نہیں ہوگا تو انسانوں کے ساتھ کیسے ہوگا۔