سری لنکا میں مسلمان برادری کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ ایسٹر کے روز گرجا گھروں اور ہوٹلوں پر حملے کے ماسٹر مائنڈ زہران ہاشم نے اپنے مقصد کے حصول کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا اورغیر مسلموں کو اعلانیہ طور پر مارنے کے لیے کہا۔
مسلمان رہنماؤں کے مطابق زہران ہاشم کئی ماہ تک انٹرنیٹ پر موجود چیٹ رومزمیں بھی فعال رہے اور چھ نوجوانوں کو خود کش حملوں کے لیے تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
پولیس اورمسلم رہنماؤں کے مطابق زہران ہاشم نے ایک امیر خاندان کے دو بھائیوں الہام ابراہیم اورانشاف ابراہیم کو اپنے ساتھ شامل ہونے اور حملوں کے منصوبے کو عملی شکل دینے کے لیے مالی معاونت پر بھی قائل کیا۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حملوں کی تحقیقات کرنے والے پولیس افسرکہتے ہیں: ’ہمیں شبہ ہے کہ مصالحہ جات کا کاروبار کرنے والے ان دونوں بھائیوں نے بم دھماکوں کے لیے سرمایہ فراہم کیا۔ ایسا لگتا ہے جیسے خود کش حملہ آوروں کو دھماکوں پر راضی کرنے کے لیے فیس بک اوریوٹیوب کا سہارا لیا گیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ابراہیم برادران کے ہمسایوں کے مطابق وہ ظاہرنہیں کرتے تھے لیکن حقیقت میں دونوں بھائی بہت مذہبی تھے۔
سری لنکا کے مسلمان مذہبی رہنما کہتے ہیں کہ دونوں بھائی کسی بھی گروپ کے فعال رکن نہیں تھے۔
اعتدال پسند ’سیلون توحید جماعت‘ کے رہنما آرعبدالرزاق کہتے ہیں: ’ ہمارا خیال ہے کہ زہران نے فیس بک استعمال کرتے ہوئے نوجوانوں کو انتہا پسند بنایا۔ خاص طور پر گذشتہ برس وہ اعلانیہ طور پر کہتے رہے کہ غیرمسلموں کو قتل کیا جائے۔‘
حملوں کی تحقیقات کرنے والے اور مسلمان برادری کے رہنماؤں کا خیال ہے کہ زہران اور حملہ آوروں کے گروپ نے حکام کی نظروں میں آئے بغیر آپس میں رابطے میں رہنے کے لیے سوشل میڈیا کا پرائیویٹ میسینجراستعمال کیا۔
21 اپریل کو ایسٹر کے روز سری لنکا میں یکے بعد دیگرے تین گرجا گھروں اور چار ہوٹلوں میں دھماکے ہوئے تھے جن کے نتیجے 257 افراد ہلاک جبکہ 500 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے۔