گذشتہ پانچ سالوں کے دوران بھارت میں آنے والے بدترین سمندری طوفان ’فانی‘ سے ریاست اڑیسہ میں 12 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بھارتی ساحلی پٹی پر تباہی پھیلانے کے بعد اب اس طوفان کا رخ بنگلہ دیش کے ساحلی علاقوں کی جانب ہو چکا ہے جہاں لاکھوں لوگوں کو محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل کر دیا گیا۔
بھارتی محکمہ موسمیات کے مطابق ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کے بعد طوفان فانی کا دباؤ کسی حد تک کم ہو چکا ہے ۔
ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کی وزارت ڈزاسٹر مینیجمنٹ کے ایک عہدیدار نے کہا: ’طوفانی ہواؤں کے کم دباؤ کے باوجود بند ٹوٹنے کی وجہ سے نشیبی علاقوں میں موجود درجنوں دیہات ڈوب چکے ہیں۔‘
بنگلہ دیش کے غیر محفوظ علاقوں سے کم سے کم 12 لاکھ رہائشی چار ہزار عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کر دیے گئے ہیں۔ مقامی اہلکار تنموئے داس نے روئٹرز کو بتایا کہ ضلع ناؤ کھلی میں طوفان نے متعدد مکانوں کو بھی نقصان پہنچایا جس کی وجہ سے ایک دو سالہ بچہ ہلاک جبکہ 30 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
بھارتی حکام کی جانب سے فانی سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اب تک 12 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ زیادہ اموات درختوں کے گرنے کی وجہ سے ہوئی ۔ گذشتہ 24 گھنٹے میں متاثرہ علاقے سے لاکھوں لوگوں کو نکال لیا گیا تھا جس کی وجہ سے ممکنہ طور پر بڑے پیمانے پر ہونے والے جانی تقصان کو ٹال دیا گیا۔
ساحل سمندر پرموجود مذہبی عبادت گاہوں کا علاقہ پوری طوفان کی براہ راست زد میں تھا۔پوری کے علاقے کو جمعہ کو آنے والے طوفان میں شدید نقصان پہنچا جس میں 200 کلو میٹر فی گھنٹہ چلنے والی ہواؤں سے لوہے کی چھتیں اڑ گئی، جبکہ بجلی کی تاریں اور درخت بھی گر گئے۔
اڑیسہ کے سپیشل ریلیف کمشنر بشنوپدا سیٹھی نے کہا: ’یہ تباہی ناقابل یقین ہے۔ پوری بری طرح تباہ ہو چکا ہے۔‘ ان کے مطابق ریاست بھر میں 116 لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔
بھارتی بحریہ کے ہوائی جہاز سے لی جانی والی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طوفان کے بعد پوری کے گرد و نواح کے علاقے زیر آب آچکے ہیں۔
ریاست اڑیسہ کے دارالحکومت بھوبنیشور میں چھ لوگوں کے ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ شہر میں درخت گرنے سے سڑکیں بند ہو چکی ہیں، جبکہ بجلی کے تعطل کو بھی ابھی تک دور نہیں کیا جا سکا۔
بھوبنیشور شہر میں سرکاری کیپٹل ہسپتال کے ڈائریکٹر اشوک پاتنیک نے بتایا: ’جمعہ کو چار اور ہفتہ کو دو لاشیں یہاں لائی گئیں۔ یہ اموات طوفان سے جڑے واقعات میں ہوئیں۔‘
بھارتی وزارت ایوییشن کا کہنا ہے کہ بھوبنیشور ہوائی اڈے کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے لیکن اسے ہفتے کی دوپہر تک دوبارہ کھول دیا جائے گا۔
موسمی حالات سے نمٹنے کے لیے شہر بھر کے سکولوں اور محفوظ عمارتوں میں متاثرہ افراد کے لیے عارضی پناہ گاہیں قائم کر دی گئیں تھیں۔ ان متاثرین میں بڑی تعداد میں سیاح بھی شامل تھے۔
پڑوسی ریاست مغربی بنگال کو زیادہ نقصان کا سامنا تو نہیں کرنا پڑا لیکن حکام کی جانب سے 45 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔
خلیج بنگال میں موجود سمندری طوفانوں کا یہ سلسلہ اپریل سے دسمبر تک جا ری رہ سکتا ہے۔
اس سے قبل 1999 میں ریاست اڑیسہ میں آنے والے شدید سمندری طوفان نے تیس گھنٹے تک تباہی مچائے رکھی تھی جس میں 10 ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔