ایک جانب سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی بطور سینیٹر نااہلی کا معاملہ الیکشن کمیشن میں ہے جبکہ دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں یوسف رضا گیلانی کے سات مسترد ووٹوں کو شامل کر کے انہیں چیئرمین سینیٹ بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔
اگر یوسف رضا گیلانی کو بطور سینیٹر نااہل قرار دیا جاتا ہے تو اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست کی قانونی حیثیت کیا رہ جائے گی؟
سابق جج شاہ خاور نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ الیکشن کمیشن اگر یوسف رضا گیلانی کو بطور سینیٹر نااہل قرار دیتی ہے تو اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست خود بخود غیر موثر ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ لیکن اس کا امکان نظر نہیں آتا کیونکہ متنازع ویڈیو میں یوسف رضا گیلانی خود نہیں ہیں بلکہ ان کے صاحبزادے ہیں اور نہ ہی یوسف رضا گیلانی کا نام استعمال ہوا ہے تو ایسی صورت میں صرف ویڈیو کی بنیاد پر نااہلی ممکن نہیں، جب تک وڈیو کے ساتھ ٹھوس شواہد موجود ہوں جو یہ ثابت کریں کہ ووٹوں کی خرید و فروخت ہوئی ہے۔
الیکشن کمیشن میں پیر کو یوسف رضا گیلانی کے بطور سینیٹر نااہلی کیس کی سماعت ممبر پنجاب الطاف ابراہیم کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے کی۔
درخواست گزار فرخ حبیب اور ملیکہ بخاری نے ترمیم شدہ درخواستیں جمع کرائیں۔ ملیکہ بخاری نے عدالت کو بتایا کہ درخواست میں ویڈیو میں موجود دونوں ایم این ایز کو فریق بنایا گیا ہے۔
’ہماری نظر میں فہیم خان اور جمیل احمد گواہ ہیں۔ کمیشن کی ہدایت پر گواہان کو فریق بنایا گیا ہے۔ کمیشن سمجھتا ہے کہ کوئی رکن اسمبلی ملوث ہے تو اس کے خلاف تحقیقات کرے۔‘
ممبر کے پی ارشاد قیصر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کے حکم پر من و عن عمل نہیں ہوا۔
جس پر ملیکہ بخاری نے جواب دیا کہ انتخابی عمل میں شفافیت آپ کی ذمہ داری ہے۔ ملیکہ بخاری کے جواب پر کمیشن نے انہیں کہا کہ وہ آہستہ آواز میں تحمل سے بات کریں۔
ملیکہ بخاری نے دلائل دیے کہ ویڈیو میں کوئی رکن اسمبلی موجود ہے تو کمیشن خود تحقیقات کرے۔
’جن کو ہم جانتے تھے ان کے نام کمیشن کو بتا دیے۔ جن اراکین کو رشوت کی پیشکش ہوئی اس کا تعین کمیشن خود کرے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ممبر پنجاب الطاف قریشی نے ریمارکس دیے کہ جن دو اراکین کو فریق بنایا گیا ہے ان کی حد تک کیس چلائیں گے۔
یوسف رضا گیلانی کے وکیل احمد حسن نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ درخواست میں یوسف رضا گیلانی پرکوئی الزام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ درخواست کے قابل سماعت نہ ہونے پر دلائل دیں گے۔
یوسف رضا گیلانی اور علی حیدر کے وکلا نے جواب کے لیے مزید وقت طلب کر لیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے یوسف رضا گیلانی کے وکیل سے تحریری دلائل طلب کرتے ہوئے پانچ اپریل تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
درخواست گزار فرخ حیبیب نے میڈیا کو بتایا کہ تحریک انصاف نے جو آج ترمیم شدہ درخواست دائر کی ہے اس میں دو ایم این ایز کا حوالہ دیا گیا ہے۔
جبکہ دوسری جانب آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینیٹ انتخابات میں سات مسترد شدہ ووٹوں کو گنتی میں شامل کرنے اور یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ بنانے کی درخواست جمع کرائی ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق اگر اسلام آباد ہائی کورٹ نے جنرل الیکشن کے معاملے پر دیے گئے فیصلوں کے حوالہ جات استعمال کیے اور مسترد ووٹوں کو شامل کرنے کی استدعا منظور کر کے پریزائڈنگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تو یوسف رضا گیلانی ایک ووٹ کی برتری سے چیئرمین سینیٹ ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل الیکشن کمیشن یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن روکنے کی استدعا مسترد کر چکا ہے۔
جبکہ گذشتہ سماعت پر الیکشن کمیشن نے واضح طور پر کہا تھا کہ صرف ویڈیو کی بنیاد پر فیصلہ نہیں دیا جا سکتا۔
’ویڈیو میں صرف باتیں ہو رہی ہیں ثابت کچھ نہیں ہو رہا لہذا ویڈیو میں موجود کرداروں کو درخواست میں فریق بنائیں اور ان کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں۔‘