سابق وزیر کو نوٹس: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پر اپنے ہی پارٹی رہنماؤں کی تنقید

پی ٹی آئی کے مختلف رہنماؤں نے تیمور سلیم جھگڑا سمیت مختلف رہنماؤں پر الزامات عائد کرنے پر علی امین گنڈاپور کی کھلے عام مخالفت کرتے ہوئے ان کے عمل کی مذمت کی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے نامزد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور 10 مارچ، 2024 کو پشاور میں انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج سے خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق صوبائی وزیر تیمور سلیم جھگڑا کو مبینہ بدعنوانی سے متعلق بھیجے گئے نوٹس اور دیگر رہنماؤں پر الزامات عائد کرنے پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو اپنی ہی جماعت کے رہنماؤں کی تنقید کا سامنا ہے۔

پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں نے تیمور سلیم جھگڑا سمیت مختلف رہنماؤں پر الزامات عائد کرنے پر علی امین گنڈاپور کی کھلے عام مخالفت کرتے ہوئے ان کے عمل کی مذمت کی۔

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شہرام خان ترکئی نے پارٹی کی مرکزی قیادت سے ان بیانات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

اسی طرح سابق صوبائی وزیر کامران خان بنگش نے وزیر اعلیٰ علی امین کے بیانات کی مذمت کرتے ہوہے فیس بک پر لکھا کہ ’‏پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے انٹرویو میں پارٹی رہنماٶں کے خلاف ریمارکس کی تفصیلی تحقیقات کر کے حقائق عوام کے سامنے لائے۔‘

‏انہوں نے لکھا کہ ’آج جب پارٹی کے ہر کارکن اور ذمہ دار کی ساری توجہ عمران خان اور دیگر بے گناہ قیدیوں کی رہائی، ملک پر مسلط مینڈیٹ سے قوم کو نجات دلانے اور مملکت خداداد میں آئین، قانون اور جمہوریت کی حقیقی بحالی پر مرکوز ہونی چاہیے، پارٹی سے طویل وابستگی رکھنے والے رہنماؤں کے خلاف حقائق کے منافی بے موقع اور بلا ضرورت بیانات داغے جاتے ہیں۔‘

خود کو جاری کیے جانے والے نوٹس کا جواب تیمور سلیم جھگڑا نے تحریری طور پر پارٹی کو جمع کرایا ہے اور انڈپینڈنٹ اردو کو بھی فراہم کیا ہے۔

اپنے جواب میں تیمور سلیم جھگڑا نے لکھا کہ عمران خان نے علی امین کو ہدایت کی تھی کہ مجھے کابینہ میں شامل کیا جائے۔ تاہم تیمور سلیم کے مطابق ’وزیر اعلیٰ نے تجویز دی تھی کہ کابینہ میں میری شمولیت پارٹی کی احتساب کمیٹی سے کلیئرنس کے سے مشروط ہو گی۔‘

تیمور سلیم نے لکھا کہ ’مجھے کابینہ میں عہدے کا کوئی شوق نہیں کیونکہ ہماری اصل جدوجہد جمہوریت کی بحالی، عمران کی رہائی اور آٹھ فروری کو چرائے گئے میڈیٹ کی واپسی ہے۔‘

جھگڑا نے جوابی خط میں لکھا کہ میری رائے لینے کی بجائے پارٹی نے جعلی الزامات کی چارج شیٹ بھیجی تاکہ میرے خلاف کیس بنایا جا سکے۔

تحریری جوابات میں تیمور سلیم جھگڑا نے ایک، ایک کر کے تمام سوالات کے جوابات جمع کرائے ہیں۔

تیمور سلیم جھگڑا پر الزامات

پی ٹی آئی کی احتساب کمیٹی نے سابق صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا کو ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میں ان پر دوران وزارت متعدد مبینہ بدعنوانیوں کے حوالے سے ایک سوال نامہ بھیجا گیا تھا۔

اس نوٹس میں احتساب کمیٹی کی جانب سے صوبائی پنشن فنڈ میں مبینہ بدعنوانی، صحت کارڈ پروگرام میں بعض ہسپتالوں کے انتخاب پر سوالیہ نشان جبکہ کرونا وبا کے دوران سامان کی خریدو فروخت میں مبینہ بدعنوانی کے حوالے سے بھی ایک شق شامل ہے۔

علی امین گنڈاپور پارٹی رہنماؤں کے خلاف کیوں؟

پشاور کے صحافی وتجزیہ کار محمود جان بابر سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی ایک عادت یہ ہے کہ جو بھی ان سے پہلے ملتا ہے تو انہی کی بات کو درست مانتے ہیں اور یہی علی امین گنڈاپور نے کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ابتدا میں علی امین گنڈاپور نے عمران خان سے کلین چٹ حاصل کی اور پارٹی صدارت سنبھالتے رہے جبکہ پارٹی میں اپنے مخالفین کے خلاف کارروائیاں کرتے رہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم ابھی جب پارٹی کابینہ میں تبدیلی کی گئی اور جنید اکبر کو صوبائی صدر بنایا گیا تو علی امین کے خلاف بیانات آنا شروع ہوگئے۔

ابھی پارٹی کے سابق صوبائی وزیر تیمور سلیم جھگڑا کے خلاف پارٹی کا احتساب کمیٹی کا نوٹس میرے خیال میں علی امین گنڈاپور کی اپنی طرف سے ایک تنادعہ پیدا کرنا تھا اور اسی کا فائدہ ان کو ملے گا۔

محمود نے بتایا کہ ’اب جب دونوں جانب سے مخالفت ہوگی تو ایک کی بھی نہیں مانی جائے گی اور اسی کا فائدہ علی امین کو ہوگا کیونکہ علی امین گنڈاپور پہلے سے عمران خان کی نظروں میں وفادار ہیں۔‘

اسی طرح محمود سمجھتے ہیں کہ علی امین کے خلاف کوئی کارروائی بھی اسی وجہ سے نہیں ہوسکتی کہ ایک تو انہوں نے خود کو وفادار ظاہر کیا ہے جبکہ دوسری وجہ ان کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اچھے روابط بھی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’پی ٹی آئی میں آج کل اگر اسٹبلشمنٹ سے بات کرنے والا کوئی ہے تو وہ علی امین ہی ہیں اور عمران خان کو بھی یہ پتہ ہے کہ فوج سے اگر بات ہوتی ہے تو علی امین کے ذریعے ہوگی۔‘

اس تنازعے کا ایک اور فائدہ علی امین کو یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اگر حکومت نے کارکردگی نہیں دکھائی تو وہ عمران خان کو بتا سکتے ہیں کہ مجھے تو پارٹی میں کچھ رہنماؤں نے کام کرنے نہیں دیا تو اسی وجہ سے کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔

لحاظ علی پشاور میں مقیم صحافی اور پی ٹی آئی کے معاملات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ خیبر پختونخوا کابینہ میں کچھ دنوں میں تبدیلی کا امکان ہے اور اس میں کامران بنگش اور تیمور سلیم جھگڑا کو عمران خان کی جانب سے لانے کا بتایا گیا ہے لیکن علی امین کو تیمور سلیم قابل قبول نہیں۔

لحاظ نے بتایا کہ ’خیال یہی ہے کہ تیمور سلیم جھگڑا اور کامران بنگش نے ری ایکشن دیا ہے اور اب علی امین کے لیے جواز بن گیا ہے کہ وہ عمران خان کو بتائیں کہ تیمور کو تو میں لا رہا تھا لیکن انہوں نے میرے خلاف محاظ کھول دیا۔‘

تیمور سلیم جھگڑا کی کابینہ میں شمولیت کے معاملے پر چند دن پہلے وزیر اعلیٰ سے جب ایک پریس کانفرنس کے دوران سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی کی ایک کمیٹی ہے اور وہی کمیٹی بااختیار ہے کہ وہ کابینہ میں ردوبدل کرے۔

تاہم علی امین گنڈاپور نے باقاعدہ طور پر تیمور سلیم جھگڑا کا نام نہیں لیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست