الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جمعرات کو قومی اسمبلی کی نشست این اے 249 پر ہونے والے ضمنی الیکشن میں ہارنے والے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار مفتاح اسماعیل کی درخواست پر مخالف امیدواروں کے بائیکاٹ کے باوجود ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی۔
گنتی کے دوران شام چار بجے تک 19 پولنگ سٹیشنز کی گنتی مکمل ہو چکی تھی۔
تب تک پاکستان پیپلز پارٹی کے جیتنے والے امیدوار قادرخان مندوخیل کے 21 ووٹ خارج ہوئے، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امجد آفریدی کے 23 ووٹ رد اور ن لیگ کے مفتاح اسماعیل کے 11 ووٹ کم ہوگئے۔
واضح رہے کہ کراچی کے اس حلقے میں 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے فیصل واوڈا کامیاب ہوئے تھے جبکہ ان کے مقابلے میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
کچھ عرصہ پہلے فیصل واوڈا سینیٹر منتخب ہونے سے قبل قومی اسمبلی کی اس نشست سے مستعفیٰ ہو گئے تھے، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے اس حلقے میں 29 اپریل کو ضمنی انتخاب منعقد کرائے۔
ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی کے امیدوار قادر مندوخیل کامیاب ہوئے تھے اور مفتاح اسماعیل دوسرے نمبر پر رہے تھے جب کہ دونوں کے ووٹوں میں 683 ووٹوں کا فرق تھا۔
جس کے بعد مفتاح اسماعیل کی درخواست پر جمعرات کو دوبارہ ووٹوں کی گنتی کی گئی۔
ووٹوں کی گنتی ریجنل الیکشن کمشنر حیدرآباد سائیں بخش چنڑ کی نگرانی میں گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی میں قائم ریٹرننگ افسر کے دفتر میں ہوئی۔
گنتی کا عمل صبح نو بجے شروع ہونا تھا۔ اس وقت ضمنی انتخاب میں حصہ لینے والے تمام امیدوار موجود تھے۔
گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی میں پولیس اور رینجزر کے جوان بڑی تعداد میں موجود تھے جبکہ بلڈنگ کے داخلی دروازے کے باہر مقامی میڈیا کی ڈی ایس این جیز کھڑی تھیں۔
داخلی دروازے پر کھڑی سندھ پولیس کی ایک بکتر بند گاڑی خراب ہوگئی تھی اور اہلکار گاڑی کا بونٹ کھول کر ٹھیک کرتے نظر آئے۔
کراچی کی شدید گرمی کے باعث عمارت کے مرکزی دروازے کے باہر ایک قطار میں موجود مقامی میڈیا کے کیمرامینوں کی حالت ابتر دکھائی دی۔
ایک ڈی ایس این جی میں لگی لوہے کی سیڑھی کو درمیان میں رکھ کر چھوٹا سٹیج بنایا گیا تھا، جس پر مائیک رکھے ہوئے تھے۔
ہر تھوڑی دیر بعد کسی سیاسی پارٹی کا کوئی رہنما آکر میڈیا سے بات کررہا تھا اور ان کے ساتھ آئے ہوئے کارکن اپنی پارٹی کے نعرے لگا رہے تھے۔
آج صبح لیگی امیدوار مفتاح اسماعیل نے آکر عمارت کے باہر موجود میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ووٹوں کا بیگ سیل نہیں تھا اور آر او نے فارم 46 نہیں دیا اور نہ ہی فارم پر دستخط دکھائے جس کے بعد انھوں نے دوربارہ گنتی کے عمل کا بائیکاٹ کردیا۔
سیاسی جماعتوں کے بائیکاٹ کے باوجود الیکشن کمیشن کے عملے نے گنتی کو جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم پاکستان، پی ایس پی، پاسبان اور چند آزاد امیدواروں نے بائیکاٹ کیا جبکہ پی پی پی، ٹی ایل پی اور چند آزاد امیدوار گنتی میں شریک رہے۔
گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی کی عمارت کراچی کے صعنتی علاقے سائٹ میں واقع ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سائٹ کے تقریباً سارے راستے ٹوٹے پھوٹے ہیں اور عمارت کے سامنے سے ہیوی گاڑیاں دھول اڑاتی گزررہی تھیں۔
داخلی دروازے کے باہر موجود ایک شیڈ، جہاں کالج کے فارم لیے جاتے تھے، سندھ پولیس کے چند سپاہی روزے اور گرمی کے باعث تھکے ہارے بیٹھے دیکھے گئے۔
شام چھ بجے مارکیٹیں بند ہونے اور سندھ حکومت کی جانب سے آٹھ مئی سے مکمل لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد شہریوں بڑی تعداد عید شاپنگ کے نکل آئی ہے، جس کے باعث جمعرات کو کراچی کے راستوں پر شدید ٹریفک جام رہا۔
اس کے باجود مختلف سیاسی پارٹیوں کے کارکن بڑی تعداد میں نعرے لگاتے گورنمنٹ ٹیکنیکل کالج پہنچے، مگر وہاں موجود رینجزر کے اہلکاروں نے کئی کارکنوں کو اندر داخل نہیں ہونے دیا جس کے بعد وہ واپس جاتے دکھائی دیے۔
اس خبر کے فائل ہونے تک عمارت کے باہر موجود میڈیا کی ڈی ایس این جیز میں اکثر واپس چلی گئیں، مگر چند گاڑیاں اور کیمرا مین تا حال وہیں موجود رہے۔ جبکہ عمارت کے اندر ابھی تک گنتی کا عمل جاری تھا۔