پاکستان مسلم لیگ ن نے کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 249 کے نتائج کو متنازعہ قرار دے کر انہیں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ہوئےکہا کہ ہے کہ الیکشن کمیشن کو پہلے ہی درخواست دی جاچکی ہے کہ مخالف امیدوار کی کامیابی کا فرق کم ہے، اس لیے دوبارہ گنتی کی جائے۔
انہوں نے بتایا: 'مسترد ووٹوں کا بھی جائزہ لیا جائے کہ جن پولنگ سٹیشنز کا عملہ تاخیر سے پہنچا، ان کے نتائج مشکوک ہیں، لہذا ان کا بھی جائزہ لیا جائے۔ اگر الیکشن کمیشن ہماری درخواست پر عمل کرتا ہے تو ٹھیک ورنہ الیکشن کمیشن میں نتائج کو چیلنج کریں گے۔'
کراچی کے حلقے این اے 249 کی نسشت سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا کے مستعفیٰ ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی، جس پر جمعرات (29 اپریل) کو الیکشن منعقد ہوئے۔ الیکشن کے بعد نتائج میں تاخیر کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کے چار امیدواروں نے اپنی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے فتح کا جشن منانا شروع کردیا۔
بعد میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نتائج میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار قادرخان مندوخیل کو 16156 ووٹوں کے ساتھ کامیاب قرار دیا گیا جبکہ مسلم لیگ ن کے مفتاح اسماعیل 15473 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے ہیں۔
الیکشن نتائج پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے الزام عائد کیا کہ ن لیگ کا الیکشن چند سو ووٹوں سے چرایا گیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن متنازع الیکشن کے نتائج کو روکے، اگر نتیجہ نہ بھی روکا تو پھر بھی یہ عارضی نتیجہ ہوگا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا: 'مسلم لیگ ن ہار تب تسلیم کرے گی، جب اس کو ہرایا جائے، شیر کا شکار کرنا آسان نہیں رہا۔ شیر کو ہرانے کے لیے جو ہتھکنڈے آپ نے آزمائے، ان کی داستان بھی سامنے آنے والی ہے۔ انتظار فرمائیے اور یاد رکھیے، مسلم لیگ ن اپنا اور این اے 249 کے عوام کا حق واپس لے کے رہے گی۔'
مریم نواز کے بیان کے ردعمل میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ این اے 249 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی کامیابی پر کچھ غیرذمہ دارانہ بیانات سامنے آئے ہیں، لیکن الزامات لگانے والے ثابت کرکے دکھائیں کہ کہاں دھاندلی ہوئی ہے۔
بلاول ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ 'کراچی کے عوام اس حکمت عملی کو مان ہی نہیں سکتے کہ مجھے ووٹ دو تاکہ میں اسمبلی سے استعفیٰ دے سکوں۔'
انہوں نے کہا کہ 'این اے 249 پر پولنگ کے دوران یہ رَٹ لگائی گئی کہ یہ حلقہ ڈسکہ ٹو ہے، لیکن کوئی بتائے کہ فائرنگ، تشدد، پریزائیڈنگ افسر غائب کیے جانے جیسے واقعات اس حلقے میں کہاں ہوئے، جس طرح ڈسکہ میں ہوا تھا۔'
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ 'مسلم لیگ ن کو سوچنا چاہیے کہ جس حلقے سے شہباز شریف جیتے، وہاں اس کے ووٹ اب کم کیوں ہوئے ہیں۔ سینیٹ انتخابات ہوں، یا ضمنی انتخابات مسلم لیگ ن کو شکست ماننی چاہیے۔
پیپلز پارٹی چیئرمین نے مزید کہا کہ 'اگر این اے 249 میں مسلم لیگ ن کی جیت ہوتی تو میں شہباز شریف کو فون کرتا اور انہیں مبارکباد دیتا۔'