برصغیر کا مقبول ترین مشروب سمجھے جانے والی شربت روح افزا کی بھارت کی قلت ہو جانے کے بعد ہمدرد پاکستان کے ایم ڈی اسامہ قریشی نے بھارت کو واہگہ بارڈر کے ذریعے روح افزا بھجوانے کی پیشکش کی جسے بھارتی عوام کی جانب سے پسند کیا گیا اور نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی ہمدرد کا مشروب روح افزا سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بنا رہا۔
لیکن بھارت کو روح افزا بھجوانے کی پیشکش کرنے والے ہمدرد پاکستان کے ایم ڈی اسامہ قریشی بعد میں خود ہی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ تاہم جب ان سے ان کے استعفیٰ دینے کی وجہ معلوم کی گئی تو انھوں نے کہا کہ وہ اپنے کریئر میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔
Brother @DilliDurAst, we can supply #RoohAfza and #RoohAfzaGO to India during this Ramzan. We can easily send trucks through Wahga border if permitted by Indian Government.
— Usama Qureshi (@UsamaQureshy) May 7, 2019
تاہم ہمدرد پاکستان کے سابق ایم ڈی اسامہ قریشی نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بھارت کو اپنی پیشکش کے بارے میں بتایا: ’میں نے خیر سگالی کے جذبے کے تحت یہ بات کہی تھی۔ یقیناً ہم یہ کمی تو پوری نہیں کرسکتے کیوں کہ وہاں گاہکوں کی تعداد بہت ہے، یہاں تک کہ ہمدرد بھارت کے لیے بھی یہ ایک بڑا چیلنج ہے۔ اگر بھارت اس پیشکش کو قبول کر لیتا تو ہم واہگہ بارڈر کے ذریعے کچھ ٹرک بھجوا دیتے۔ لیکن کچھ ٹرک بھی اس کمی کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہوتے۔‘
شربت روح افزا کی ہندوستان میں طویل تاریخ ہے اور اس کا آغاز بھی دہلی ہی سے ہوا تھا۔ یہ اشتہار 1930 کی دہائی کا ہے۔ (فوٹو کریڈٹ: ہمدرد دہلی)
Folks, after an incredible journey of 2.5 yrs as MD & CEO with @Hamdard_PK, I have decided to move on and pursue new career opportunities. I wish all the best to the amazing team at Hamdard & thank you all for supporting me in my glorious spell at #HamdardPakistan #RoohAfza
— Usama Qureshi (@UsamaQureshy) May 6, 2019
اسامہ قریشی کی پیشکش سے قبل ٹوئٹر پر روح افزا کا معاملہ پاکستان اور بھارت تک جا پہنچا۔ جس کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کی مختلف شخصیات نے کھل کر اپنی رائے کا اظہار بھی کیا۔
دفتر خارجہ کی ہفتہ وار بریفنگ میں صحافیوں کے سوال کرنے پر ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ ’اگر روح افزا بھجوانے سے بھارت کی پیاس بجھ سکتی ہے تو بھجوا دیتے ہیں۔‘
بھارت میں اس معاملے کو الگ رنگ دینے کی بھی کوشش کی گئی تاکہ اسے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی سے جوڑا جا سکے۔ اس حوالے سے دی پرنٹ کے بانی شیکھر گپتا نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ یہ اب ایک سنگین معاملہ بن چکا ہے۔
Now this is serious trouble!
— Shekhar Gupta (@ShekharGupta) May 7, 2019
Major Ramzan crisis for Indian Muslims — no Roohafza in the market
Shivam Vij @DilliDurAst reports: https://t.co/DMq1W3kXMh
بھارتی صحافی شیوم ویج نے بھی اسے بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کا مسئلہ قرار دیا جبکہ بھارت میں روح افزا گرمیوں میں عام مشروب کی طرح استعمال کیا جاتا ہے جسے صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ ہر کوئی استعمال کرتا ہے۔
Major Ramzan crisis for Indian Muslims — no Roohafza in the market https://t.co/aQxdW6VxUV
— Shivam Vij (@DilliDurAst) May 7, 2019
My report
بھارت میں روح افزا کی قلت کے مسئلے کو ایسا تاثر دینے پر بھارتی نوجوانوں نے بہت ناراضی کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کے نام پر چھوٹے مسئلوں کو بھی بڑا بنا دیا جاتا ہے اور روح افزا کی قلت کے مسئلے پر بھارتی مسلمانوں کا مذاق اڑایا گیا۔ ہر بار کی طرح اس باربھی بھارت نے وہی کیا ایک مشروب کے معاملے کو بھارتی مسلمانوں کے مسئلے کا رنگ دے دیا۔