اسلام آباد میں دامن کوہ کے علاقے پر لگائے گئے ناکے پر ایک فوجی افسر سے تلخ کلامی کے بعد انہیں تھپڑ مارنے والے پولیس اہلکار کو معطل کر دیا گیا۔ واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔
پولیس حکام کے مطابق ایس پی سٹی کو معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے اور آئی جی اسلام آباد نے تین دن میں واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 'ایس آئی اے نے ایک شہری کو تھپڑ مارا، جو غیر قانونی حرکت ہے اور یہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ 'ضلعی انتظامیہ نے چار پانچ دن پہلے نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا کہ آٹھ سے 16 مئی تک اسلام آباد کے تمام تفریحی مقامات بند ہوں گے جبکہ دامن کوہ اور مونال جانے والے راستے بھی بند ہوں گے اور صرف وہاں کے رہائشی شناختی کارڈ دکھا کر جا سکیں گے۔'
ڈی سی حمزہ شفقات نے کہا کہ 'پولیس اہلکار کو چاہیے تھا کہ انہیں روکتے اور واپس بھیج دیتے لیکن تھپڑ مارناغیر قانونی حرکت ہے۔'
انڈپینڈنٹ اردو کو پولیس حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'پیر کو افطاری سے کچھ دیر قبل دو گاڑیاں دامن کوہ سے پیر سوہاوہ جانے کے لیے ناکے پر رکیں تو ایک گاڑی کو جانے دیا گیا، جس پر پیچھے والی گاڑی میں سوار مسافر برہم ہوئے کہ آگے والی گاڑی کو جانے دیا گیا جبکہ ہمیں نہیں جانے دیا جا رہا۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
'جس پر انہیں بتایا گیا کہ گاڑی میں گاؤں لہتراڑ کے مقامی رہائشی ہیں، اس لیے انہیں جانے دیا گیا ہے۔ اس کے بعد پولیس اہلکار اور دوسری گاڑی میں شہری کے مابین تکرار بڑھنے پر پولیس اہلکار نے شہری کو تھپڑ دے مارا، جس کی وہاں موجود افراد نے وڈیو بنالی۔'
مذکورہ شہری کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ وہ پاکستانی فوج میں میجر ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مذکورہ میجر پولیس اہلکار کے نازیبا رویے پر سخت غصے میں ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں تھپڑ کیوں مارا؟ پولیس اہلکار نے مکرنے کی کوشش کی تو انہوں نے اشارہ کرکے کہا کہ آپ نے تھپڑ مارا ہے، بتائیں تھپڑ کس بات پر مارا ہے؟ ان کے ساتھ ان کے اہلخانہ بھی موجود تھے۔
اس موقع پر فوجی افسر نے اپنا سروس کارڈ بھی پولیس اہلکار کو دکھایا اور کہا کہ 'یہ کارڈ دیکھ رہے ہو۔' موقع پر موجوددیگر پولیس اہلکار واقعہ رونما ہونے کے بعد معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتے رہے۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے پولیس کو اس حرکت پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
کرائم رپورٹر عمران اصغر نے ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: 'اسلام آباد پولیس سائیکل سے اتر کا شہریوں کو تھپڑ مارنے تک آچکی ہے جبکہ ملزمان پولیس کے ہاتھ سے نکل جاتے ہیں۔'
اسلام آباد پولیس سائیکل سے اتر کا شہریوں کو تھپڑ مارنے تک آچکی ہے، ملزمان پولیس سے نکل جاتے ہیں لیکن شہریوں کی خاطر کرنا پولیس اپنا اولین فرض سمجھتی ہے!@DigIslamabad @SSP_Islamabad @ICT_Police @Safecityibd pic.twitter.com/x08O9h664x
— Imran Asghar (@Imranbold) May 10, 2021
محمد مقصود نے اسامہ ستی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ 'پہلے گولی ماری جاتی تھی اب تھپڑوں تک بات جا پہنچی۔ شاید افسران نے حکم نامہ جاری کیا ہو کہ گولی کی بجائے تھپڑ مار کر غصہ اتار لیا کرو۔'
پہلے گولی ماری جاتی تھی اب تھپڑوں تک بات جا پہنچی شائد افسران نے حکم۔نامہ جاری کیا ہو کہ گولی کی بجائے تھپڑ مار کر غضہ اتار لیا کرو @ICT_Police
— Mohammad Maqsood (@Maqsood534) May 10, 2021
جبکہ ایک صارف نے کہا کہ 'پابندی لگائیں روکیں، لیکن تھپڑ مارنے کا حق کس نے دیا ہے؟'
انڈپینڈنٹ اردو نے ایس ایس پی آپریشن مصطفیٰ تنویر سے رابطہ کیا تو انہوں نے صرف اتنا بتایا کہ ایس پی سٹی معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور رپورٹ آنے پر ہی وہ تفصیل بتا سکیں گے۔
پولیس ذرائع کے مطابق فوج اور پولیس کے اعلیٰ افسران خود اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور چونکہ غلطی پولیس اہلکار کی ہے، لہذا معاملہ حساس ہونے کے باعث پولیس میڈیا پر اپنا مزید ردعمل نہیں دے رہی۔