خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت کی پولیس نے نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کو خود کش دھماکے سے اڑانے کی دھمکی دینے پر مقامی مفتی سردار علی حقانی کو گرفتار کرلیا۔
لکی مروت کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) عمران خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کی کہ 'مفتی سردار کو لکی مرورت پولیس نے گرفتار کر لیا ہے اور ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔'
مفتی سردار کے خلاف مقدمے (جس کی کاپی انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود ہے) میں درج ہے کہ 'ملزم کی ایک سوشل میڈیا پوسٹ وائرل ہوئی ہے، جس میں انہیں سٹیج پر کھڑے ہوکر تقریر کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔'
مقدمے کے متن کے مطابق: 'مفتی سردار اپنی تقریر میں لوگوں کو قانون ہاتھ میں لینے اور ملالہ یوسفزئی پر حملہ کرنے کے لیے اکسا رہے ہیں۔'
واضح رہے کہ اپنی تقاریر میں لفظ 'توجہ' کے زیادہ استعمال کی وجہ سے مفتی سردار علی کو سوشل میڈیا صارفین 'توجہ مولانا' کے نام سے بھی یاد کرتے ہیں۔
مقدمے میں مزید لکھا گیا: 'مفتی سردار نے تقریر کے دوران کہا کہ اگر ملالہ پاکستان آئی تو سب سے پہلے وہ خود ان پر خود کش حملہ کریں گے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مقدمے کے مطابق مولانا کی تقریر کی وجہ سے لوگوں میں اشتعال پھیل گیا اور نقض امن اور لاقانونیت کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
مفتی سردار علی حقانی کی مختلف ویڈیوز آج کل سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔ اس سے قبل بھی انہیں نوشہرہ پولیس نے اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومتی احتیاطی تدابیر کا مذاق اڑا رہے تھے۔
ان پر خواتین طبی عملے کے خلاف تقریر میں نازیبا الفاظ استعمال کرنے کا بھی الزام تھا، جس پر انہیں طبی عملے سمیت عام لوگوں کی جانب سے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
تاہم بعد میں نوشہرہ پولیس کی جانب سے ان کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔اب دو دنوں سے ان کی ملالہ کے حوالے سے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے اور صارفین کی جانب سے ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔