ملالہ یوسف زئی کے برطانوی فیشن میگزین ووگ کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران شادی کے حوالے سے کیے گئے تبصرے نے سوشل میڈیا پر ایک بحث چھیڑ دی ہے۔
انہوں نے ووگ میگزین سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ ’مجھے سمجھ نہیں آتا کہ لوگ شادی کیوں کرتے ہیں؟ اگر آپ کسی کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہتے ہیں تو آپ کو کاغذات پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ آپ دو ساتھیوں (پارٹنرز) کے طور پر کیوں نہیں رہ سکتے؟‘
دوسرے لوگوں کے علاوہ ٹوئٹر پر مسجد قاسم خان پشاور کے نگران مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے نام سے بنے ایک اکاؤنٹ نے ضیاالدین یوسفزئی کو ٹیگ کرتے ہوئے ان سے سوال کیا: ’کل سے سوشل میڈیا پر ملالہ یوسفزئی سے منسوب جو بیان چل رہا ہے آپ اس کی وضاحت کریں۔ اس بیان سے ہم شدید اضطراب میں ہیں۔‘
جس کے جواب میں ضیاالدین یوسفزئی کا کہنا تھا: ’مفتی صاحب ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا نے ملالہ کے بیان کو سیاق و سباق کے بغیر بدل کر شئیر کیا ہے۔‘
محترم مفتی پو پلزئ صاحب
— Ziauddin Yousafzai (@ZiauddinY) June 3, 2021
ایسی کوئی بات نہیں۔ میڈیا اور سوشل میڈیا نے انکی انٹرویو کی اقتباس کو سیاق و سباق سے نکال کر تبدیل کرکے اپنی تاویلات کے ساتھ شئیر کیا ہے۔ اور بس۔
کئی سوشل میڈیا صارفین ملالہ کی رائے سے اتفاق کرتے دکھائی دیتے ہیں لیکن زیادہ تر صارفین ان سے شدید اختلاف کر رہے ہیں۔ ان کے بیان پر ردعمل جمعرات کو پاکستان میں ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بھی رہا۔
ماڈل اور ٹی وی میزبان متھیرا نے اس حوالے سے انسٹاگرام سٹوری کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا: مجھے ملالہ کا کوور فوٹو بہت پسند آیا۔
انہوں نے ملالہ کو ٹیگ کرتے ہوئے کہا: ’ہمیں اپنی نوجوان نسل کو سکھانا ہو گا کہ شادی اور نکاح کرنا سنت ہے۔ یہ صرف کاغذات پر دستخط کرنے جیسا نہیں کیونکہ ہم کوئی پلاٹ نہیں خرید رہے۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ زبردستی کی شادی، ایسی شادی جس میں تشدد ہو اور کم عمر بچوں کی شادی بری چیزیں ہیں لیکن نکاح کرنا ایک خوبصورت احساس ہے۔
لائبہ عرفان نامی صارف نے لکھا: ’پاکستان کے ایک قدامت پسند اور قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے والی لڑکی ایسا کہہ رہی ہے۔ یہ شرم کی بات ہے۔‘
An ordinary girl from conservative tribal area of Pakistan has the audacity to say this. No morals. Such shame and disgrace #malalayousafzai #Malala pic.twitter.com/pDiiYNn37w
— Laiba Irfan (@laibairfan29) June 2, 2021
مہرین نے ملالہ کو نوبیل انعام دیے جانے پر سوال کرتے ہوئے پوچھا: ’میں حیران ہوں ان کو نوبیل انعام کیسے مل گیا؟‘
I just wonder iss ko noble mil kesey gya... like seriously #Malala pic.twitter.com/DcMu5r1nug
— Mehreen (@_Mehreenhere) June 2, 2021
عریشہ صدیقی کا کہنا تھا: ’شکر ہے میں نے کبھی ملالہ کی حمایت نہیں کی۔‘
جہاں ایک جانب ملالہ کے بیان پر تنقید کی جا رہی ہے وہیں کئی صارفین ان کی حمایت کرتے بھی نظر آ رہے ہیں۔
شامی بزدار نامی صارف نے لکھا: ملالہ وہ لڑکی ہیں جنہوں نے اس وقت بربریت کو للکارا جب سب خوف زدہ تھے۔
جبکہ صوفیہ احمد نے ملالہ کے مخالفین کو ان کے حاسدین قرار دیتے ہوئے لکھا: ’جو ملالہ سے نفرت کرتے ہیں وہ دراصل ان سے حسد کرتے ہیں۔ پاکستان کی ایک عام لڑکی کو عالمی شہرت ملی ہے اور آپ اس حقیقت کو قبول نہیں کر پا رہے۔‘
Those who hate #Malala are just jealous.An ordinary Pakistani girl from the north gets worldwide recognition.No, your privilege cannot accept that.— Sophia Ahmed (@sophiaahmed) June 2, 2021
ملالہ یوسفزئی نے ووگ میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں اپنی ذاتی زندگی کے حوالے سے چند دلچسپ سوالوں کے جواب بھی دیے۔
’سکارف اوڑھنا ظلم نہیں‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ وہ دوپٹے یا سکارف اوڑھنے کو خود پر ظلم تصور نہیں کرتیں۔
’یہ سکارف صرف مسلمانوں کے عقیدے کی علامت نہیں بلکہ یہ پشتونوں کی معاشرتی علامت بھی ہے۔ جب ہم اپنا ثقافتی لباس پہنتے ہیں تو ہمیں ظلم سہتی ہوئی، لاچار یا پدر شاہی کے تحت زندگی گزارنے والی خواتین سمجھا جاتا ہے۔‘
ای میل پر رشتہ مانگا
انٹرویو کے دوران اپنی شادی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ملالہ نے بتایا: میرے والد کو اکثر اوقات پاکستان سے میرے رشتے کے لیے ای میلز موصول ہوتی ہیں جن میں لڑکے ان سے کہتے ہیں کہ ان کے کئی گھر ہیں اور وہ کئی ایکڑ زمین کے مالک ہیں اور مجھ سے شادی کرنا چاہتے ہیں۔
گریٹا تھنبرگ کو مشورے
ملالہ نے اپنے انٹرویو میں یہ انکشاف بھی کیا کہ سوئیڈن سے تعلق رکھنے والی گریٹا تھنبرگ، جو ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے چلائی جانے والی مہم کے باعث دنیا بھر میں معروف ہیں، مشورہ کرنے کے لیے ملالہ سے رابطہ کرتی ہیں۔
لاک ڈاؤن میں ملالہ کا وقت کیسا گزرا؟
ملالہ نے ووگ کو بتایا کہ لاک ڈاؤن میں ان کا وقت بھی بالکل ویسے ہی گزرا ہے جیسے باقیوں کا۔
مارچ 2020 میں وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے واپس اپنے والدین کے پاس برمنگھم منتقل ہو گئیں۔ جہاں انہوں نے اپنا زیادہ وقت آن لائن گیمز، اپنی والدہ کے بنائے کھانے، کتابیں پڑھنے اور سوشل میڈیا پر سکرولنگ کر کے گزارا۔
ملالہ اپنی اسائنمنٹس آخری وقت پر کرتی ہیں
اپنی کلاس میں اے گریڈ حاصل کرنے اور برطانیہ کی معتبر یونیورسٹی میں داخلہ لینے کے باوجود ملالہ اپنی اسائنمنٹس آخری وقت تک چھوڑ دیتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ہر ہفتے میں خود کو کوستی ہوں کہ میں رات کے دو بجے تک بیٹھ کر کیوں اسائنمنٹ بنا رہی ہوں۔ میں نے اس کے لیے پہلے مطالعہ کیوں نہیں کیا لیکن ہر ہفتے میں دوبارہ وہی کام کرتی ہوں۔‘
ملالہ کا خفیہ ٹوئٹر اکاؤنٹ؟
2012 میں ٹوئٹر پر آنے کے بعد سے ملالہ 18 لاکھ لوگوں کی فالوونگ رکھتی ہیں لیکن اس سے قبل ایک سال تک وہ خفیہ اکاؤنٹ سے ٹوئٹر پر موجود رہیں۔ ان کا ایک پرائیویٹ انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی ہے جہاں وہ زیادہ تر آسمان کی تصاویر پوسٹ کرتی ہیں۔