پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں حکام نے مذہبی سیاسی جماعت تحریک لبیک پا کستان (ٹی ایل پی) کی سیاسی سرگرمیوں اور الیکشن مہم پر پابندی عائد کر دی ہے، تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ جماعت 25 جولائی کو ہونے والے قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لے سکے گی یا نہیں۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک مراسلے کے ذریعے کشمیر کے تینوں ڈویژنز کے کمشنرز اور پولیس حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس جماعت کی سیاسی سرگرمیوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ تاہم آئینی ماہرین کا خیال ہے الیکشن کمیشن سے رجسٹریشن منسوخ کیے بغیر کسی جماعت کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی یا انتخابات میں حصہ لینے سے روکنا غیر آئینی ہوگا۔
گذشتہ روز جاری ہونے والے مراسلہ میں محکمہ داخلہ نے تینوں ڈویژنز کے کمشنرز اور ڈی آئی جی حضرات کو ہدایت کی ہے کہ پاکستان میں کالعدم قرار دی گئی اس تنظیم کی سیاسی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ مراسلے میں تحریر ہے کہ 'اگر یہ لوگ سیاسی سرگرمیوں میں مصروف نظر آئیں تو ان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ 2014 کے تحت کارروائی کی جائے۔'
دوسری جانب پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ٹی ایل پی کے جنرل سیکرٹری مفتی عبدالرؤف نظامی نے ٹیلی فونک گفتگو میں انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کی جماعت کا وفد چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کر چکا ہے۔
مفتی عبدالرؤف کے مطابق: 'الیکشن کمیشن حکام نے واضح کیا کہ آئین کے تحت رجسٹرڈ کسی جماعت پر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی کوئی پابندی نہیں اور اگر کسی جماعت کو الیکشن مہم سے روکا گیا تو یہ غیر آئینی تصور ہوگا۔'
الیکشن کمیشن حکام نے بھی اس ملاقات کی تصدیق کی ہے، تاہم اس کی تفصیلات بتانے یا اس پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
محکمہ داخلہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق پاکستان میں کالعدم قرار دی جانے والی جماعت کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور اس جماعت پر پابندی برقرار رکھنے یا ختم کرنے کا فیصلہ وفاقی حکومت نے کرنا ہے۔ واضح رہے کہ نیشنل ایکشن پلان اور انسداد دہشت گردی ایکٹ صوبوں اور زیر انتظام علاقوں پر یکساں طور پر لاگو ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مذکورہ عہدیدار کے مطابق الیکشن کمیشن کو اس حوالے سے باقاعدہ مطلع کر دیا گیا ہے اور اگر قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے کسی قسم کی کارروائی درکار ہو تو اسے بھی جلد مکمل کر لیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کالعدم قرار دی گئی جماعت کو انتخابات میں حصہ لینے یا انتخابی مہم چلانے کی اجازت کسی طور پر نہیں دی جائے گی۔
تاہم ٹی ایل پی کے جنرل سیکرٹری مفتی عبدالرؤف نظامی کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت نے محکمہ داخلہ کے مراسلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس پر قانونی مشاورت جاری ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس جماعت کے سربراہ سعد رضوی کی لاہور میں گرفتاری کے بعد شروع ہونے والے پُر تشدد احتجاج کے بعد وفاقی حکومت نے تحریک لبیک پاکستان کو دہشت گرد جماعت قرار دے کر اس پر پابندی عائد کر دی تھی۔ سعد رضوی ابھی تک پولیس کی حراست میں ہیں۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں الیکشن کمیشن سے جاری سیاسی جماعتوں کی فہرست کے مطابق ٹی ایل پی جماعت شمارہ نمبر 30 پر رجسٹرڈ ہے اور الیکشن کمیشن حکام نے تصدیق کی ہے کہ جماعت کی رجسٹریشن ابھی تک بحال ہے۔
25 جولائی کو ہونے والے قانون ساز اسمبلی کے عام انتخابات کے لیے ٹی ایل پی نے 45 میں سے 32 انتخابی حلقوں سے امیدوار نامزد کر رکھے ہیں اور اس جماعت کے لوگ کہیں کہیں سرگرم دکھائی دیتے ہیں۔