ڈیوک آف کیمبرج اور ڈیوک آف سسیکس نے کینسنگٹن محل میں اپنی آنجہانی والدہ شہزادی ڈیانا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے مجسمے کی نقاب کشائی کر دی ہے ۔
یہ نئی یادگار جو کہ لندن محل کے سنکن گارڈن میں واقع ہے ، یکم جولائی، جمعرات کو ایک نجی تقریب میں سامنے لائی گئی۔
یہ ٹھیک وہی تاریخ ہے جب ویلز کی شہزادی کی 60 ویں سالگرہ ہوتی، جو اگست 1997 میں پیرس میں 36 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔
دونوں بھائیوں کے مابین بہت زیادہ اختلافات کے بعد، شہزادہ ولیم اور شہزادہ ہیری اپنی والدہ کو مشترکہ خراج تحسین پیش کرنے کے موقع پر دوبارہ اکٹھے ہوئے۔
اس بیرونی تقریب کے دوران دونوں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے اور ایک دوسرے کے ساتھ ہنستے ہوئے تصاویر بھی بنوائیں۔
تقریب میں سپینسر خاندان کے ارکان جن میں ڈیانا کے بھائی، ارل اسپینسر ، اور ڈیانا کی دو بہنیں، لیڈی سارہ میک کورکوڈیل اور لیڈی جین فیلوز بھی موجود تھیں۔
یہ مجسمہ مجسمہ ساز ایان رینک براڈلے نے بنایا ہے، جن کا شاہی خاندان کے ساتھ ایک پرانا تعلق ہے۔
سنکن گارڈن شہزادی ڈیانا کا محل میں رہنے کے دوران ایک پسندیدہ مقام تھا۔ اس مقام کو 4000 نئے پھولوں کے ساتھ اس موقعے کے لیے دوبارہ سجایا گیا تھا۔
اس مجسمے کی تیاری کا حکم دونوں بھائیوں نے کئی سال پہلے 2017 میں ڈیانا کی موت کے 20 سال مکمل ہونے پر دیا تھا۔
ایک مشترکہ بیان میں دونوں بھائیوں کا کہنا تھا کہ ’آج ، ہماری والدہ کی 60 ویں سالگرہ کے موقع پر ، ہم ان کی محبت ، طاقت اور کردار کو یاد کرتے ہیں - وہ خوبیاں جنہوں نے انہیں اس دنیا بھر میں بھلائی کی طاقت بنا دیا ، انہوں نے بے شمار زندگیوں کو بہتری کے لیے تبدیل کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہر دن ، ہماری خواہش ہے کہ وہ اب بھی ہمارے ساتھ ہوتیں ، اور ہماری امید ہے کہ یہ مجسمہ ہمیشہ کے لیے ان کی زندگی اور ان کی میراث کی علامت کے طور پر دیکھا جائے گا۔‘
’ایان رینک براڈلے ، پِپ موریسن اور ان کی ٹیموں کا ان کے شاندار کام کے لیے ، ان دوستوں اور عطیہ دہندگان کا جنہوں نے اس کو انجام دینے میں مدد کی ، اور دنیا بھر کے ان تمام لوگوں کا شکریہ جو ہماری ماں کی یاد کو زندہ رکھتے ہیں۔‘
ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈیانا کے کانسی کے مجسمے میں شہزادی کو تین بچوں کے ساتھ دکھایا گیا ہے تاکہ وہ ان کے کام کی ’عالمگیریت اور کئی نسلوں تک محیط‘ ہونے کی نمائندگی کر سکے۔
مجسمے کے سامنے ایک ہموار پتھر رکھا ہے جس پر درج تحریر نظم ایک انسان کی کی قدر سے ماخوذ ہے۔ اس میں لکھا ہے: ’یہی اکائی ہے جو کہ کسی کی قدر کی پیمائش کرتی ہے۔‘
’اس سے قطع نظر کہ اس عورت کا پیدائشی رتبہ کیا تھا؟ لیکن اس کا دل کیا تھا؟ اس نے اپنے خدا کا دیا ہوا کردار کیسے ادا کیا؟‘
© The Independent