پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع تھرپارکر کی تحصیل اسلام کوٹ میں واقع تھر کول بلاک ٹو سے کوئلہ نکال کر بجلی بنانے والی سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے سکیورٹی اہلکاروں کے مبینہ تشدد میں ہلاک ہونے والے مزدور کو انصاف دلانے کے لیے تھر پارکر سراپا احتجاج ہے۔
مٹھی کے صحافی اعجاز بجیر کے مطابق مبینہ تشدد کے شکار مزدور دودو بھیل کا جمعرات کو دوران علاج انتقال ہوگیا، جس کے بعد اس پر مبینہ تشدد کرنے والوں کی گرفتاری کے مطالبے کے ساتھ ضلعے کے مختلف شہروں بشمول مٹھی، کلوئی اور اسلام کوٹ میں احتجاجی دھرنے دیے جارہے ہیں۔
اسلام کوٹ کے مقامی صحافیوں کے مطابق مرکزی دھرنا اسلام کوٹ شہر میں جاری ہے، جہاں خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں افراد تھر کول بلاک ٹو کی جانب جانے والے راستے پر دھرنا دے رہے ہیں اور روڈ اتوار کی صبح سے بلاک کیا ہوا ہے۔
واقعے کے خلاف احتجاجاً اسلام کوٹ شہر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال بھی کی گئی۔ اسلام کوٹ کے صحافی الطاف اسماعیل کے مطابق سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی میں کام کرنے والے مزدور اور ڈرائیور بھی کام کا بائیکاٹ کرکے دودو بھیل کے مبینہ قاتلوں کی گرفتاری کے لیے ہونے والے احتجاج میں شرکت کررہے ہیں۔ دوسری جانب واقعے کے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے مختلف سماجی تنظیموں کی جانب سے بھی احتجاج کیا گیا۔
ہلاک ہونے والے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے ملازم دو بچوں کے والد اور 30 سالہ دودو بھیل کے بھائی عالم بھیل نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اسلام کوٹ سے 25 کلومیٹر دور گاؤں ابن جو تڑ کے رہائشی ہیں، ان کے بھائی مختلف جگہوں پر مزدوری کرتے تھے، بعد میں سوچا کہ گھر کے نزدیک مزدوری کریں تاکہ آنے جانے میں آسانی ہو۔
عالم بھیل کے مطابق: ’تین مہینے پہلے میرے بھائی دودو بھیل نے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی میں مزدوری شروع کی۔ چند روز قبل کمپنی کے اہلکاروں کاشف کمانڈو، حظیفہ ملک اور قمر نے میرے بھائی دودو بھیل اور دو دیگر مزدوروں غلام قادر کھوکھر اور مورُو بھیل پر چوری کا جھوٹا الزام لگا کر کئی دن تک تشدد کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ان مزدوروں پر سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے ایک سولر پلانٹ کی تاریں، بیٹریاں اور ایل ای ڈی پلیٹ چوری کرنے کا الزام تھا۔
عالم بھیل کے مطابق: ’اگر میرے بھائی یا کسی اور ملازم نے چوری کی تھی تو ایف آئی آر درج کرکے انہیں گرفتار کیا جاتا، مگر سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی نے اپنی عدالت لگا کر، تشدد کرکے بھائی کو مار ڈالا۔ بھائی کے دو چھوٹے بچے یتیم ہوگئے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ کئی دن تک جب بھائی سے رابطہ نہیں ہوا تو ہم نے ان کے ساتھ کام کرنے والے مزدوروں کو فون کیا تو پتہ چلا کہ بھائی پر تشدد کیا گیا ہے اور حالت خراب ہونے پر انہیں ہسپتال لے جایا گیا ہے۔ میں اسلام کوٹ شہر آیا جہاں سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے افسر محسن ببر نے مجھے ’ایسی کوئی بات نہیں ہے‘ کا بول کر واپس گاؤں بھیج دیا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’شدید تشدد کے بعد جب بھائی اور دیگر مزدوروں کی حالت خراب ہوگئی تو انہوں نے پہلے تو مٹھی ہسپتال سے علاج کروایا، مگر حالت بہتر نہ ہونے پر اسلام کوٹ پولیس کے حوالے کیا۔ بعد میں ہم نے عدالت کی مدد سے بھائی کو بازیاب کرایا تو ان کی حالت خراب تھی، تشدد کے سبب بھائی کی پیٹھ کے چیتھڑے نکلے ہوئے تھے، ان کے گردے شدید متاثر ہوئے، ہم انہیں حیدرآباد لے گئے جہاں وہ انتقال کرگئے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ اہل خانہ نے 12 گھنٹے لاش رکھ کر احتجاج کیا مگر کوئی انصاف نہیں ملا۔ ’ہمارے احتجاج کے دوران ہمیں پتہ چلا کہ تشدد کرنے والے کمپنی کے اہلکاروں کاشف کمانڈو، حظیفہ ملک اور قمر فرار ہوکر جارہے ہیں، مگر پولیس نے انہیں گرفتار نہیں۔اب جب تک وہ گرفتار نہیں ہوتے ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔‘
عالم بھیل نے الزام عائد کیا کہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی اس وقعے سے پہلے بھی کئی مقامی مزدوروں پر تشدد کرکے ہلاک کرچکی ہے۔
سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کی جانب سے کوئلے کی کان سے نکلنے والے پانی سے بننے والے گورانو ڈیم کے نزدیک گاؤں کھوکھر جو تڑ کے رہائشی حسن کھوکھر زخمی ہونے والے کول پاور پلانٹ کے ایک اور ملازم غلام قادر کھوکھر کے والد ہیں۔
حسن کھوکھر کے مطابق: ’میرا بیٹا سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی میں ملازمت کرتا ہے، 12 جون آخری بار فون پر رابطہ ہوا جس کے بعد کئی دنوں سے جب کوئی رابطہ نہیں ہوا تو میں کمپنی چلا گیا، جہاں موجود مینیجر مجھے کہتے رہے کہ آپ کا بیٹا ٹھیک ہے، مگر 16 دن بعد بیٹا ملا تو شدید زخمی تھا، پیٹھ اور ٹانگوں پر شدید تشدد کیا گیا ہے۔ بیٹے کی حالت انتہائی خراب ہے۔‘
سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے ترجمان محسن ببر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی مزدور دودو بھیل کے معاملہ پر غمزدہ خاندان کے ساتھ ہے اور اس معاملے پر نہ صرف محکمانہ کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے بلکہ پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کیا جارہا ہے تاکہ قانون اپنا راستہ اختیار کرے اور دودو بھیل کے ورثا کو انصاف مل سکے۔
ان کے مطابق: ’ایسے الزامات پر کوئی تبصرہ کرنا قبل از وقت ہوگا جب تک پولیس کی تحقیقات کے حتمی نتائج نہ آجائیں اور میڈیکو لیگل کی رپورٹ بھی ابھی آنا ابھی باقی ہے۔‘
عالم بھیل کے الزامات کہ کمپنی میں ایسے واقعات اکثر رونما ہوتے رہتے ہیں، کے جواب میں محسن ببر نے کہا: ’سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کسی بھی شخص کو غیرقانونی حراست میں رکھنے اور تشدد کرنے کو غیر قانونی عمل اور قابل سزا جرم سجھتی ہے۔ ہم ایسے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہیں کہ ایسے واقعات کمپنی میں روز رونما ہوتے ہیں۔ ہم ایک دہائی سے تھر میں کام کررہے ہیں اور ہماری کمپنی کا اچھا ریکارڈ رہا ہے۔ ہم نے ہمیشہ تھر کے لوگوں کو فائدہ دیا ہے۔ ‘
دوسری جانب ایس ایس پی تھرپارکر نے فرائض سے لاپروائی کی بنیاد پر ایس ایچ او اسلام کوٹ عبدالرزاق جمالی کو معطل کردیا جبکہ احتجاج کے بعد سندھ اینگرو کول مائننگ کپنی کے آٹھ سکیورٹی اہلکاروں کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔
اہلکاروں کی گرفتاری پر عالم بھیل نے کہا: ’ان کو قربانی کا بکرا بنایا گیا۔ گرفتار اہلکار تشدد میں شریک نہیں ہیں، اصل ملزمان کاشف کمانڈو، حظیفہ ملک اور قمر کو سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی نے پناہ دے رکھی ہے۔‘
تھرپارکر پولیس کے ترجمان نیاز ڈھاٹی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’جس دن یہ واقعہ ہوا اس دن ہی پولیس ورثا کے پاس پہنچ گئی تھی اور ان سے پوچھا کہ آپ جو کہیں پولیس اس پر عمل کرے گی، مگر انہوں نے لاش رکھ کر احتجاج کیا، جس دوران ملزمان تھرپارکار سے فرار ہوگئے اور سندھ ہائی کورٹ کراچی سے قبل از گرفتاری ضمانت لے لی۔ اب انہٰیں کیسے گرفتار کرسکتے ہیں۔‘