بالی وڈ کی پاکستان مخالف فلم ’بھوج: دی پرائیڈ آف انڈیا‘ میں پاکستانی گلوکارہ ملکہ ترنم نور جہاں کا گانا ’ظالما کوکا کولا پلا دے‘ شامل کرنے پر پاکستانی ٹوئٹر صارفین بھارت پر تنقید کر رہے ہیں۔
1971 کی پاکستان - بھارت جنگ پر بننے والی فلم بھوج: دی پرائیڈ آف انڈیا، میں مرکزی کردار اجے دیوگن نے ادا کیا ہے۔
دیگر نمایاں کرداروں میں سنجے دت، سوناکشی سنہا اور نورا فاتیحی شامل ہیں۔
فلم میں اداکارہ نورا فاتیحی بھارتی جاسوس کا کردار ادا کر رہی ہیں جسے معلومات اکٹھی کرنے کے لیے پاکستان بھیجا جاتا ہے۔
بھوج: دی پرائیڈ آف انڈیا میں بطور ’آئٹم نمبر‘ شامل کیا گیا نور جہاں کا گانا ظالما کوکا کولا پلا دے نورا فاتیحی پر فلمایا گیا ہے۔
’انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق عین ممکن ہے کہ گانا ’دشمن ملک‘ کی توجہ ہٹانے کے لیے فلمایا گیا ہو۔ ظالما کوکا کولا کو ’پارٹی سانگ آف دا ایئر‘ قرار دیا گیا ہے۔ اس گانے کو شریا گھوشال نے گایا ہے جب کہ موسیقی تانشک باغچی نے ترتیب دی ہے۔
پاکستان مخالف فلم میں پاکستانی گانا شامل کرنے پر ٹوئٹر صارفین بھارتی فلم کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
ٹوئٹر صارف صوفیہ نے تحریر کیا کہ ’بھوج: دی پرائیڈ آف انڈیا پاکستان مخالف فلم ہے پھر بھی اس میں پاکستان کا ہی گانا ’ظالما کوکا کولا پلا دے‘ چوری کر کے شامل کیا گیا۔ یہ منافقت کا اعلیٰ ترین درجہ ہے اور انتہائی غیر اخلاقی حرکت ہے۔‘
This song is in #BhujThePrideOfIndia , an anti-Pakistan film and yet, they’ve stolen #ZaalimaCocaCola , which is a PAKISTANI SONG. The hypocrisy level is high. I don’t play these India vs. Pakistan games but there’s something very much unethical here. https://t.co/reJNbG6lVH
— SophiaQ (@SophiaAQ) July 28, 2021
انہوں نے مزید تحریر کیا: ’اس گانے کی گلوکارہ کی فیملی حیات ہے اور میوزک لیبل اب بھی کام کر رہا ہے لہٰذا اخلاقی تقاضے صرف اسی صورت میں پورے ہو سکتے ہیں کہ مذکورہ خاندان کو ادائیگی کی جائے۔‘
The original artist’s family is still alive and thriving, the music label is still in existence and therefore it is only ethical if the parties have been given payment. That’s why it’s unethical. That’s why pretty woman WAS ethical - Karan Johar paid for it.
— SophiaQ (@SophiaAQ) July 28, 2021
سعید بلوچ نامی صارف نے لکھا کہ ’یہ (بھارت) دہائیوں سے یہی کر رہا ہے۔ ان کے پاس کہانیوں کے آئیڈیاز نہیں ہوتے اور مسلسل ہمارے آئیڈیاز چوری کرتے رہتے ہیں۔‘
They have been doing this for decades. They are truly shameless. They don't have story ideas and now and continuously stealing our ideas.
— Saeed Baloch (@SaeedImranKhan) July 28, 2021
ایک اور ٹوئٹر صارف نے تحریر کیا: ’فلم ’بھوج: دی پرائیڈ آف انڈیا‘ میں پاکستانی فوج کو بھارتی فوجیوں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرتے دکھایا گیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ فلم سازوں نے حب الوطنی کے جذبے کو مضحکہ خیز انداز میں پیش کر کے عوام کی ہمدردیاں بٹورنے کا روایتی ہتھیار استعمال کیا ہے۔‘
In film #BhujThePrideOfIndia Pak soldiers r abusing Indian army. Means makers have used same murky technique of imbibing the feeling of patriotism by instigating the public against Pak.
— Wisecracker (@heistkid) July 30, 2021
Irony is that the crass song #ZaalimaCocaCola is taken from a hit Pak song released 30yrs ago.
انہوں نے مزید لکھا کہ ’حیرت تو اس بات پہ ہے کہ یہ گانا 30 سال قبل ریلیز کی گئی پاکستانی فلم سے لیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’بھوج: دی پرائیڈ آف انڈیا‘ میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے سکوارڈن لیڈر وجے کارنک (اجے دیوگن) نے بھوج ایئر بیس کو مقامی گاؤں کی 300 خواتین کی مدد سے دوبارہ تعمیر کرکے بھارتی فتح میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
یہ فلم بھارتی یومِ آزادی کی مناسبت سے رواں برس اگست میں ڈزنی پلس ہاٹ سٹار پر ریلیز کی جائے گی۔