پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب میں ایک شوہر نے بیٹی کے سامنے اپنی بیوی کو کلہاڑی کے پے درپے وار کر کے قتل دیا۔ پولیس نے دفعہ 302 کا مقدمہ درج کر کے ملزم کو گرفتار کر لیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ضلع ننکانہ صاحب کی تحصیل مانگٹانوالہ کے علاقے مالیوال کی رہائشی اور تین بچوں کی ماں کو ان کے شوہر خالد حسین نے ہفتے کی رات قتل کیا۔
واقعے کی ایف آئی آر تھانہ مانگٹا نوالہ میں مقتولہ کے بھائی یاسین کی مدعیت میں درج کی گئی۔
یاسین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کی بہن کی 15 سال پہلے خالد سے شادی ہوئی تھی اور ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ خالد محنت مزدوری کرنے کے علاوہ رکشہ چلاتے تھے۔ یاسین کے مطابق دونوں میاں بیوی کی بچوں کے معاملے پر لڑائی ہوئی جس کے بعد مقتولہ کچھ دن پہلے ناراض ہو کر بچوں سمیت ان کے گھر بہاری پور آ گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ جمعے کی رات خالد ان کے گھر آئے اور قرآن پر ہاتھ رکھ کر حلف اٹھایا کہ وہ آئندہ کبھی اپنی بیوی پر ہاتھ نہیں اٹھائیں گے اور اپنی بیوی بچوں کو ساتھ لے کر جانے کا کہا۔
یاسین نے بتایا کہ چونکہ دونوں میاں بیوی میں لڑائی ہو چکی تھی لہٰذا وہ احتیاطاً ایک دو رشتے داروں کو لے کر ساتھ چلے گئے تاکہ کہیں پھر کوئی جھگڑا نہ ہو جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ رات کو چھت پر سوئے، ان کی بہن کمرے میں جبکہ خالد صحن میں سوئے۔
’رات دو بجے کے قریب شور کی آواز آئی تو ہم نیچے بھاگے۔ دیکھا تو خالد میری بہن پر پے درپے کلہاڑی سے وار کر رہے تھے۔ شدید زخموں کی وجہ سے میری بہن موقعے پر دم توڑ گئیں جبکہ خالد ہمیں دیکھ کر موقعے سے فرار ہو گئے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یاسین نے بتایا کہ جب خالد ان کی بہن پر کلہاڑی کے وار کر رہے تھے تو اس وقت ان کی 14 سالہ بیٹی سکتے کے عالم میں وہیں کھڑی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بچی کے حواس اب تک بحال نہیں ہو سکے، وہ بچوں کو اپنے ساتھ گھر لے آئے ہیں جبکہ مقتولہ کی تدفین کر دی گئی ہے۔ تھانہ منگٹانوالہ کے ایس ایچ اور تصور منیر سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ خالد نے دعویٰ کیا ہے کہ مقتولہ کا کردار اچھا نہیں تھا اس لیے انہوں نے انہیں قتل کر دیا۔ ایس ایچ او نے مزید کچھ بتانے سے گریز کیا اور کہا کہ تفتیش جاری ہے۔
تاہم مقتولہ کے بھائی یاسین کا کہنا ہے کہ اگر ان کی بہن پر لگا الزام درست تھا تو خالد انہیں واپس کیوں لے کر گئے۔
یاسین نے بتایا کہ وہ انتہائی غریب ہیں اور ڈرائیوری کرتے ہیں، انہیں ڈر ہے کہ کہیں پولیس اس کیس کو دبا نہ دے اس لیے انہیں اپنی بہن کے لیے انصاف چاہیے۔