جیمز بانڈ سیریز کی 25ویں فلم اور ڈینئیل کریگ کی بطور جیمز بانڈ زیرو زیرو سیون کی پانچویں اور بظاہراً آخری فلم کی آٹھ اکتوبر سےامریکی سینیماؤں میں نمائش جاری ہے۔
دو گھنٹے اور 43 سیکنڈ کی اس فلم نے اب تک باکس آفس پر 12 کروڑ ڈالر سے زیادہ کمائے ہیں، جب کہ اس پر کُل تیس کروڑ ڈالر کی لاگت آئی ہے۔
میٹرو گولڈن مئیر کی جانب سے پیش کی جانے والی بانڈ فلم ’نو ٹائم ٹو ڈائی‘ ایک مکمل ایکشن فلم ہے، جو فلم بینوں کو شروع سے آخر تک مگن رکھتی ہے۔
فلم میں جاندار ڈائیلاگ کے علاوہ بھرپور طنز ومزاح بھی شامل ہے جس نے سینیما ہالوں میں فلم بینوں کو کافی ہنسایا ہے۔
جیمز بانڈ سیریز کی یہ واحد فلم ہے جس میں جیمز بانڈ کو ایک سفاک قاتل، عیاش اور دل پھینک شخص کے بجائےاس کو ایک جذبات رکھنے والے انسان کے روپ میں دکھایا گیا ہے۔
سی آئی اے ایجنٹ فیلیکس لائٹر سے اس کی دوستی، میڈیلین سوان (ہیروئن) سے اس کی محبت، بیٹی کے ساتھ مشفقانہ تعلق کے علاوہ مختلف مواقع پر بانڈ کے غمی وخوشی کے تاثرات اس کی چند مثالیں ہیں۔
اس فلم کی کہانی کچھ یوں ہے کہ جیمز بانڈ ’ڈبل او سیون‘ کی نوکری چھوڑ کر یورپ کے ایک پر تعیش علاقے میں پرسکون زندگی گزار رہا ہوتا ہے۔
تاہم اس کے پرانے دشمن ایک مرتبہ پھر اس کو ڈھونڈ لیتے ہیں۔ اسی موقع پر بانڈ کا ایک پرانا دوست فیلیکس لائٹر جس کا تعلق سی آئی اے سے ہوتا ہے اور جس کے ساتھ اس کی دوستی کسینو رائل کے دنوں میں ہوئی تھی، جیمز کو ایک مشن پر بھیجنے کے لیے آمادہ کرتا ہے۔
جیمز بانڈ جو برطانوی جاسوسی ادارے ایم آئی سیکس کا ایجنٹ ڈبل او سیون کی ملازمت چھوڑ چکا ہوتا ہے، جیسے ہی اس مشن کو قبول کرتا ہے وہاں سے فلم کی کہانی شروع ہوجاتی ہے۔
ایکشن سے بھرپور اس فلم کی کہانی اور کردار گزشتہ پانچ فلموں کے گرد گھومتے ہیں لہذا جس کسی نے ڈینئیل کریگ کے بطور جیمز بانڈ پچھلی اقساط نہیں دیکھی ہیں انہیں اس کی با آسانی سمجھ نہیں آ سکتی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فیلیکس، منڈیلین، ایم آئی سیکس کے سربراہ ’ایم‘ اور جیمز کے معاون خصوصی ’کیو‘ اور منی پینی وہ کردار ہیں جو پچھلی اقساط میں بھی ڈینئیل کے ساتھ ’جیمز بانڈ‘ میں کام کر چکے ہیں۔
’نوٹائم ٹو ڈائی‘ کا اختتام گزشتہ اقساط سے کافی مختلف ہے جس نے جیمزبانڈ سیریز کو پسند کرنے والوں کو الجھن میں ڈال دیا ہے اور وہ اس سیریز کے آئندہ آنے والی قسط کےبارے میں وثوق سے نہیں کہہ سکتے کہہ اس کی کہانی کس طرح کی ہوگی اور آیا ڈینئیل کریگ دوبارہ بطور جیمز بانڈ ظاہر ہوں گے یا نہیں۔
’نو ٹائم ٹو ڈائی‘ کے مرکزی ولن سفین ایک موقع پر جیمز بانڈ کو کہتا ہے کہ ’ہم دونوں کو ضرورت نے قاتل بنایا ہے۔ تمہارے پاس کسی کو مارنے کا لائسنس ہے، جبکہ میرے پاس ایسے وجوہات ہیں جس کے لیے کسی کا قتل ضروری بن جاتا ہے۔ مقصد دونوں کا ایک ہے، تاکہ دنیا کو رہنے کے لیے ایک اچھی جگہ بنائی جا سکے۔‘
تاہم فلم کی کہانی سفین کو منطقی انجام پر پہنچا کر یہ دکھانے میں کامیاب ہوتی ہے کہ دراصل بدی ہر روپ میں بدی ہی ہوتی ہے ۔
ڈینئیل کریگ کی بطور جیمز بانڈ نئی فلم 2006 میں کسینو رائل کے نام سے جاری ہوئی تھی۔ جس کے بعد 2008 میں ’کوانٹم آف سولیس‘، 2012 میں ’سکائی فال‘ اور 2015 میں ’سپیکٹر‘ جاری ہوئے تھے، جن کو عوام کی جانب سے کافی پذیرائی ملی تھی۔