افغانستان میں طالبان کی مقرر کردہ حکومت نے ترکمانستان سے کہا ہے کہ وہ ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت گیس پائپ لائن منصوبے (تاپی) کی تکمیل اور حفاظت یقینی بنائی گی، جسے اشک آباد نئی مارکیٹیں کھلنے کی امید میں تعمیر کر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 10 ارب ڈالر کا یہ منصوبہ شروع ہونے کے بعد سے سیاسی و جغرافیائی اور سلامتی کے حوالے سے خطرات اس کے لیے بڑے مسائل چلے آ رہے ہیں۔ تاہم ترکمانستان کی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق کابل کی نئی حکومت نے کہا ہے کہ وہ منصوبے کی تکمیل کے عزم پر قائم ہے۔
گذشتہ ہفتے کے اختتام پر ترکمانستان حکومت کے ایک وفد نے افغانستان کا دورہ کیا تھا تاکہ دوسرے مسائل سمیت تاپی منصوبے کے مستقبل پر بات چیت کی جاسکے۔ بیان کے مطابق اس موقعے پر افغان حکومت نے دو طرفہ منصوبے پر کام کے دوبارہ آغاز پر رضامندی ظاہر کی۔
ترکمانستان کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں افغانستان کے نائب وزیراعظم عبدالسلام حنفی کا حوالہ دیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ’جس قدر جلد ممکن ہو سکے ہم دونوں ملکوں کے درمیان قومی منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ان منصوبوں کے لیے سکیورٹی سمیت تمام ضروری شرائط پوری کر دی گئی ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان میں افغان وزیر دفاع ملا محمد یعقوب کا بھی ذکر کیا گیا جن کا کہنا تھا کہ ’ہم دونوں ملکوں کے درمیان بنیادی ڈھانچے اور معاشی منصوبے کے تحفظ کے لیے تمام تر کوششیں کریں گے۔‘
ترکمانستان تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کے تین حصے پہلے ہی مکمل کر چکا ہے۔ اس منصوبے کے تحت سالانہ 33 مکعب میٹر گیس فراہم کی جائے گی جبکہ سابق سوویت یونین کی ریاست کا چینی مارکیٹ پر انحصار کم ہو جائے جہاں اس وقت اس کی زیادہ تر برآمدات جا رہی ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ گیس پائپ لائن منصوبے کا باقی حصہ کب مکمل کیا جائے گا۔
توانائی کے چار ملکی گیس پائپ لائن منصوبے کا سنگ بنیاد 13 دسمبر 2015 کو ترکمانستان کے شہر میری میں رکھا گیا تھا۔ 10 ارب ڈالر کی لاگت سے بننے والی 1700 کلومیٹر طویل اس پائپ لائن کو دو سال میں مکمل ہونا تھا، لیکن سیاسی و جغرافیائی اور سکیورٹی کے مسائل منصوبے کے آڑے آتے رہے اور اس کی تکمیل میں تاخیر ہوتی گئی۔ 2020 میں چار سال بعد بھی منصوبے کی مالیاتی معاہدے کی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔ ترکمانستان اپنی حدود میں دو سو کلومیٹرز طویل پائپ لائن بچھا چکا ہے لیکن وہ منصوبے کی مالیاتی معاہدے کی شرائط کی تکمیل میں ناکام رہا۔
منصوبے کے مطابق یہ پائپ لائن ابتدائی طور پر 27 ارب مکعب میٹر سالانہ گیس فراہم کرسکے گی جس میں سے دو ارب افغانستان اور ساڑھے 12 ارب مکعب میٹر گیس پاکستان اور بھارت حاصل کریں گے۔ موجودہ معاہدے کے تحت ترکمانستان ترکمان، افغان سرحد پر پاکستان کو گیس فراہم کرے گا جبکہ افغانستان میں گیس ٹرانزٹ خسارہ پاکستان کو برداشت کرنا ہوگا۔ توقع ہے کہ یہ گیس پائپ لائن منصوبہ 2023 میں فعال ہو جائے گا۔