پاکستان کی وزارت خزانہ نے جمعرات (چار نومبر) کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں دوبارہ اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، جس کے بعد ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر تاریخی بلندی دیکھی گئی ہے۔
وزارت خزانہ نے یہ نوٹیفکیشن چار نومبر کو جاری کیا تھا، تاہم یہ جمعے کو رات گئے منظر عام پر آیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں آٹھ روپے تین پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 145 روپے 82 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں آٹھ روپے 14 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے اور مٹی کے تیل کی قیمت چھ روپے27 پیسے اضافے کے بعد 116 روپے 53 پیسے ہوگئی ہے۔
یہ اضافہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے عوام کے لیے ’تاریخی ریلیف پیکج‘ کے اعلان کے ایک روز بعد کیا گیا ہے، تاہم اس کا اشارہ وزیر اعظم نے ریلیف پیکج کی تعارفی تقریب کے دوران دے دیا تھا۔
پاکستانی حکومت ایک ماہ میں دو بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردو بدل کرتی ہے اور نئی قیمتوں کا اطلاق ہر ماہ کی یکم اور 16 تاریخ کو ہوتا ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن رات ڈیڑھ بجے فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری کیا گیا لیکن اس پر چار نومبر کی تاریخ موجود ہے۔
حکومت نے وزیر اعظم کے کہنے پر معمول کے مطابق 15 روز بعد یکم نومبر کو پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرنے سے انکار کردیا تھا لیکن اب چند ہی دن بعد اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
آخری اطلاعات آنے تک حکام نے اس اچانک اضافے پر کسی قسم کا کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے تاہم اس سے قبل حکومت دو ماہ کے دوران چار مرتبہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا اثر قرار دے چکی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی بڑی وجہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کی جانب سے تیل کی کم پیداوار ہے، جسے طلب کے مقابلے میں کم پیدا کیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا ٹرینڈ
عالمی منڈی اور پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک اور ’راتوں رات‘ اضافے پر پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین بھی اپنے غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
علی سلمان نامی صارف نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’جب عمران خان نے اعلان کر دیا تھا تو یہ تو ہونا تھا لیکن کیا ان میں جرات نہیں تھی کہ یہی اعلان دن کی روشنی میں کرتے۔‘
imran Khan already said it while addressing the nation so it has to happen, in the night they increased the price but they don't have the guts to do it in broad daylight.
— ALi SALMAN RAHAT (@alirahat4u) November 5, 2021
کرسی ہے تمہاری یہ جنازہ تو نہیں ہے
کچھ کر نہیں سکتے تو اتر کیوں نہیں جاتے#PetrolDieselPriceHike pic.twitter.com/Bp0WNs6vrB
ساجد علی کھپری نے حکومت کا نوٹیفکیشن شیئر کرکے صبح کا سلام پیش کیا اور لکھا: ’گڈ مارننگ۔‘
Good Morning
— Sajjad Ali (@SajjadAliKapri) November 5, 2021
Govt raised the price of petrol by Rs8.03 per litre & that of high speed diesel by Rs8.14 per litre.#Jumma_Mubark #PetrolDieselPriceHike pic.twitter.com/w0lB8ZHItX
دیگر صارفین بھی نوٹیفکیشن شیئر کرکے ’گڈ مارننگ‘ کے ذریعے طنز کرتے نظر آئے۔
Good morning #PetrolDieselPriceHike pic.twitter.com/EMRLtGkp1u
— Raja Haseeb Ahmed (@inqlabzindabd) November 5, 2021
اسی طرح کچھ صارفین نے اسے ’جمعے کا تحفہ‘ بھی قرار دیا۔
Friday gift for Pakistanis.. Petrol price increased by Rs 8. New price Rs 145.82 Per liter.
— Afaq Siddique (@Afaq__Raja) November 5, 2021
Remember the name PTI.
#PetrolDieselPriceHike #Petrol #PetrolDieselPrice #PetrolPrice #PetrolPriceHike pic.twitter.com/SUEDqcHyGK
فاطمہ خالد نامی صارف نے لکھا کہ ’یہ کسی بھی معیار سے زیادہ اضافہ کیا گیا ہے، خصوصاً اس وقت جب وہ جماعت اقتدار میں ہو جس کا دعویٰ ہو کہ اس نے بڑی تعداد میں خیبرپختونخوا میں غریب کو غربت سے نکالا ہے، صوبے پر حکمرانی کی ہے اور پھر پورے ملک سے نشتیں جیت کر حکومت بنائی ہے۔‘
It’s a big jump by any standard, especially when we have a party in power that claims to have lifted a large number of poor people out of poverty in a KPK, ruled the province, and then managed to win max seats in the whole country. #PetrolDieselPriceHike #PTI #PetrolPrice pic.twitter.com/Lu9PZrgrBw
— Fatima Khalid (@NutsAtNust) November 4, 2021
حامد نامی صارف نے طنز کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’اب پیٹرول ساشے پیک میں بھی دستیاب ہوگا۔‘
Good news petrol is available in sachet.
— HamidPk (@AhmeedKe) November 5, 2021
#PetrolDieselPriceHike#PetrolPrice pic.twitter.com/lgDOqMYfaO
محمد واجد نے کہا: ’اب بہت ہو گیا ہے، یہ حکومت کی بدانتظامی کی انتہا ہے۔ سوتے وقت نرخ کچھ اور جاگو تو کچھ، کیا مصیبت ہے؟‘
Mtlb kuch b or kbhi b
— Muhammad Wajid (@Muhamma86646255) November 5, 2021
It's too much now......extreme mismanagement of govt.
Sotay waqt rate kuch suba jago to kuch what the hell is that... #PetrolDieselPriceHike #inflation pic.twitter.com/mWetUM8sUj
شاہ زیب اسلم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی خبر کا سکرین شاٹ شیئر کرکے لکھا ہے ’وہ چیز جو بریک اپ سے بھی زیادہ دکھ پہنچاتی ہے۔‘
This thing hurt's more than break up #PetrolDieselPriceHike pic.twitter.com/7pXly76xUR
— Shahzaib Aslam (@itzz_shahzaib) November 5, 2021
واضح رہے کہ پاکستانی حکومت آج سے 10 دن بعد یعنی 15 نومبر کو دوبارہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردو بدل پر غور کرے گی۔ عالمی سطح پر تیل کی پیداور اور عالمی منڈی میں قیمت بڑھنے کی صورت میں ایک بار پھر اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
تیل پیدا کرنے والے ممالک کا موقف
ادھر تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک اور روس کی قیادت میں غیراوپیک ممالک پر مشتمل گروپ (اوپیک پلس) نے تیل کی یومیہ پیداوار میں زیادہ اضافے کے مطالبات کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا ہے کہ قدرتی گیس اور کوئلے کی بڑھتی ہوئی قیمتیں دراصل صارفین کی معاشی پریشانیوں سبب ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سعودی عرب کے وزیرتوانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے جمعرات کو گروپ کے وزارتی اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ’اس کارٹل نے امریکی صدر جو بائیڈن کی تیل کی سپلائی میں اضافے کی درخواست کو سختی سے مسترد کردیا ہے کیونکہ اس وقت تیل کی رسد میں اضافہ مسئلہ نہیں بلکہ توانائی کا پیچیدہ مسئلہ درپیش ہے اور وہ اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے۔‘
جمعرات کو ایک مختصر اجلاس کے بعد پیٹرولیم برآمد کنندگان ممالک کی تنظیم اور روس کی قیادت میں اس کے اتحادی ممالک نے دسمبر کے لیے تیل کی یومیہ پیداوار میں مزید چار لاکھ بیرل اضافے کی منظوری دی ہے۔
اس اضافے کے بارے میں بڑے صارفین کا کہنا ہے کہ کوڈ 19 کی وبا کے بعد کی اقتصادی بحالی کو برقرار رکھنے میں یہ بہت کم مقدار ہے، امریکہ نے افراط زر کو کم کرنے میں مدد دینے کے لیے اس پیداوار میں سے دگنا حصہ طلب کیا ہے۔
شہزادہ عبدالعزیز نے کہا کہ اگر لوگ توانائی کے بحران کی اصل وجہ پر توجہ دینے کے بارے میں سنجیدہ ہیں اور اس کو حل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں یورپ اور ایشیا کو قدرتی گیس مہیا کرنے اوراس سے متعلقہ بنیادی ڈھانچے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
امریکا کوڈ 19 کے بعد اقتصادی بحالی کو برقرار رکھنے کے لیے تیل کی تیز رفتار پیداوار کا مطالبہ کر رہا ہے۔ صدر جو بائیڈن نے گذشتہ ہفتے کے روز توانائی پیدا کرنے والے ممالک پر مشتمل گروپ جی 20 پر زور دیا تھا کہ وہ تیل کی پیداوار میں اضافہ کریں۔
شہزادہ عبدالعزیز نے کہا تھا: ’دسمبر تک ہم تیل ذخیرہ کرنا شروع کردیں گے۔ نئے سال کی پہلی سہ ماہی میں فاضل پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوچکا ہوگا کیونکہ ہم اپنی پیداوار کو بتدریج بڑھائیں گے۔‘