نیو اورلینز واقعے میں 15 اموات: حملہ آور شمس الدین جبار کون ہے؟

حکام کے مطابق حملہ آور نے افغانستان میں بھی امریکی فوج میں خدمات سرانجام دی تھیں۔ ان کا مجرمانہ ریکارڈ بھی تھا، جو ٹریفک جرائم اور چوری سے متعلق تھا۔

ایف بی آئی کی جانب سے 2 جنوری 2025 کو جاری کردہ شمس الدین جبار کی تصویر، جن پر نیو اورلینز میں ایک ہجوم پر ٹرک چڑھانے کا الزام عائد کیا گیا ہے  (اے ایف پی/ایف بی آئئ)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ نیو اورلینز میں ایک ہجوم پر ٹرک چڑھا کر کم از کم 15 افراد کی جان لینے اور درجنوں کو زخمی کرنے والا حملہ آور ’آئی ایس آئی ایس (داعش) سے متاثر‘ تھا، جس نے حملے سے کچھ دیر پہلے جاری کردہ ویڈیوز میں اس بات کا اشارہ دیے ہوئے ’قتل کرنے کی خواہش‘ ظاہر کی تھی۔

بدھ کی شام اپنے بیان میں صدر جو بائیڈن نے کہا: ’مجھے معلوم ہے کہ اس شخص نے شہر پر ایک خوفناک حملہ کیا، لیکن ہمارے نیو اورلینز کی روح کبھی بھی شکست نہیں کھائے گی۔ یہ ہمیشہ چمکتی رہے گی۔‘

فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے حملہ آور کی شناخت 42 سالہ شمس الدین جبار کے نام سے کی، جو ٹیکساس کے رہائشی امریکی شہری اور سابق فوجی تھے، جنہیں پولیس نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔

یہ واقعہ بدھ کی صبح تین بجکر 15 منٹ پر شہر کی مشہور بوربن سٹریٹ پر نئے سال کے پہلے چند گھنٹوں میں پیش آیا، جب شمس الدین جبار نے مبینہ طور پر فرانسیسی کوارٹر کے اردگرد پولیس کی رکاوٹوں کو عبور کیا اور ہجوم پر گاڑی چڑھا دی۔

پولیس نے کہا کہ مشتبہ شخص نے ’منصوبہ بندی‘ کے ساتھ کام کیا۔ اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں دو افسران زخمی بھی ہوئے، جن کی حالت اب بہتر ہے۔

حکام کا خیال ہے کہ شمس الدین جبار نے اکیلے یہ کام نہیں کیا اور وہ اس حوالے سے جانچ پڑتال کر رہے ہیں کہ آیا ان کے ساتھ کوئی ساتھی تھے۔

شمس الدین جبار کون تھا؟

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شمس الدین جبار ہیوسٹن میں ایک رئیل سٹیٹ ایجنٹ کے طور پر کام کرتے تھے اور فوج میں آئی ٹی سپیشلسٹ کے طور پر خدمات انجام دے چکے تھے۔

پولیس سپرنٹنڈنٹ این کرک پیٹرک نے شمس الدین جبار کو ’دہشت گرد‘ قرار دیا، جبکہ ایف بی آئی نے کہا کہ انہیں ’گاڑی میں داعش کا پرچم ملا ہے،‘ اور وہ حملہ آور کے ایسی تنظیموں کے ساتھ روابط کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بی بی سی کے مطابق لنکڈ اِن پروفائل (جو اب ہٹا دی گئی ہے) کے مطابق شمس الدین جبار نے امریکی فوج سے فارغ کیے جانے سے قبل انسانی وسائل اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوں میں کام کیا۔

2020 میں پوسٹ کی گئی ایک یوٹیوب ویڈیو میں شمس الدین جبار نے کہا کہ فوج میں گزارے گئے وقت نے انہیں ’عظیم خدمت کا مطلب، جوابدہ ہونے اور ہر چیز کو سنجیدگی سے لینے کا مطلب سکھایا، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ چیزیں بغیر کسی رکاوٹ کے چلیں۔‘

انہوں نے 2015 سے 2017 تک جارج سٹیٹ یونیورسٹی میں کمپیوٹر انفارمیشن سسٹمز میں ڈگری حاصل کی۔

انہوں نے دو شادیاں کی تھیں۔ ان کی پہلی شادی 2012 میں ختم ہوئی اور دوسری 2017 سے 2022 تک جاری رہی۔

شمس الدین کے پاس ایک لائسنس تھا جو 2021 میں ختم ہو گیا۔ ان کا مجرمانہ ریکارڈ بھی تھا، جو ٹریفک جرائم اور چوری سے متعلق تھا۔

ایف بی آئی ایجنٹ الیتھیا ڈنکن نے خبردار کیا کہ حکام ’نہیں مانتے کہ جبار اکیلا ذمہ دار تھا۔‘ لوزیانا کے گورنر جیف لینڈری نے کہا: ’ہم کچھ برے لوگوں کی تلاش میں ہیں۔‘

اگست 2022 کی عدالتی دستاویز میں، جسے دی انڈیپنڈنٹ نے دیکھا، اس شخص نے کہا کہ اس نے ڈیلوئٹ میں ملازمت کی اور ماہانہ دس ہزار ڈالرز یا ایک لاکھ بیس ہزار ڈالرز سالانہ کمائے۔

لیکن اس سال کے شروع میں، نیو یارک ٹائمز کے مطابق مشتبہ شخص نے ایک ای میل میں اپنے مالی مسائل کی طرف اشارہ کیا اور دعویٰ کیا کہ وہ گھر کی دیر سے ادائیگیوں میں $27,000 سے زیادہ کا مقروض ہے اور اسے فورکلوژر کا خطرہ تھا۔

چونکہ اسے ایک وکیل کی خدمات حاصل کرنے اور رہنے کے اخراجات ادا کرنے کی ضرورت تھی، اس نے کہا کہ اس نے کریڈٹ کارڈ کے ذریعے سولہ ہزار ڈالر قرضہ لیا ہے۔

’قتل عام‘ کا مقصد؟

مشتبہ شخص نے ایک سفید فورڈ ایف-150 الیکٹرک پک اپ کو پیدل چلنے والوں کے ایک ہجوم پر چڑھایا، پھر وہاں سے نکلا تو پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا۔ اس تصادم میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

ایف بی آئی نے کہا کہ اس موقعے پر دو گھریلو ساختہ بم بھی ملے، جنہیں ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔

پینٹاگون نے بتایا کہ شمس الدین جبار نے 2007 سے 2015 تک فوج میں بطور انسانی وسائل اور آئی ٹی ماہر کے طور پر خدمات انجام دیں اور پھر 2020 تک ریزرو فوج میں رہے۔ ایک فوجی ترجمان نے بتایا کہ وہ فروری 2009 سے جنوری 2010 تک افغانستان میں تعینات رہے تھے۔

بدھ کو حملے کے بعد شوگر باؤل کالج فٹ بال کوارٹر فائنل ملتوی کر دیا گیا اور اب یہ جمعرات کو شیڈول ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے لاس ویگاس میں نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہوٹل کے باہر ٹیسلا سائبر ٹرک کے حملے اور اس واقعے کے درمیان کسی ممکنہ تعلق کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔

دونوں واقعات میں دونوں گاڑیاں مقبول کار شیئرنگ ایپ ٹورو کے ذریعے کرائے پر لی گئی تھیں۔ لاس ویگاس کے شیرف نے کہا کہ یہ ایک اتفاق تھا، جس کی تحقیقات انہیں کرنی ہوں گی۔

امریکہ میں لاکھوں افراد کی جانب سے استعمال کی جانے والی اس ایپ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

ایپ کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا: ’ہم نہیں مانتے کہ گاڑی کو کرائے پر لینے والوں کا مجرمانہ پس منظر تھا، جس کی وجہ سے ان کی شناخت سکیورٹی کے لیے خطرے کے طور پر کی جا سکتی۔‘

نیو اورلینز امریکہ میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے مقامات میں سے ایک ہے، جو نو فروری کو این ایف ایل کے سپر باؤل کھیل کی میزبانی کرے گا، جو سال کے سب سے بڑے کھیلوں کے مقابلوں میں سے ایک ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ