روایتی لائٹننگ پورٹ کی بجائے یو ایس بی۔ سی چارجنگ کے لیے موڈیفائی کیا گیا ایک آئی فون ایکس آن لائن سٹور ’ای بے‘ پر 86 ہزار ڈالرز (ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ پاکستانی روپے) میں فروخت ہو گیا۔
سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے روبوٹکس کے طالب علم کین پیلونر نے اس یو ایس بی ٹائپ سی ڈیوائس کو 86 ہزار ڈالرز میں نیلام کیا۔
کین یہ فون صرف اس لیے چاہتے تھے کیوں کہ ان کے پاس موجود دیگر تمام ڈیوائسز یو ایس بی سی ٹائپ کی ہیں اور آئی فون کو بھی اسی پورٹ میں تبدیل کرنا ان کے لیے آسان تھا۔
وہ اس جھنجھٹ سے نجات چاہتے تھے کہ آئی فون اور دیگر تمام ڈیوائسز کے لیے مختلف چارجر اور کیبلز استعمال کریں۔
کین چاہتے تھے کہ یو ایس بی۔ سی ڈیٹا کی منتقلی، فون کو چارج کرنے، ریورس ایبل کرنے اور تمام فنکشنل کومپونینٹس کو آئی فون کے اندر رکھنے جیسے تمام امور انجام دے۔
انہوں نے مئی میں یو ایس بی۔سی کو موجودہ آئی فونز کو چارج کرنے والی لائٹننگ کیبل کی طرح چھوٹا کرنے کا ایک تصور پیش کیا تھا جس کے تحت یو ایس بی۔سی کے آخری سرے کو یو ایس بی۔ سی کنیکٹر سے منسلک کر کے استعمال میں لایا جا سکتا ہو۔
کین کو اپنے اس تصور کا ثبوت پیش کرنے کے لیے یو ایس بی ٹائپ سی جیسی سپیسفکیشن بنانا پڑی اور یہاں تک کہ ایک ٹینک کی طرح بنے ہوئے لائٹننگ کیبل کے اوپن حصے کو بھی توڑنا پڑا اور یہ دیکھنے کے لیے کہ لائٹننگ جیک کے نیچے کیا ہے، انہوں نے اس کے دھاتی حصے کو گرم کر کے پگھلا دیا۔
آخر کار وہ ڈیوائس کو چارج کرنے کے لیے چائینیز ناک آف لائٹننگ کیبل کی ریورس انجینیئرنگ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
اس موڈ کے مستقبل کے ماڈلز آئی فون کی تیز رفتار چارجنگ، واٹر پروفنگ، اور ایسیسریز کے لیے سپورٹ کو بہتر بنا سکیں گے اس کے لیے انہوں نے اپنے ڈیزائن کو اوپن سورس رکھا ہے تاکہ دوسرے انجینیئرز بھی ان کی اس بنیاد کو بہتر بنا سکیں۔
تاہم کین نے خبردار کیا ہے کہ ڈیوائس کے کسی بھی صارف کو اسے کھولنا نہیں چاہیے اور نہ ہی آپریٹنگ سسٹم کو اپ ڈیٹ کرنا چاہیے کیونکہ ایسا کرنے سے ڈیوائس ٹوٹنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یو ایس بی-سی والے آئی فون کی خواہش یورپی یونین کی جانب سے نئی قانون سازی کے ذریعے ہی پوری ہو سکتی ہے جو چاہے گی کہ ہر فون کے لیے ایک ہی چارجر ہو۔
یورپی کمیشن کی عہدے دار مارگریتھ ویسٹیجر نے کہا کہ کمپنیاں صارفین کو غیر ضروری طور پر مختلف چارجر خریدنے پر مجبور کر کے ای۔ویسٹ کو کم کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
انہوں نے ستمبر میں دیے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’یورپی صارفین اپنے درازوں میں موجود غیر ضروری چارجرز کے ڈھیر کی وجہ سے کافی عرصے سے مایوس ہیں۔‘
ان کے بقول: ’ہم نے اس صنعت کو اس کا حل نکالنے کے لیے کافی وقت دیا لیکن اب ایک ہی چارجر متعارف کرانے کے لیے قانون سازی کا وقت آ گیا ہے۔ یہ ہمارے صارفین، ماحول اور ہمارے گرین ڈیجیٹل پروگرام کے لیے ایک اہم فتح ہے۔‘
ایپل یو ایس بی سی پر سوئچ نہ کرنے والی سب سے بڑی کمپنی ہے جس نے دعویٰ کیا ہے کہ ایسا کرنے سے مارکیٹ میں جدت میں کمی آئے گی۔
© The Independent