ٹنڈو جام میں کیلے کے تنے سے دھاگا اور کھاد بنانے کا کامیاب تجربہ

پاکستان میں کیلے کی فصل کی 90 فیصد کاشت سندھ میں کی جاتی ہے۔ اس لیے سندھ کو ’گارڈن آف بنانا‘ بھی کہا جاتا ہے۔ سندھ میں کیلے کی فصل ایک لاکھ 30 ہزار ایکڑ پر کاشت کی جاتی ہے۔

سندھ کے علاقےٹنڈوجام کی ایک یونیورسٹی میں ایک پروفیسر اور ان کی ٹیم نے کیلے کے تنے سے دھاگا، کھاد، ماحول دوست ٹشو پیپر، کاغذ اور دیگر اشیا بنانے کا کامیاب تجربہ کرلیا ہے۔

سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ آف سوئل سائنس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ایس ابراہیم ابڑو اور ان کے ساتھیوں نے یہ کارنامہ بخوبی انجام دیا۔

پاکستان میں کیلے کی فصل کی 90 فیصد کاشت سندھ میں کی جاتی ہے۔ اس لیے سندھ کو ’گارڈن آف بنانا‘ بھی کہا جاتا ہے۔ سندھ میں کیلے کی فصل ایک لاکھ 30 ہزار ایکڑ پر کاشت کی جاتی ہے۔

ایک ایکڑ میں تقریباً 1200 سے 1500 پودے لگتے ہیں۔ کیلے کا پودا ایک بار پھل دینے کے بعد دوبارہ پھل نہیں دیتا اور اس پودے کے برابر سے ایک اور پودا نکلتا ہے جو کچھ عرصے بعد نیا پھل دیتا ہے۔ اس لیے پہلے والے پودے کو کاٹ دیا جاتا ہے، تاکہ نئے پودے کو خوراک مل سکے۔

کاٹنے کے بعد ضائع کرنے کے لیے کاشت کار اس کٹے ہوئے کیلے کے پودے کو جلا دیتے ہیں، جس سے فضائی آلودگی کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی کا باعث بننی والی گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج بھی ہوتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ایس ابراہیم ابڑو نے بتایا کہ لوگ کیلے کا پودا جلانے سے فضا میں کاربن کا اخراج کر رہے ہیں۔ یہ اخراج بالآخر دنیا میں موسمی تبدیلیاں کا باعث بن رہا ہے۔

’اس لیے ہم نے پاکستان میں پہلی بار ایک خاص مشین کے ذریعے بنانا ویسٹ فائبر نکالنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ اس سے ایک تو دھاگا بنایا جاتا ہے، دوسرا نامیاتی کھاد کے ساتھ ٹشو پیپر اور کاغذ بنارہے ہیں۔‘

 انہوں نے مزید بتایا  کہدھاگا بنانے کے لیے کیلے کے تنے کی شیٹ بنائی جاتی ہیں، جسے مشین میں ڈالا جاتا ہے، جس سے گیلا دھاگا نکلتا ہے۔ اس کو سکھانے کے بعد اس دھاگے سے مختلف اشیا بنائی جاتی ہیں۔

پروفیسر ابڑو نے بتایا، ’اس سے بننے والی کھاد خالص پوٹاش ہے جس کی قیمت فی ایکڑ چھ سے سات ہزار روپے ہوتی ہے۔ یہ مائع ہوتا ہے جسے فصل پر سپرے کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ تنے کے درمیان موجود ریشوں سے ٹافیاں، اچار اور سافٹ ڈرنکس بھی بنائی جاسکتی ہیں۔ جیسے بنگلہ دیش، بھارت، فلپائن اور دیگر ممالک میں ہوتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات