کرتارپور فوٹوشوٹ کی تین پہلوؤں پر انکوائری جاری: پنجاب حکومت

پنجاب حکومت کے ترجمان خاور حسن نے انکوائری کے متعلق بتایا کہ ایک دو روز میں انکوائری رپورٹ مکمل ہو جائے گی کیوں یہ اتنا پیچیدہ معاملہ نہیں ہے۔

منت کلودنگ نے  متنازع فوٹو شوٹ پر معافی مانگی ہے تاہم پنجاب حکومت نے تین پہلوؤں پر انکوائری کا حکم دیا ہے (تصویر: سکرین گریب)

پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ کرتار پور میں واقع گردوارے دربار صاحب میں متنازع فوٹو شوٹ پر انکوائری کا حکم دیا گیا ہے جس میں ماڈل کے حدود اربعہ اور عملے کی غفلت سمیت تین مختلف چیزوں کا تعین کیا جائے گا۔

 پیر کے روز انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب حکومت کے ترجمان خاور حسن نے بتایا کہ تیسرا پہلو یہ ہے کہ جس برانڈ نے یہ فوٹو شائع کی ہیں ان کی کیا ذمہ داریاں تھیں۔

کرتارپور میں گردوارہ دربار صاحب میں ایک خاتون بلاگر کے بغیر سر ڈھانپے ماڈلنگ کے فوٹو شوٹ پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی گئی۔

سکھ برادری سمیت پاکستانی شہریوں اور حکومتی اراکین نے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کی۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب بھارتی صحافی روندر سنگھ روبن نے ٹوئٹر پر وزیر اعظم پاکستان اور وزارت مذہبی امور کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا بغیر سر ڈھانپے گردوارہ دربار صاحب میں ماڈلنگ سے سکھ برادری کے احساسات مجروح ہوئے ہیں۔

کرتار پور گردوارہ  دربارصاحب میں لی گئی تصاویر دراصل ’منت کلودنگ‘ نامی کپڑوں کے ایک برانڈ نے شائع کی تھیں لیکن سوشل میڈیا پر سخت تنقید کے بعد یہ متنازع فوٹوشوٹ ہٹا دیا گیا۔ 

اس برانڈ نے تصاویر ہٹانے کے بعد اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پیغام میں کہا کہ ’ہم نے یہ فوٹو شوٹ نہیں کرایا مگر ہماری ٹیم نے ایسی پوسٹ بے دہانی میں کی جو غلطی ہے۔‘

اس معاملے پر انڈپینڈنٹ اردو نے پنجاب حکومت کے ترجمان خاور حسن سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’میری رائے میں اس فوٹو شوٹ کی اجازت نہیں دی گئی اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی اس کا نوٹس لیا ہے اور اس کی انکوائری ہو رہی ہے۔‘

انہوں نے انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ ’انکوائری میں تین چیزوں کا تعین کیا جائے گا۔ پہلا یہ کہ وہاں جو عملہ موجود تھا اس کی کتنی غفلت تھی اور وہ اس میں شامل تھا یا نہیں۔‘

خاور حسن کا کہنا تھا کہ یہ بھی دیکھا جائے گا کہ ایسے معاملے پر حکومت کی ہدایات ان تک پہنچیں تھی کہ نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ انکوائری کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ ’جو ماڈل ہیں انہوں نے ایسا کیوں کیا اور یہ کون ہیں۔‘

ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق: ’تیسرا پہلو یہ ہے کہ جس برانڈ نے یہ فوٹو شائع کیں ان کی کیا ذمہ داریاں تھیں۔‘

خاور حسن کا کہنا تھا ’اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے جیسے ہمارے احساسات مجروح ہوتے ہیں ویسے ان کے بھی ہوتے ہیں۔‘

خاور حسن کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب کی واضع پالیسی ہے کسی مقدس مقام پر ایسا کرنے کی بلکل بھی اجازت نہیں ہے۔

پنجاب حکومت کے ترجمان خاور حسن نے انکوائری کے متعلق بتایا کہ ایک دو روز میں انکوائری رپورٹ مکمل ہو جائے گی کیوں یہ اتنا پیچیدہ معاملہ نہیں ہے۔

اس معاملے پر وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹوئٹر میں لکھا کہ ڈیزائنر اور ماڈل دونوں کو سکھ برادری سے معافی مانگنی چاہیے۔

 

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان