برطانوی پارلیمنٹ کے باہر پاکستانی وزیر علی زیدی کے ساتھ کیا ہوا؟

وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کے مطابق انھیں برطانوی اراکین پارلیمان نے ملاقات کی دعوت دی جس کے لیے جب وہ برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے پہنچے تو ان سے تلاشی دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس پر وہ واپس چلے آئے کیوں کہ یہ پروٹوکول کے خلاف تھا۔

وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کا کہنا ہے کہ برطانوی اراکین پارلیمان کی ملاقات کی دعوت پر جب وہ برطانوی پارلیمنٹ پہنچے تو ان سے تلاشی دینے کا مطالبہ کیا گیا جس پر وہ واپس چلے آئے کیوں کہ یہ پروٹوکول کے خلاف تھا، تاہم ان کی ملاقات کروانے والے میزبان کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال اتنی پیچیدہ نہیں تھی۔

وفاقی وزیر علی زیدی نے برطانیہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’جب میں واپس چلا گیا تو ان کی جانب سے فون پر رابطہ ہوا کہ پروٹوکول میں غلطی ہو گئی تھی۔ پھر انھوں نے مجھے دوبارہ مناسب طریقے سے اندر بلایا۔‘

علی زیدی کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر مجھے ملاقات کے لیے بلایا گیا تھا وہ بطور 23 کروڑ عوام کے وفاقی وزیر کی حیثیت سے بلایا تھا۔ میں ایک عام شہری کی طرح ان سے ملنے نہیں گیا تھا۔‘

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کی برطانوی اراکین پارلیمنٹ سے ملاقات کرانے والے پاکستانی نژاد برطانوی تاجر چوہدری اظہر محمود کا کہنا ہے کہ ’صورتحال اتنی پیچیدہ نہیں تھی جتنی بیان کی گئی ہے۔‘

 گذشتہ چند دنوں سے انٹرنیٹ پر پاکستانی وفاقی وزیر کی لندن کی پارلیمنٹ کے باہر کی ویڈیو گردش کر رہی ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ انہیں پارلیمنٹ میں داخل ہوتے وقت تلاشی کو کہا گیا جس پر انہوں نے انکار کردیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 اس ملاقات کے منتظم چوہدری اظہر محمود نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’جب علی زیدی صاحب ملاقات کے لیے پہنچے تو انھوں نے دیکھا کہ داخلے سے پہلے سب کی تلاشی ہو رہی ہے۔ اس پر انھوں نے موقف اختیار کیا کہ کیوں کہ وہ وفاقی وزیر ہیں اس لیے ان کی تلاشی نہیں ہونی چاہیے۔‘

چوہدری اظہر محمود کے مطابق ’اس پر وہاں موجود سارجنٹ کو مطلع کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ وہاں ایک علیحدہ راستہ ہے جہاں سے گاڑی میں بیٹھ کر جایا جا سکتا ہے۔ وہاں سے علی زیدی کا داخلہ ہو گیا۔‘

چوہدری اظہر نے یہ بھی بتایا کہ ’یہ ملاقات غیر سرکاری تھی اور اپنے ایک دوست کے کہنے پر اس کا انتظام کیا گیا تھا۔ اس میں برطانوی اراکین پارلیمنٹ خالد محمود، عمران حسین، طاہر علی، نصرت غنی، یاسمین قریشی، افضل خان، جان سپیلر اور لارڈ واجد خان شامل تھے۔‘

چوہدری اظہر کا کہنا تھا کہ ’باضابطہ ملاقات کے بعد کیفے میں علی زیدی جیرمی کوربن سے بھی ملے۔ ملاقات بہت مفید رہی جس میں علی زیدی صاحب نے مقصد بتایا کہ وہ کیوں آئے ہیں۔‘

ان کے مطابق ’سال 1995 کے بعد بین الاقوامی میری ٹائم کے الیکشن میں پاکستان پہلی مرتبہ امیدوار ہے۔ یہ الیکشن ہونے والے ہیں۔ اللہ کرے پاکستان جیت جائے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان