اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے بدھ کو ایران کے ساتھ سینٹری فیوج ورکشاپ میں نگرانی والے کیمروں کو تبدیل کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ ایران نے ان کیمروں کو تنصیبات پر مشتبہ حملے کے بعد ہٹا دیا تھا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایران کے اس اقدام کو وسیع تر جوہری مذاکرات میں پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
2015 میں ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے میں ایران کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے ویانا میں مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوا ہے۔
ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات بھی تعطل کا شکار ہیں لیکن واشنگٹن نے دھمکی دی ہے کہ اگر تہران رواں ماہ کرج جوہری تنصیب کے حوالے سے اپنے موقف سے پیچھے نہ ہٹا تو وہ آئی اے ای اے کے 35 ملکی بورڈ آف گورنرز میں ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
ماہرین اور سفارت کاروں نے کہا ہے کہ اس طرح کا کوئی بھی تصادم مذاکرات کے مکمل خاتمے کا سبب بن سکتا تھا۔
معاہدہ طے پانے کے بعد آئی اے ای اے نے ایک بیان میں کہا: ’ایران کے ساتھ کرج کی جوہری تنصیب پر مانیٹرنگ کیمروں کی تبدیلی کا معاہدہ عالمی ایجنسی کی ایرانی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔‘
ایجنسی نے مزید کہا: ’یہ ہمیں اس تنصیب پر ضروری معلومات کے تسلسل کو دوبارہ شروع کرنے کے قابل بنائے گا۔ آنے والے دنوں میں نئے کیمرے نصب کر دیے جائیں گے۔‘
کرج کمپلیکس کی ورکشاپ میں آئی اے ای اے کے چار کیمروں میں سے ایک جون میں ایک بڑے ’تخریب کار‘ حملے میں تباہ ہو گیا تھا۔
ایران نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر لگایا تھا۔ اس کے بعد ایران نے باقی کیمروں کو ہٹا دیا تھا اور آئی اے ای اے کو انہیں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایران نے آئی اے ای اے کو کیمرے اور ’ڈیٹا سٹوریج میڈیا‘ جس میں ان کی ویڈیو موجود تھی کو دیکھنے کی اجازت دے دی ہے سوائے اس کیمرے کے جس میں تباہ شدہ کیمرے کی فوٹیج موجود تھی۔
آئی اے ای اے اور مغربی طاقتوں نے ایران سے اس کیمرے کے ڈیٹا تک رسائی کا مطالبہ کیا تھا تاہم بدھ کو ہونے والے معاہدے میں لاپتہ فوٹیج کے بارے میں کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔
کرج کے بارے میں جتنی معلومات کم ہوں گی مغربی ریاستوں میں اتنی ہی زیادہ تشویش پیدا ہوگی کیوں کہ ایران کی جانب سے خفیہ طور پر سینٹری فیوجز، یورینیم کو افزودہ کرنے والی مشینوں کے لاپتہ ہونے پر ابہام موجود رہے گا۔
ایک سینیئر سفارت کار نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ آئی اے ای اے کو نہیں معلوم کہ کرج تنصیب آپریشنل بھی ہے یا نہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ تک ایران نے کیمروں کو تبدیل کرنے کی آئی اے ای اے کی درخواستوں کو ٹھکرا دیا تھا۔
جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کے لیے گذشتہ جمعرات کو مذاکرات ویانا میں دوبارہ شروع ہوئے جس کے تحت ایران نے پابندیوں میں نرمی کے بدلے آئی اے ای اے کی نگرانی میں اپنی جوہری صلاحیتوں کو کم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
پیر کو برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے سفارت کاروں نے کہا کہ ’حقیقی مذاکرات‘ ابھی شروع ہونا باقی ہیں۔