بھارتی فوج پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے اندر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب گاؤں چلہانہ میں ایک شخص کو ہوٹل بنانے سے روک رہی ہے۔
وادی نیلم کے داخلی دروازے پر واقع گاؤں چلہانہ کے سامنے اور ایل او سی سے چند سو میٹر فاصلے پر بھارت کے زیر انتظام کشمیر کا انتہائی خوبصورت گاؤں ٹیٹوال ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں سالانہ ہزاروں کی تعداد میں سیاح آتے ہیں جو چلہانہ میں رک کر ایل او سی کے اس پار ٹیٹوال کے پس منظر میں تصاویر بناتے ہیں۔
عمر مغل سیاحت کو مد نظر رکھتے ہوئے یہاں اپنا گھر اور ہوٹل تعمیر کرنا چاہتے ہیں لیکن آئے روز انہیں ایل او سی کے اس طرف سے بھارتی فوج کی لاؤڈ سپیکر پر تنبیہ اور دھمکیاں سننا پڑتی ہیں۔
عمر مغل کا خاندان سات نسلوں سے چلہانہ گاؤں میں آباد ہے۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ زمین ان کے والد کی طرف سے انہیں وراثت میں ملی۔
’میرے پاس کوئی روزگار نہیں۔ لائن آف کنٹرول پر سیز فائر ہوا تو میں نے یہاں پر سیاحوں کے لیے ہوٹل تعمیر کرنا شروع کیا۔‘
ان کا خیال تھا کہ سیاح ایل او سی دیکھنے اور فوٹو بنانے کے لیے یہاں رکتے ہیں تو وہ چائے یا کھانے کا انتظام کر کے اپنا گھر چلا لیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ’ڈیڑھ ماہ سے یہاں مزدور کام کر رہے تھے، کسی نے منع نہیں کیا۔ لیکن کچھ دن پہلے بھارتی چیک پوسٹ سے ایک لاؤڈ سپیکر کے ذریعے انہیں کام بند کرنے کو کہا گیا۔
’لیکن میں نے کام بند نہیں کیا پھر انہوں نے دھمکی دی کہ کام بند کرو ورنہ فائر کریں گے۔ ہم بہت خوف زدہ ہوئے اور کام بند کر دیا۔‘
ٹیٹوال گاؤں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عمر مغل کا کہنا تھا کہ ’وہاں مکان بن رہے ہیں سڑکیں بن رہی ہیں۔ ہماری فوج نے تو وہ کام بند نہیں کروایا لیکن میرا کام کیوں بند کروایا گیا؟‘
ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک آزاد ریاست کے آزاد شہری ہیں اور اپنی زمین میں ہوٹل بنا رہے ہیں، دوسرے ملک کی فوج انہیں اپنی زمین میں کام کرنے سے نہیں روک سکتی۔
’اگر میں غلط کر رہا ہوتا تو ہماری انتظامیہ یا فوج مجھے روکتی۔ میں نے اپنی ساری جمع پونجی یہاں لگا دی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس صورتحال سے مایوس عمر چاہتے ہیں کہ انہیں ان کی زمین پر تعمیر کی اجازت دی جائے۔ ’میں نے پاکستان فوج سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ وہ ہاٹ لائن پر بات کر کے بتائیں گے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو نے اس معاملے پر آئی ایس پی آر سے موقف لینے کی کوشش کی لیکن تاحال جواب نہیں ملا۔
ضلع نیلم کی مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایل او سی پر امن ہو تو ہی سیاح آتے ہیں، سیز فائر کے بعد سیاحوں کی بڑی تعداد ان دنوں نیلم وادی کا رخ کر رہی ہے اور وہ چلہانہ رک کر لائن آف کنٹرول لازمی دیکھتے ہیں۔
مقامی انتظامیہ کے مطابق پروٹول کے تحت ایل او سی کے 500 میٹر کے اندر فوجی تنصیبات تعمیر نہیں ہو سکتیں، تاہم رہائشی اپنی زمینوں پر مکانات اور دکانیں یا ہوٹل بناتے ہیں اور یہ تعمیرات دونوں طرف ہیں۔‘
چلہانہ کے ایک اور رہائشی طارق اکرم نے بتایا کہ وہ اس گاؤں میں دہائیوں سے آباد ہیں اور یہ زمینیں ان کی بندوبستی ہیں۔
’ہم تعمیرات کریں گے۔ اس طرح ہمیں اپنے باپ دادا کی زمین پر تعمیر سے دنیا کا کوئی قانون نہیں روک سکتا۔‘