پاک فوج کے ذیلی ادارے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) نے ایم ون اورایم ٹو یعنی لاہور سے اسلام آباد اور اسلام آباد سے پشاور موٹر ویز پر ہر گاڑی کے لیے ایم ٹیگ لازم قراردے دیا ہے۔
وزارت مواصلات حکام کے مطابق ایم ون اور ایم ٹو ٹول پلازوں کا ٹھیکہ ایف ڈبلیو او کو بیس سال کے لیے دیا گیا ہے اور چار سال گزرجانے کے بعد اب مسافروں کی سہولت کے لیے ٹول ٹیکس کی وصولی کا نیا اور جدید نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔
نئے نظام کے تحت ہر چھوٹی بڑی گاڑی کو ایم ٹیگ کا علامتی سٹیکرلگایا جائے گا۔ یہ سہولت حاصل کرنے کی آخری تاریخ دو مئی سے بڑھا کر12 جون (بدھ) تک مقرر کی گئی تھی اور اس کے لیے رجسٹریشن کاؤنٹرز کی سہولت بھی دی جا رہی ہے۔
ایم ٹیگ کا مقصد
ایف ڈبلیو او میں ایم ٹیگ رجسٹریشن کے ذمہ دار افسربشارت حسین نے منگل کوانڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پوری دنیا میں موٹر ویز پر ایم ٹیگ لازمی ہے لیکن پاکستان میں اسے اب شروع کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا ٹول پلازوں پر رش کم کرنے اور ایڈوانس آمدن کی خاطر ہر گاڑی کے لیے یہ رجسٹریشن لازم قراردی گئی ہے، جس گاڑی کی ایم ٹیگ رجسٹریشن ہوگی اسے پہلے سے موجود ٹول پلازوں پر راہ داریوں کی طرح ٹوکن لینے اور فیس ادا کرنے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔
انہوں نے کہا موٹر ویز پر ایم ٹیگ رجسٹریشن کی سہولت پہلے سے موجود ہے لیکن اب اسے لازم قراردے دیا گیا ہے۔
’اس نظام سے رجسٹریشن کرانے والوں کی جمع شدہ رقم محفوظ رہے گی اور اسی سے ٹول پلازہ کی فیس کٹوتی ہوگی۔ پیسے ختم ہونے پر رقم دوبارہ جمع کرانا ہوں گے۔ کسی بھی گاڑی کو موٹر ویز پر جانے سے پہلے اب ای ٹیگ رجسٹریشن کرانا لازم ہوگی اور جو صارفین ایسا نہیں کرائیں گے ان کا داخلہ ممنوع ہوگا۔‘
ایم ٹیگ رجسٹریشن کا طریقہ
وزارت مواصلات اور ایف ڈبلیو او کی جانب سے جاری ہدایت نامے کے مطابق ایم ٹیگ رجسٹریشن کے لیے 12جون تک ایف ڈبلیو او کسٹمر کیئر سینٹر اور فیسیلٹی پوائنٹ پر یہ سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔
ایف ڈبلیو او کے مطابق ایم ٹیگ رجسٹریشن کے لیے گاڑی کی رجسٹریشن بک، ڈرائیونگ لائسنس اور قومی شناختی کارڈ کی کاپی لانا ہے۔
رجسٹریشن کے لیے راوی ٹول پلازہ،اسلام آباد ٹول پلازہ،فیصل آباد ٹول پلازہ،پشاورٹول پلازہ کے علاوہ سروس ایریاز (سکھیکی، سیال موڑ، بھیرہ، کلرکہار اورچکری) پر بھی یہ سہولت دستیاب ہے۔
ایم ٹیگ کے حصول کے لیے کم از کم ایک ہزارروپے ایڈوانس رقم جمع کرانا ہوگی، جوگاڑی موٹر وے ٹول پلازہ سے گزرے گی، آٹومیٹک سینسر مشین ایم ٹیگ سٹیکر کو فوکس کر کے پہلے سے جمع رقم سے کٹوتی کرے گی جبکہ کٹوتی کے فوری بعد رجسٹریشن کرانے والے شخص کے موبائل فون پر کٹنے والی ٹول ٹیکس کی رقم اور بقایاجات کا پیغام آتا ہے۔اس نظام کے تحت ہر گاڑی کو مانیٹر کرنا بھی آسان ہوگا۔
ٹرانسپورٹرزکے تحفظات
ایم ٹیگ رجسٹریشن کے معاملے پر پبلک ٹرانسپورٹرز رہنما اعظم خان نیازی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے موٹر ویز پر ایم ٹیگ کی پابندی پر عمل کرنا مجبوری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بیشترگاڑیوں نے پہلے دی گئی ڈیڈ لائن (دو مئی) کو ہی ایم ٹیگ کے لیے رجسٹرڈ کرالی تھیں، لیکن اس نظام میں پیسے زیادہ کاٹے جا رہے ہیں۔
’اس بارے میں کئی بار حکام سے ملاقات کر کے تحفظات سے آگاہ کیا مگر ابھی تک شکایات موجود ہیں۔ کئی بار ایک ٹول پلازہ سے گاڑی قریبی انٹر چینچ سے دوسرے شہر چلی جاتی ہے لیکن ٹول ٹیکس لاہور سے اسلام آباد یا پشاور تک کا کاٹ لیاجاتا ہے۔‘
تاہم انہوں نے تسلیم لیا کہ یہ نظام بہتر کرنے سے ٹرانسپورٹرز کے لیے سہولت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب گڈزٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے عہدے دار شمس شیوانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے ٹینکرز کراچی سے نکلتے ہیں باقی روٹ پر مینول ٹول ٹیکس وصول کیا جاتا ہے لیکن جب موٹر وے پر گاڑیاں آتی ہیں تو ان کا ٹیکس ایم ٹیگ سے کٹوتی ہوتی ہے، جس سے ڈرائیوروں کے لیے حساب کتاب رکھنا دشوارہو جاتا ہے۔
’ٹول ٹیکس کے لیے پرچیوں پر حساب ہوتا ہے اگر کسی سے غلطی سے ایم ٹیگ کا میسج ڈیلیٹ ہوجائے تو مسئلہ بنتا ہے۔ ایک دن میں گاڑیاں کئی بار آتی جاتی ہیں ان کی کٹوتیوں کا حساب کرنا مشکل ہوتا ہے۔‘
’ایم ٹیگ وقت کی ضرورت‘
ادھر وزیر مواصلات مراد سعید نے ایم ٹیگ کو وقت کی اہم ضرورت قراردیتے ہوئے لاہور ملتان موٹر وے پر، جو کراچی تک بن رہی ہے، سیف سٹی اتھارٹی کی طرز پر کیمروں کے ذریعے سپیڈ مانیٹر کرنے کا نظام متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے موٹروے کو عالمی معیار کے مطابق شہریوں کے لیے محفوظ اور سہولیات سے آراستہ کرنے کی پوری کوشش جاری ہے، جہاں بھی خامیاں ہیں انہیں دور کر کے نظام کو بہتر سے بہتر بنائیں گے۔
مراد سعید نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ ایم ٹیگ کے لیے فوری رجسٹریشن کرائیں اس سے وقت کی بھی بچت ہے اور ٹریفک کا نظام بھی بہتر ہوگا۔