دھن چوری کا الزام کوک سٹوڈیو سے مسترد:دعویدار عدالت جائیں گی

سندھ سے تعلق رکھنے والی گلوکارہ اور کمپوزر نرملا مگھانی کا کہنا ہے کہ انہوں نے کوک سٹوڈیو میں سلیکشن کے لیے جون میں دھن زلفی کو بھیجی مگر کوئی جواب نہیں آیا، جبکہ زلفی نے گانا کاپی کرنے کے الزام کی تردید کی۔

عابدہ بروین اور نصیبو لعل کا گایا ہوا صوفیانہ گانا ’تو جھوم ‘ آج کل دھن چوری ہونے کی الزام کی وجہ سے خبروں میں ہے (تصاویر: کوک سٹوڈیو انسٹاگرام اکاؤنٹ

کوک سٹوڈیو 14 کے پہلے گانے ’تو جھوم‘ نے سننے والوں کو اپنے سحر میں تو جکڑا ہی مگر ان دنوں یہ گانا ایک تنازعے کی وجہ سے بھی خبروں میں ہے، وہ یہ کہ اس کی دھن کاپی شدہ ہے، ایک ایسا الزام جس کی شو پروڈوسر زلفی نے تردید کی جس کے بعد کوک سٹوڈیو نے ایک بیان جاری کیا اور مئی 2021 میں ریکارڈ شدہ ایک ویڈیو بطور ثبوت شئیر کی۔ 

کوک سٹوڈیو کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ’تو جھوم‘ کے پروڈیوسر عبداللہ صدیقی اور زلفی مئی 2021 میں گانے کی دھن مرتب کرتے ہوئے واٹس ایپ پہ اس بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

کوک سٹوڈیو نے ایک بیان بھی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’نرملا کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں دکھایا گیا تھا کہ انہوں نے ویڈیو جون میں بھیجی ہے جب کہ زلفی اور عبداللہ مئی میں دھن کو مرتب کر رہے تھے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نرملا کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ زلفی نے ان کی دھن کاپی کی ہے۔‘

’تو جھوم‘ کے بارے میں تنازع اس وقت کھڑا ہوا جب معروف ثقافتی شخصیت یوسف صلاح الدین عرف یوسف صلی نے زلفی کی ’تو جھوم‘ سے متعلق ایک ویڈیو پر کمنٹ کیا کہ ’اس ویڈیو کی دھن کاپی کی گئی ہے۔ یہ دھن تھر پارکر سے تعلق رکھنے والی گلوکارہ نرملا مگھانی نے جون میں زلفی کو بھیجی تھی جسے انہوں نے اپنی کمپوزیشن کہہ کر کوک سٹوڈیو کو بیچ دیا۔‘

انہوں نے مزید لکھا: ’کمپوزیشن بھیجنے کا مقصد کوک سٹوڈیو کے لیے سلیکشن تھی، واٹس ایپ پر تمام ریکارڈ موجود ہے۔ یہ انتہائی غیرمناسب ہے، اس عمل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔‘

ایسے میں سندھ کے علاقے عمر کوٹ سے تعلق رکھنے والی نرملا مگھانی نے بھی یوسف صلی کے اس بیان کی تائید کی اور کہا کہ ’تو جھوم‘ کی کمپوزیشن انہوں نے جون میں زلفی کو بھیجی تھی۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے نرملا کا کہنا تھا: ’جون میں جب مجھے معلوم ہوا کہ زلفی اس مرتبہ کوک سٹوڈیو کے پروڈیوسر ہوں گے تو میں نے انہیں اپنی کمپوزیشن بھیجی جس کا جواب نہیں آیا۔ اب جبکہ میں نے یہ گانا سنا تو میں فوراً پہچان گئی کہ یہ تو میری کمپوزیشن ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’میں نے زلفی کو دوبارہ میسج کیا اور کہا کہ یہ میری کمپوزیشن ہے جس کا انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ اگلے دن مجھے ان کا جواب موصول ہوا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے آپ کی فائل ڈاؤن لوڈ ہی نہیں کی۔‘

نرملا نے کہا:’مجھے صرف اپنے کام کا کریڈٹ چاہیے اور کچھ نہیں۔ میں اپنا حق حاصل کرنے کے لیے عدالت جاؤں گی۔‘

نرملا کے مینٹور یوسف صلی سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے اس متعلق رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا: ’میں اپنے موقف پر قائم ہوں، زلفی کو بھیجنے سے بہت پہلے نرملا نے یہ دھن مجھے بھیجی تھی میں جانتا ہوں کہ یہ ان کی ہی دھن ہے۔‘

یوسف صلی کا کہنا تھا: ’قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ نرملا کا ہے۔ یہ اچھی بات ہے کہ دونوں فریقین کے موبائل فونز کا فرانزک ہو تاکہ حقیقت کھل کر سب کے سامنے آ جائے۔‘

دوسری جانب ان الزامات کے جواب میں زلفی نے بدھ کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہ ان کا کام کبھی کسی سے لیا ہوا نہیں ہوتا۔ 

بیان میں انہوں نے کہا: ’میں پروڈکشن اور کولیبریشن شمولیت کی روح سے کرتا ہوں، اور کوک سٹوڈیو میں میرے کام کا یہی فلسفہ ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

زلفی کے بقول: ’میرا کوئی کام کسی سے لیا ہوا یا کریڈٹ دیے بغیر نہیں ہوتا۔ میں دنیا کے ساتھ جو کام شیئر کرتا ہوں وہ شراکت داری اور کولیبریشن پر مبنی ہوتا ہے۔ اور مجھے امید ہے یہ میرے کیریئر میں تمام کام سے ظاہر ہے۔‘

انہوں نے کہا کوک سٹوڈیو کے اس سیزن کو بناتے ہوئے ان کا مقصد تھا کہ پاکستانی موسیقی دنیا بھر تک پہنچے اور اسے دکھایا جائے کہ ہمارے آئکون اور ٹیلنٹ کیا صلاحتیں رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ کوک سٹوڈیو کی ذمہ داری کو فخر سے لیتے ہیں اور ملک بھر کے فنکاروں کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ 

اسی طرح کوک سٹوڈیو نے انڈپینڈنٹ اردو سے ایک سکرین ریکارڈنگ بھی شیئر کی جس میں ان کے مطابق گانے کے کمپوزرز مئی میں اس پر کام کر رہے ہیں، جبکہ نرملا کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے جون میں گانا بھیجا۔ 

’لوک گانے اکثر ملتے جلتے ہیں ‘

اس تنازعے کے بارے میں انڈپینڈنٹ اردو نے کوک سٹوڈیو کے بانی اور ایک لمبے عرصے تک اس کے پروڈیوسر رہنے والے روحیل حیات سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا: ’نرملا کا دعویٰ درست بھی ہو سکتا ہے تاہم اس بات کو سیاق و سباق سمجھنا بہت ضروری ہے۔‘

تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا: ’ہماری لوک موسیقی راگ پر بنائی جاتی ہے، اسی وجہ سے اکثر لوک گانے ایک دوسرے سے ملتے جلتے لگتے ہیں، اسی لیے الفاظ کی وجہ سے ان کی انفرادیت کا پتہ چلتا ہے۔‘

روحیل حیات کا کہنا تھا: ’کوک سٹوڈیو کا طریقہ کار یہ ہے کہ جب کسی آرٹسٹ کو منتخب کر لیا جاتا ہے تو پھر کیمروں اور پوری ٹیم کے سامنے ان سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ کا آئیڈیا کیا ہے، اسی لیے وہ ریکارڈ پر بھی آ جاتا ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’زلفی میلوڈی کیوں چرائیں گے؟ انہوں نے اگر میلوڈی بنانی ہوتی تو وہ عابدہ پروین سے کہتے کہ عابدہ جی آپ کچھ گنگنا دیں تو وہ سو میلوڈیز بنا دیتیں، کمپوزیشن کاپی کرنے کی کوئی لاجک نہیں بنتی۔‘

انہوں نے فنکاروں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا: ’آرٹسٹ کو اپنے آئیڈیاز اپنے دل کے بہت قریب رکھنے چاہییں اور صرف تبھی شیئر کرنے چاہییں جب آئیڈیاز مانگے گئے ہوں۔ آئیڈیاز تب تک شیئر نہ کریں جب تک آپ کا انتخاب نہ کر لیا جائے اور آئیڈیا پہ باقاعدہ کام کا آغاز نہ ہو گیا ہو۔

دوسرا یہ کہ راگ سسٹم پر بنے میوزک کو سمجھنے کی کوشش کریں، ہمارے بہت سے گانے ملتے جلتے ہوتے ہیں۔ ایک ملک میں دو ملتے جلتے گانے ہونا کوئی بہت بڑی بات نہیں ہے، کیونکہ گانے بنتے انہی راگوں پر ہیں۔‘

گلوکارہ عابدہ پروین اور نصیبو لعل کا گایا ہوا یہ گانا ریلیز ہوتے ہی ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا اور شائقین اس کی گائیکی اور کمپوزیشن کو سراہنے لگے۔ کوک سٹوڈیو کے مطابق اس صوفیانہ گانے کے بول عدنان دھول نے تحریر کیے ہیں جب کہ کمپوزیشن اور مکسنگ ذوالفقار جبار خان عرف زلفی نے کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی موسیقی