گوشت خور افراد ہوشیار باش! نئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ہفتے میں کم از کم تین بار سرخ گوشت کھانا وقت سے پہلے موت کا خطرہ دس فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
اس سے پہلے کی جانے والی تحقیقات میں بتایا گیا تھا کہ سرخ گوشت کے ذرائع جن میں بیف، پورک یا لیمب شامل ہیں، کے زیادہ استعمال سے سرطان، ٹائپ ٹو ذیابیطس، دل کے امراض اور صحت کے حوالے سے دیگر کئی مسائل جنم لیتے ہیں تاہم میسا چوسٹس ہارورڈ ٹی ایچ چین سکول آف پبلک ہیلتھ کی جانب سے کی گئی تحقیق سے اس کی سنگینی کا اندازہ ہوتا ہے جس کے مطابق سرخ گوشت کا زیادہ استعمال آپ کو جلد موت کے منہ میں بھی لے جا سکتا ہے۔
ہارورڈ ٹی ایچ چین سکول آف پبلک ہیلتھ نے آٹھ سال کے عرصے کے دوران سرخ گوشت اور موت کے درمیان تعلق پر تحقیق کی جس کے دوران 30 سال سے 55 سال تک کی عمر کی 53553 خاتون نرسوں اور 40 سے 75 سال کی عمر تک صحت کے شعبے سے وابسطہ 27916 مرد سٹاف کا ڈیٹا اکھٹا کیا۔
تحقیق کے آغاز پر ان تمام افراد کو سرطان اور دل کے امراض لاحق نہیں تھے جبکہ ہر چار سال بعد شرکا سے ان کی خوراک کے حوالے سے مختلف سوال پوچھے گئے۔
اس تحقیق کے دوران 14019 شرکا کی اموات واقع ہوئیں جن میں 8426 خواتین اور 5593 مرد شامل تھے۔
ان اموات کی بڑی وجوہات سرطان، تنفس، اعصاب اور دل کے امراض تھے۔
شرکا کی عمر اور دیگر عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے اس تحقیق کے جو نتائج اخذ کیے گئے وہ نہایت تشویش ناک تھے جس میں محققین نے دریافت کیا کہ مرنے والے شرکا نے ایک ہفتے میں تین یا اس سے زیادہ بار پروسیسڈ اور اَن پروسیسڈ سرخ گوشت استعمال کیا تھا، اس طرح ان میں موت کا خطرہ دس فیصد تک بڑھ گیا تھا۔
صرف پروسیسڈ گوشت جیسا کہ بیکن یا ساسیجز کے ہفتے میں تین یا اس سے زیادہ استعمال سے موت کے خطرات میں 13 فیصد اضافہ ہو جاتا ہے، دوسری جانب اتنی ہی مقدار میں صرف اَن پروسیسڈ گوشت کے استعمال سے موت کا خطرہ 09 فیصد رہ جاتا ہے۔
اس تحقیقی ٹیم نے یہ بھی پتہ چلایا کہ جن مرد و خواتین شرکا نے سرخ گوشت ترک کر کے دیگر صحت بخش غذا، جو نباتات یا جانوروں سے حاصل کی گئی، کا استعمال کیا ان میں موت کے خطرات میں کمی دیکھی گئی۔
مثال کے طور پر جن افراد نے سرخ گوشت ترک کر کے مچھلی کا استعمال کیا ان میں موت کا خطرہ 17 فیصد تک کم ہو گیا۔
محققین کا کہنا ہے کہ اس ریسرچ کے نتائج عام عوام کے لئے ایک عملی پیغام فراہم کرتا ہے کہ سرخ گوشت کے استعمال کا صحت سے گہرا تعلق ہے۔
’پروٹین کے ذرائع تبدیل کر کے اور صحت مند نباتات پر مبنی غذا جیسے سبزیوں یا چھلکے کے ساتھ اناج کے استعمال سےعمر بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔‘
یہ تحقیق آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے پروسیسڈ گوشت (ساسیجز اور بیکن) پر بھاری ٹیکس لاگو کرنے کے مطالبے کی حمایت کرتی ہے۔
محققین کا دعوی ہے کہ سرخ گوشت کی قیمتوں میں 80 فیصد تک اضافہ کرنے سے ایک سال میں تقریباً 6000 افراد کو موت کے منہ میں جانے سے بچایا جا سکتا ہے اور اس سے این ایچ ایس کو 734 ملین پاؤنڈ سالانہ کی بچت بھی ہو سکتی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر تمام ممالک سرخ گوشت پر ٹیکس کی پالیسی اپنا لیں تو دنیا بھر میں ہر سال دو لاکھ 20 ہزار سے زیادہ افراد کو لقمہ اجل بننے سے بچایا جا سکتا ہے جس سے حکومتوں کو 40 ارب ڈالر کی اضافی بچت بھی ہوگی۔