افغانستان کے معروف مقامی گلوکار موسیٰ شاہین کو کئی دنوں کی قید کے بعد طالبان کی جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ پنجشیر میں مقیم گلوکار کے اہل خانہ نے بھی ان کی رہائی کی تصدیق کی ہے۔
موسیٰ شاہین کے ایک قریبی دوست نے بھی انڈپینڈنٹ فارسی کو بتایا کہ موسیٰ شاہین کو طالبان کی قید سے رہا کر دیا گیا ہے اور اب وہ کابل میں ہیں۔
طالبان نے موسیٰ شاہین کو گذشتہ ہفتے منگل کو کابل - ہرات شاہراہ سے گرفتار کیا تھا اور ان کی گرفتاری اور قید کے حوالے سے میڈیا یا ان کے اہل خانہ کو کوئی تفصیلات بھی فراہم نہیں کی گئی تھیں۔
خیال ہے کہ موسیٰ شاہین کو طالبان نے افغانستان چھوڑ کر ایران پہنچنے کی کوشش کی وجہ سے گرفتار کیا تھا۔
طالبان نے میڈیا پر کسی بھی قسم کی موسیقی نشر کرنے اور مردوں اور عورتوں کے گانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور اسے سختی سے منع کیا گیا ہے۔
گذشتہ چھ ماہ کے دوران افغان طالبان کی جانب سے بارہا خبردار کیا گیا ہے کہ ان کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے گی۔ انڈپینڈنٹ فارسی کے مطابق تحریک کے رضاکار روزانہ شہروں، محلوں، ہوٹلوں، ریستورانوں اور دکانوں کی نگرانی کرتے ہیں اور اگر کوئی موسیقی سنتا ہے تو اسے سخت سزا دی جاتی ہے۔
طالبان کے افغانستان کا اقتدار حاصل کرنے کے تقریباً چھ ماہ میں پورے ملک میں میڈیا پر موسیقی پر پابندی لگا دی گئی ہے اور بازاروں اور شاپنگ مالز میں کسی کو موسیقی کا حق نہیں ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
طالبان کے ایجنٹ اکثر لوگوں کو موسیقی کی بجائے قرآن کی تلاوت سننے کا مشورہ دیتے ہیں۔
موسیقی اور فنون لطیفہ پر سخت پابندیوں نے تمام مقامی موسیقی کے پروڈکشن مراکز، گانے والے گروپوں اور گلوکاروں کو طالبان کے خوف سے افغانستان چھوڑنے یا چھپنے پر مجبور کر دیا ہے۔
موسیٰ شاہین کو، جو کئی ماہ تک خفیہ طور پر افغانستان میں رہنے کے بعد ترک وطن کی کوشش کر رہے تھے، طالبان نے اب رہا کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طالبان کے کنٹرول میں آنے کے بعد سے اب تک تقریباً ایک سو کے قریب افغان موسیقار طالبان کے ڈر سے افغانستان چھوڑ کر بیرون ملک پناہ لے چکے ہیں۔
ان موسیقاروں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو اب پشاور اور کوئٹہ شہر میں مقیم ہیں کیونکہ ان کے مطابق اب وہ افغانستان میں موسیقی جاری نہیں رکھ سکتے۔
افغانستان سے دیگر ممالک میں منتقل ہونے والے موسیقاروں میں افغانستان کی خواتین پر مبنی واحد آرکسٹرا ٹیم بھی اب بیرون ملک پناہ لے چکی ہے۔
افغانستان کے مشہور انسٹی ٹیوٹ آف میوزک کے ڈائریکٹر احمد سرمست کے مطابق طالبان کی جانب سے موسیقاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فی الحال اپنے گھروں میں محدود رہیں۔
سرمست نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ طالبان نے ان کے ادارے کو بند کر دیا ہے اور اب ان کی کوشش ہے کہ بچے ہوئے موسیقاروں کو باحفاظت ملک سے نکال لیا جائے۔