گذشتہ چار ماہ میں شدید خشک سالی اور بارشوں میں کمی کی وجہ سے سپین اور پرتگال کی سرحد پر موجود ایک ڈیم خشک ہوگیا، جس کے بعد اس آبی ذخیرے میں ڈوبا ہوا گاؤں دوبارہ منظرِ عام پر آیا ہے۔
سپین کے شمال مغربی علاقے گالیشیا میں اسیریڈو نامی گاؤں 1992 کے بعد پہلی بار دریائے لیمیا کے نیچے سے ابھرا ہے، جب اس علاقے کو آبی ذخیرے میں تبدیل کرنے کے لیے پانی سے بھر دیا گیا تھا۔
ملک کی وزارت ماحولیات کے ایک ذرائع نے خبردار کیا ہے کہ خشک سالی کے بعد آلٹو لنڈوسو ڈیم میں اس وقت اس کی گنجائش کا صرف 15 فیصد پانی موجود ہے اور یہ صورت حال آنے والے ہفتوں میں مزید خراب ہو سکتی ہے۔
اے کورونا شہر کے 65 سالہ رہائشی میکسمینو پیریز رومیرو نے اس صورت حال کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا: ’ایسا لگتا ہے جیسے میں کوئی فلم دیکھ رہا ہوں۔ میں یہ دیکھ کر اداس ہوں۔ میرا خیال ہے کہ سالوں کی خشک سالی اور یہ سب کچھ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہوا ہوگا۔‘
پانی کے نیچے سے برآمد ہونے والے ہیبت ناک کھنڈرات کو دیکھنے سیاحوں کی ایک بڑی تعداد یہاں کا رخ کر رہی ہے۔ اس ملبے میں نصف منہدم چھتوں کے نیچے ڈھونڈا جائے تو یہاں دروازے یا شہتیر موجود ہیں، اسی طرح ایک جگہ بوتلوں کا ڈھیر دیکھا جاسکتا ہے، جو کبھی ایک کیفے ہوا کرتا تھا۔
ملبے کے درمیان پینے کے پانی کا ایک پرانا فوارہ ہے جس میں اب بھی پائپ سے پانی بہہ رہا ہے اور ایک پرانی اور زنگ آلود کار دیوار کے ساتھ کھڑی ہے۔
اس خطے، جس میں یہ گاؤں بھی شامل ہے، کے میئر نے حالیہ مہینوں میں خاص طور پر جنوری میں بارشوں کی کمی کو اس صورت حال کی وجہ قرار دیا ہے۔
ماریا ڈیل کارمین یانیز نے کہا: ’ڈیم کا انتظام سنبھالنے والے پرتگالی پاور سٹیشن ای ڈی پی کی جانب سے پانی کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔‘
خشک سالی کے بعد پرتگال کی حکومت نے یکم فروری کو آلٹو لنڈوسو سمیت چھ ڈیموں کو بجلی کی پیداوار اور آب پاشی کے لیے پانی کا استعمال تقریباً بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ای ڈی پی نے کہا کہ ذخائر میں پانی کی کم سطح خشک سالی کی وجہ سے ہے تاہم ان کا اصرار تھا کہ وہ آبی وسائل کا ’مؤثر طریقے سے‘ انتظام کر رہے ہیں اور یہ کم از کم ضروریات سے زیادہ ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب سپین کے متعدد دیہات کی جانب سے گذشتہ سال مغربی ملک کی آئبیرڈرولا جھیل سے پانی کے تیزی سے انخلا کے بعد ڈیموں کے کثیر استعمال کی شکایت کی گئی تھی۔
ای ڈی پی نے یہ کہتے ہوئے ان الزامات کا جواب دیا کہ وہ قواعد کی پیروی کر رہے ہیں۔
وزارت ماحولیات کے تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ملک کے آبی ذخائر میں ان کی گنجائش کا صرف 44 فیصد پانی موجود ہے، جو گذشتہ دہائی کے اوسط سے تقریباً 61 فیصد کم ہے، لیکن پھر بھی پانی کی سطح 2018 کی خشک سالی کے مقابلے میں اب بھی اوپر ہے۔
ہسپانوی وزارت کے ایک ذرائع نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا: ’خشک سالی کے اشاریوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں صورت حال ممکنہ طور پر مزید بگڑ سکتی ہے لیکن ابھی تک پورے ملک میں اسے عمومی مسئلہ تصور نہیں کیا جا رہا۔‘
اس ابھرنے والے گاؤں میں کام کرنے والے لوبیوس کے ایک سابق تعمیراتی کارکن جوز الواریز نے کہا: ’یہ صورت حال خوف ناک ہے لیکن یہ ایسا ہی ہے۔ یہی زندگی ہے۔‘
© The Independent