شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے جمعرات کو اپنے رہنما کم جونگ اُن کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہوں نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر ’نظر رکھنے‘ کے لیے آئندہ سالوں میں خلا میں مصنوعی سیارچے (سیٹلائٹس) بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن نے کہا: ’بہت سے فوجی جاسوس سیارچے مدار میں بھیجے جائیں گے جو 2021 میں اعلان کردہ پانچ سالہ منصوبے کا حصہ ہیں۔‘
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا ’کے سی این اے‘ کے مطابق کم جونگ اُن نے رواں ہفتے ملک کی خلائی ایجنسی کا دورہ کیا اور کہا کہ ’فوجی جاسوس سیارچے بنانے کا مقصد یہ ہے کہ امریکی سامراجیت، جنوبی کوریا اور جاپان سمیت بحر الکاہل سے متصل خطے میں موجود اس کی فوج کی جانب سے شمالی کوریا کے خلاف فوجی کارروائیوں کی لمحہ بہ لمحہ اطلاع اپنی فوج کو دی جا سکے۔‘
روئٹرز نے لکھا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے یہ عمل ایٹمی ہتھیاروں کی طرح ہی متنازع بن سکتا ہے کیوں کہ ماہرین کے خیال میں سیٹلائٹس بھی بیلسٹک میزائل کی وہی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہیں، جس پر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی جانب سے پابندی عائد ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو ماہ میں اس نے دو مرتبہ خلائی سیارچوں کے تجربات کیے ہیں۔
ان تجربات پر بین الاقوامی سطح پر مذمت دیکھنے میں آئی اور امریکی فوج نے اس کا جواب بحیرہ اصفر میں سکیورٹی میں اضافے اور اپنے بیلسٹک میزائل سسٹم کو مزید مضبوط بنا کر دیا ہے۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق: ’کم جونگ اُن نے خلائی پروگرام کے دفاع کو ملک کی خود مختاری کی حفاظت کا ضامن قرار دیا ہے۔ اپنے دفاع میں شمالی کوریا کو یہ خلائی پروگرام جاری رکھنے کا حق ہے جس سے قومی وقار بلند ہوگا۔‘