پنجاب پولیس نے منگل کو کہا کہ قصور کے علاقے پتوکی میں ایک شادی ہال میں ہلاک ہونے والے پاپڑ فروش محمد اشرف کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد ثابت نہیں ہوا۔
گذشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک مقامی ہال میں دیوارکے ساتھ لاش رکھی ہے جبکہ شرکا کھانا کھا رہے ہیں اور کسی نے پولیس کو اطلاع نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض لوگوں نے صرف ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کر دیں مگر انہیں ہسپتال لے جانے یا اٹھا کر چارپائی پر بھی نہیں لٹایا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اشرف کی لاش پر تشدد کے نشان نہیں اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ موقعے پر کوئی جھگڑا نہیں ہوا۔
تاہم اشرف کے لواحقین نے الزام عائد کیا کہ انہیں تشدد کر کے قتل کیا گیا۔ لواحقین نے دولہا سمیت باراتیوں کے خلاف کارروائی کی درخواست دی ہے۔
مدعی مقدمہ محمد پرویز کے مطابق ان کے بہنوئی اشرف شادی ہال میں پاپڑ بیچ کر بیوی بچوں کا پیٹ پال رہے تھے۔
پرویز کے بقول ’وہ پیر کی شام چار بجے وہاں موجود تھے کہ پاپڑ خرید کر پیسے نہ دینے پر باراتیوں سے ان کا جھگڑا ہوگیا۔ ایسے میں شادی کے شرکا نے انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ ہلاک ہوگئے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ضلعی پولیس آفیسر (ڈی پی او) قصور نے کہا کہ میرج ہال میں باراتیوں کے مبینہ تشدد سے محنت کش کی ہلاکت کے کیس میں 12 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی ٹیموں نے رات گئے کنگن پور، پتوکی اور سرائے مغل میں کارروائی کرتے ہوئے گرفتاریاں کیں۔
ڈی پی او کے مطابق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ڈاکٹروں نے متوفی کے جسم پر تشدد کی تصدیق نہیں کی، تاہم واقعے کی ہر پہلو سے انکوائری کی جا رہی ہے اور لاش کے نمونے فرانزک لیب بھجوا دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور حتمی رپورٹ آنے کے بعد اصل حقائق سامنے آئیں گے۔