ارسا ایکٹ میں مجوزہ ترمیم، چھ نئی نہریں بنانے پر سندھ سراپا احتجاج

ارسا ایکٹ میں ترامیم کی تجویز اور دریائے سندھ سے چھ نئی نہریں نکالنے سے متعلق فیصلے پر جنوبی سندھ کی قوم پرست اور سیاسی جماعتیں سراپا احتجاج بن گئیں۔

سندھ کے شہر بدین میں پانی کے متنازعہ منصوبوں کے خلاف احتجاج کیا گیا (ساقی لال)

پاکستان میں دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم کے نگران وفاقی ادارے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) سے متعلق قانون میں ترامیم کی تجویز اور دریائے سندھ سے چھ نئی نہریں نکالنے سے متعلق فیصلے پر جنوبی سندھ کی قوم پرست اور سیاسی جماعتیں سراپا احتجاج ہیں۔

احتجاج کا سلسلہ دو روز قبل شروع ہوا، جس میں پہلے مرحلے میں کراچی سے کشمور تک تمام ضلعی اور تحصیل ہیڈکواٹر شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ جمعے کو بھی کئی شہروں میں ارسا ایکٹ میں وفاقی حکومت کی مجوزہ ترامیم اور فیصلوں کے خلاف احتجاج کیا گیا۔

ارسا قوانین میں ترامیم اور دریائے سندھ سے چھ نئی نہریں نکالنے کے خلاف احتجاجی کی کال پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل)، جمعیت علمائے اسلام  (فضل الرحمن)، پاکستان تحریک انصاف،  سندھ یونائیٹڈ پارٹی، جماعت اسلامی، قومی عوامی تحریک، سندھ ترقی پسند پارٹی، جیئے سندھ محاذ، پیپلز ورکرز پارٹی اور جمہوری عوامی پارٹی سمیت 11 سیاسی، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں نے دی تھی، جس پر تقریباً پورے صوبے میں احتجاج کیا جاری ہے۔  

حال ہی میں وفاقی حکومت نے ’گرین پاکستان انیشی ایٹیو‘ کے تحت پاکستان ایریگیشن نیٹ ورک کے لیے ٹیلی میٹری سسٹم کے نفاذ، ارسا پالیسی کی ازسر نو تشکیل اور چھ نئی سٹریٹیجیک نہروں کی تعمیر کا فیصلہ کیا۔

مجوزہ نہروں میں سندھ میں رینی نہراور تھر نہر، پنجاب میں چولستان نہر ، گریٹر تھل نہر، بلوچستان میں کچھی نہر اور خیبر پختون خوا میں چشما رائیٹ بینک کینال (سی آر بی سی) شامل ہیں۔

قوم پرست رہنما اور سندھ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی نے ارسا ایکٹ میں ترامیم اور چھ نئی نہریں بنانے کو پیپلزپارٹی کا سندھ دشمن منصوبہ قرار دیتے ہوئے ان متنازع منصوبوں کے خاتمے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔

جی ڈی اے رہنما سردار رحیم نے کہا: ’پورا سندھ ان تمام متنازع منصوبوں کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔ پیپلزپارٹی کی دہری اور منافقانہ پالیسی نہیں چلے گی۔ 

’صدر آصف علی زرداری ان منصوبوں کی منظوری دیتے ہیں اور پیپلز پارٹی سندھ ان منصوبوں کے خلاف سندھ اسمبلی سے قرارداد پاس کرانے کا ڈرامہ کرتی ہے۔

انہوں نے کہا: ’اگر پیپلز پارٹی ارسا قوانین میں ترمیم اور ان متنازعہ نہروں کی تعمیر کے خلاف ہے تو سازش بنانے والوں کے استعفی کا مطالبہ کیوں نہیں کرتی؟۔‘

پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے اس متعلق کہا کہ وفاقی حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کے ارسا ایکٹ میں کوئی ترمیم نہیں کی جا رہی اور اس لیے جی ڈی اے کے  احتجاج  کا اب کوئی فائدہ نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ روز جاری کیے گئے ایک بیان میں نثار کھوڑو نے کہا: ’ارسا ایکٹ میں ترامیم کے خلاف پیپلز پارٹی نے سندھ اسمبلی سے متفقہ قرارداد منظور کروا کر سندھ کا فیصلہ دے دیا ہے کے سندھ کو پانی پر ڈاکہ کسی صورت قبول نہیں۔ اس لیے سندھ ارسا ایکٹ میں کسی بھی ترمیم کو مسترد کرتا ہے۔

’ارسا ایکٹ میں ترامیم کے خلاف سندھ اسمبلی کی متفقہ قرارداد کے بعد جی ڈی اے سمیت کچھ جماعتیں ابھی نیند سے جاگی ہیں۔ جب یہ ایشو اور ترامیم کا معاملہ ختم ہوچکا ہے اور اب ان کے احتجاج کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’پانی صوبائی سبجیکٹ ہے اور صوبے کی مرضی اور رضامندی کے بنا ارسا کے ایکٹ میں کاما یا فل سٹاپ بھی تبدیلی نہیں کیا جا سکتا اور نہ وفاقی حکومت ایسا کر سکتی ہے کیوں کہ پانی کا معاملہ ارسا اور سی سی آئی کے اختیار میں آتا ہے۔‘

نثار کھڑو نے مزید کہا کہ جب نگران حکومت نے ارسا چیئرمین کی تقرری کی تو سندھ نے بھرپور رد عمل دیا۔  جس پر وفاقی حکومت کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا، اب بھی وفاقی حکومت ارسا ایکٹ میں ترامیم نہیں کر سکتی۔

ان کے مطابق سندھ اسمبلی کی جانب سے ارسا ایکٹ میں ترمیم کو مسترد کرنے کی قرارداد کی منظوری کے بعد وفاقی حکومت نے یقین دلایا ہے کے ارسا ایکٹ میں کوئی ترامیم نہیں کی جا رہیں۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان