لبنان میں مواصلاتی آلات کے دھماکے جنگی جرم کے زمرے میں آسکتے ہیں: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے سلامتی کونسل کو بتایا: ’شہریوں میں دہشت پھیلانے کے مقصد سے تشدد کرنا جنگی جرم ہے۔‘

20 ستمبر 2024 کو اسرائیل کے حملے کے بعد بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں سے گہرا دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ لبنان میں مواصلاتی آلات کے دھماکے جنگی جرم کے زمرے میں آسکتے ہیں، جب کہ بیروت کے اعلیٰ سفارت کار نے اسرائیل پر ’دہشت گردانہ‘ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

لبنان میں منگل اور بدھ کو ہونے والے دھماکوں میں کم از کم 37 افراد جان سے گئے اور تقریباً تین ہزار زخمی ہوئے تھے۔ ان دھماکوں میں عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے زیر استعمال مواصلاتی آلات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

پیجر ز اور واکی ٹاکیز اس وقت پھٹے، جب ان کے صارفین بازاروں میں خریداری کر رہے تھے، سڑکوں پر چہل قدمی کر رہے تھے اور  مرنے والوں کی آخری رسومات میں شریک تھے، جس سے ملک میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے الجزائر کی درخواست پر لبنان کے بارے میں ایک ہنگامی اجلاس کے دوران سلامتی کونسل کو بتایا، ’بین الاقوامی انسانی قانون بظاہر بے ضرر اور ساتھ رکھنے والی اشیا کی شکل میں خطرناک آلات کے استعمال کی ممانعت کرتا ہے۔‘

انہوں نے ’آزادانہ، سخت اور شفاف‘ تحقیقات کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ ’شہریوں میں دہشت پھیلانے کے مقصد سے تشدد کرنا جنگی جرم ہے۔‘

لبنانی حکام نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا اور کہا ہے کہ جو آلات پھٹے، ان کے اندر ملک میں آنے سے پہلے ہی چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔

حزب اللہ نے انتقامی کارروائی کا وعدہ کیا اور دھماکوں کی اپنی داخلی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

وولکر ترک نے کہا حملوں کی وسعت اور اثرات میرے لیے پریشان کن ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’یہ حملے جنگ میں ایک نئی پیش رفت کی نشانی ہیں، جہاں مواصلات کے آلات ہتھیار بن جاتے ہیں۔ یہ نیا معمول نہیں ہو سکتا۔‘

سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے لبنان کے اعلیٰ سفارت کار عبداللہ بو حبیب نے اس حملے کو ’اپنی بربریت اور دہشت گردی میں جنگ کا ایک غیر روایتی طریقہ‘ قرار دیا۔

انہوں نے اسرائیل کو ایک ’بدمعاش ریاست‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل نے اس دہشت گردانہ جارحیت کے ذریعے بین الاقوامی انسانی قوانین کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔‘

سفارتی کوششیش

اسرائیل نے بم دھماکوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے لیکن کہا ہے کہ وہ غزہ میں اپنی جنگ کا دائرہ وسیع کرے گا تاکہ لبنان کے محاذ کو بھی شامل کیا جا سکے۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن سے جن دھماکوں کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے نے جمعے کو صحافیوں کو بتایا کہ ’میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ ہم ان دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔‘

انہوں نے یہ بات اسرائیل کی جانب سے جمعے کو بیروت پر حملے میں حزب اللہ کی ایلیٹ یونٹ کے کمانڈر کی ہلاکت کے اعلان کے بعد کہی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’ہمارا لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ جنگ کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن ہم اس طرح نہیں چل سکتے جس طرح یہ ہے۔‘

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے ڈینن نے کہا کہ ا’سرائیل شمالی علاقوں میں سلامتی بحال کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔‘

اگر سفارتی کوششوں کے ذریعے حزب اللہ ہماری سرحد سے پیچھے نہیں ہٹے گی... اسرائیل کے پاس اپنے حقوق میں رہتے ہوئے ہر ممکن راستہ استعمال کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچے گا۔‘

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گویتریش کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا ہے کہ جمعے کو بیروت پر اسرائیلی حملے کے بعد لبنان اور اسرائیل کی سرحد پر بڑھتی ہوئی کشیدگی پر ان کا ادارہ بہت فکرمند ہے۔

انہوں نے تمام فریقین سے ’زیادہ سے زیادہ تحمل‘ کا مطالبہ کیا۔

حزب اللہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ حماس کی اتحادی ہے جو کہ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد سے غزہ میں لڑ رہی ہے۔

تقریباً ایک سال سے اسرائیل غزہ پر گولہ باری کر رہا ہے لیکن اس کی افواج اپنی شمالی سرحد پر بھی حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کے ساتھ تقریبا روزانہ جھڑپوں میں مصروف ہیں۔

لبنان میں سینکڑوں افراد مارے جاچکے ہیں جن میں زیادہ تر عسکریت پسند ہیں اور اسرائیل میں بھی فوجیوں سمیت درجنوں مارے گئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا