رومی جمہوریت کا آغاز ایک عورت کے باعث ہوا

رومی تہذیب کی کہانی جہاں ایک عورت کے باعث بادشاہت کا خاتمہ اور جمہوریت کا آغاز ہوا۔

مشہور اطالوی مصور ٹشن کی اس پینٹنگ میں لوکریشیا کے ریپ کا منظر دکھایا گیا ہے 

رومی عورت کی تاریخ ایک المیے سے شروع ہوئی ہے۔ رومی جمہوریہ سے پہلے یہاں ایٹرسکن خاندان حکومت کرتا تھا۔ اس کے بادشاہ نے ایک رات ممتاز شہری بروٹس کے گھر جا کر جب کہ وہ وہاں موجود نہیں تھا اس کی بیوی لوکریشیا کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

دوسرے دن لوکریشیا نے اپنے شوہر اور خاندان والوں کو جمع کیا اور اُنہیں پوری بات بتائی اور اس کے بعد اُس نے خنجر مار کر خودکشی کر لی۔

 بروٹس نے اپنی بیوی کی لاش اُٹھا کر عہد کیا کہ روم میں بادشاہت کو نہیں آنے دیا جائے گا، لہٰذا اس نے ایٹرسکن خاندان کو نکال کر رومی جمہوریت قائم کی۔ رومی جمہوریت میں مختلف لیڈروں نے جب اقتدار کے حصول کے لیے جدوجہد کی تو اس میں عورتوں کو مفادات کے لیے استعمال کیا گیا۔ سیزر (وفات: 44 ق م) اور پومپے (وفات:48 ق م) میں سیاسی رقابت تھی۔ اس کو دور کرنے کے لیے سیزر نے اپنی بیٹی جولیا کی شادی پومپے سے کر دی۔ لیکن یہ دوستی اس لیے برقرار نہیں رہ سکی کہ جولیا کی وفات ہوگئی اور سیزر اور پومپے میں جنگ ہوئی جس میں پومپے کو شکست ہوئی۔

سیزر کے قتل کے بعد اُس کے جانشین اوکٹی وین نے اینتھنی کے ساتھ مصالحت کی اور اسے مصر کا صوبہ دے دیا، جہاں وہ ملکہ قلوپطرہ کی محبت میں گرفتار ہو گیا۔ اوکٹی وین نے اُسے روم بلا کر صلح کی ایک اور کوشش کی اور اپنی بہن اوکٹویہ کی شادی اُس سے کر دی جو کہ بہت خوبصورت تھی۔ مگر اینتھنی قلوپطرہ کے عشق میں اس قدر مبتلا تھا کہ وہ اسے چھوڑ کر پھر مصر چلا گیا اور خانہ جنگی میں شکست کھا کر اس نے اور قلوپطرہ نے (وفات: 30 ق م) میں خود کشی کرلی۔

جب اوکٹی وین کو کوئی خطرہ نہیں رہا تو اس نے حکومت کے تمام اختیارات سنبھال لیے۔ رومی سینٹ نے اُس کو آگسٹس (وفات: 14 عیسوی) کا خطاب دیا۔ اس کی خواہش تھی کہ رومی عورتیں قدیم روایات پر قائم رہیں۔ اور گھریلو کام کاج کے ساتھ چرخے سے دھاگہ بنانے اور کپڑا بُننے کا کام کریں۔

 لیکن اُس کی بیٹی جولیا نے اس کی خواہش کے برخلاف آزادانہ رویہ رکھتے ہوئے بے راہ روی کا راستہ اختیار کیا۔ جب اُس کی شکایات آگسٹس تک پہنچی تو اُس نے جولیا کو ایک بنجر جزیرے میں جلاوطن کر دیا۔ ایک مرتبہ جب کھیل تماشے ہو رہے تھے تو سامعین میں سے کسی نے آگسٹس سے مطالبہ کیا کہ جولیا کو واپس لایا جائے۔ اس پر وہ غصے سے کھڑا ہوگیا اور لوگوں سے کہا آئندہ کوئی اُس کے سامنے جولیا کا نام نہ لے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہمیں رومی تاریخ میں عورتوں کے کئی نام ملتے ہیں جنہوں نے سیاسی سازشوں میں حصہ لیا اُن میں سے ایک اگری پینا (وفات: 54 عیسوی) تھی جو نیرو (وفات: 68 عیسوی) کی ماں تھی اور پہلے شوہر کی وفات کے بعد اُس نے رومی شہنشاہ کلاڈیس (وفات: 54 عیسوی) سے شادی کرلی اور جب اُس نے نیرو کو اپنا جانشین بنا دیا تو اُسے زہر دے کر مار دیا۔ اُس کا خیال تھا کہ نیرو کی شہنشایت میں وہ سیاسی اقتدار حاصل کرلے گی۔ ابتدا میں نیرو نے تو اُسے برداشت کیا لیکن پھر اپنی ماں کو قتل کرا دیا تاکہ وہ آزادانہ حکومت کر سکے۔

روم کے شاہی خاندان میں بدعنوانیاں اور عیاشیاں حد سے بڑھ گئیں تھیں۔ کیلی گولا (وفات: 41 عیسوی)، نیرو اور کموڈس امرا کی بیویوں کے ساتھ جنسی تعلقات رکھتے تھے اور اُنہیں ذلیل کرتے تھے۔ اس ماحول میں امرا کی عورتوں کی کوئی عزت نہیں رہی تھی۔

روم کے کلچر کا یونان پر بڑا اثر تھا۔ اس سلسلے میں یونانیوں کی طرح وہ بھی عورتوں کو کم عقل، کمزور اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت سے محروم سمجھتا تھا۔ ارسطو (وفات: 322 ق م)، جالینوس (وفات: 210 عیسوی) گیلن نے اس فیصلے کی توثیق کی تھی۔ مثلاً وہ ایسا لباس نہیں پہن سکتی تھیں جو ارغوانی رنگ کے ہوں چونکہ یہ شاہی رنگ تھا۔ روسی امرا کی خواتین کو ریشمی لباس پسند تھا یہ ریشم چین سے آتا تھا اور مہنگا ہوتا تھا۔ اگرچہ قدامت پرست اس پر تنقید کرتے تھے کہ یہ نامناسب لباس ہے مگر عورتوں میں یہ مقبول رہا۔ اُسے گاڑی میں سفر کرنے کی اجازت نہیں تھی جب تک یہ سفر طویل نہ ہو۔ محدود مقدار میں سونا رکھنے کی اجازت تھی۔ وہ سیاست میں تو حصہ نہیں لے سکتی تھی لیکن الیکشن کے موقع پر اپنے امیدوار کی حمایت کر سکتی تھی۔

لڑکے لڑکی کی شادی دونوں خاندانوں کی مرضی سے ہوتی تھی۔ اس موقعے پر کئی رسومات ادا کی جاتی تھیں۔ شادی دو قسم کی ہوتی تھی۔ ایک میں لڑکی کو جہیز دیا جاتا تھا۔ اس میں عورت شوہر کی وفادار ہوتی تھیں۔ دوسری صورت ایسی شادی کی تھی جس میں عورت آزاد ہوتی تھی، لیکن عورت کو ہر صورت میں باپ، بھائی، یاشوہر کی نگرانی میں رہنا پڑتا تھا۔

شادی کے موقعے پر بھیڑ کی قربانی کر کے دعوت کی جاتی تھی۔ شوہر اور بیوی میں محبت کا اظہار اُن کتبوں سے ہوتا ہے جو شوہروں نے اپنی فوت شدہ بیویوں کی قبروں پر لگا رکھے ہیں۔

رومی تہذیب میں یہ دستور تھا کہ بیوی شوہر کے ساتھ دعوت میں شریک ہوتی تھی اور اگر گھر پر دعوت ہو تو وہ شوہر کے ساتھ بیٹھ کر مہمانوں کو کھانا کھلاتی تھی۔

آگسٹس کے دور میں عورتوں کے مجسّمے عوامی مقامات پر نہیں لگائے جا سکتے تھے۔ جہاں تک نچلے طبقے کی عورتوں کا تعلق تھا، کسان عورتیں کھیتوں میں کام کرتی تھیں، مویشیوں کی دیکھ بھال کرتی تھیں اور گھریلو کاموں میں مصروف رہتی تھیں۔ ان میں سے کچھ عورتیں اپنی آمدنی بڑھانے کے لیے کاریگری کے مختلف کاموں میں حصہ لیتی تھیں جیسے کپڑے بُننا، ٹوکریاں تیار کرنا، مٹی کے برتن بنانا، سِلائی کڑھائی کرنا، دودھ سے دہی بنانا اور پنیر بنانا وغیرہ۔

عورتیں امرا کے گھروں میں کام بھی کرتی تھیں۔ نچلے طبقے کے خاندانوں میں عورتوں کے کاموں کے باوجود اُن کی عزت نہیں تھی اور گھریلو تشدد کے واقعات بھی ہوتے رہتے تھے۔ لیکن ان پابندیوں کے باوجود نچلے طبقے کی عورتیی تفریح کے ذرائع تلاش کر لیتی تھیں جن میں موسیقی کی محفلیں اور شادی بیاہ کے موقعوں پر وہ رقص وغیرہ سے دل بہلا لیتی تھیں۔

رومی تہذیب میں ایسی آزاد عورتوں کے نام بھی ملتے ہیں جنہوں نے قدیم روایات کو چیلنج کیا، پابندیوں کو توڑا اور اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی میگزین