دعا کاظمی: والد کی وائرل سی سی ٹی وی فوٹیج کی تردید

کراچی سے لاپتہ ہونے والی 14 سالہ دعا کاظمی کی تلاش کے دوران ایک لڑکی کی ایک وین میں بیٹھنے کی سی سی ٹی وی فوٹیج وائرل ہوئی ہے تاہم دعا کے والد کا کہنا ہے کہ وہ فوٹیج ان کی بیٹی کی نہیں اور پولیس نے بھی ایسا ہی بیان دیا ہے۔

کراچی کے علاقے گولڈن ٹاؤن سے لاپتہ ہونے والی 14 سالہ دعا کاظمی عرف دعا زہرہ کی تلاش کے دوران ایک سی سی ٹی وی ویڈیو کے وائرل ہونے پر ان کے والد کا کہنا ہے کہ اس کا ان کی بیٹی سے کوئی تعلق نہیں۔

کراچی کے علاقے شاہ فیصل ٹاؤن میں واقع گولڈن ٹاؤن کی رہائشی دعا 16 اپریل کو اپنے گھر کے نیچے سے غائب ہوئیں اور تاحال پولیس ان کا سراغ نہیں لگا سکی ہے۔

وہ گمشدگی والے دن اپنے گھر کے نیچے کچرے کی تھیلیاں رکھنے گئی تھیں جس کے بعد سے وہ غائب ہیں۔

دعا کے والد سید مہدی علی کاظمی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 16 اپریل کی دوپہر دعا گھر سے کچرے کی دو تھیلیاں لے کر باہر گئیں تاکہ گھر کے بالکل سامنے انہیں ایک چبوترے پر رکھ دیں۔ 

تاہم دعا جب تیسری تھیلی لینے گھر کی طرف بڑھی تو گھر کے دروازے کے پاس آنے سے پہلے ہی وہ غائب ہوگئی۔

انہوں نے بتایا: ’اس دن ہمارے دروازے کے بالکل سامنے بورنگ کا کام جاری تھا اور کچھ مزدور بھی موجود تھے جن سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ کام میں مصروف ہونے کے باعث انہوں نے نہیں دیکھا کہ دعا کہاں گئی۔‘

سید مہدی علی کاظمی نے بتایا کہ گھر اور گلی کے اندر باہر ہر جگہ دعا کو ڈھونڈا گیا مگر نہیں ملی۔ ’ہم نے اپنے علاقے میں الحمرہ تھانے میں ایف آئی آر درج کروائی۔ دعا کی گمشدگی کی ایف آئی آر درج کروائی تو پہلے دن پولیس نہیں آئی، کہا گیا کہ عمران خان کے جلسے میں مصروف ہیں۔‘

والد نے مزید بتایا: ’پولیس نے پہلے تین دن انتہائی سستی سے کام لیا۔ وہ روز آکر تھوڑی تسلی دے کر چلے جاتے تھے اور صرف پڑوس کے کچھ گھروں کی تلاشی لی تھی۔ تیسری رات جب مجھے کوئی آپشن نظر نہیں آیا تو میں نے سوشل میڈیا کا سہارا لیا۔ میں جے ڈی سی سحری پر ظفر بھائی سے ملنے گیا جہاں انہوں نے ایک ویڈیو بنائی جو کہ سوشل میڈیا پر انتہائی وائرل ہوئی اور اس کے بعد پولیس پر کافی دباؤ بنا۔‘

انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں رینجرز کے انٹیلی جنس ادارے نے انہیں ایک سی سی ٹی وی فوٹیج لا کر دکھائی ہے جو ان کی بیٹی کی نہیں تھی کیونکہ وہ ویڈیو رات تین بجے کی تھی اور دعا  دوپہر میں غائب ہوئی تھیں۔

والد کے مطابق: ’یہ سی سی ٹی وی ویڈیو جیسے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو پولیس نے اس کی بنا پر یہ کہہ دیا کہ دعا اغوا نہیں ہوئی بلکہ اپنی مرضی سے گئی ہے جو کہ سراسر غلط ہے۔‘

اس حوالے سے سینٹرل انویسٹی گیٹنگ ایجنسی (سی آئی اے) میں اس کیس کے تفتیشی افسر زبیر شیخ نے بتایا: ’پولیس اپنا بیان واپس لے چکی ہے۔ وائرل ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج دعا کی نہیں تھی۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہم اس معاملے کی ہر پہلو سے تفتش کر رہے ہیں کہ آیا یہ گمشدگی ہے، اغوا برائے تاوان یا مرضی سے جانا۔ پولیس نے پڑوس میں گھروں کی تلاشی لی ہے، گلی کے اطراف کے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج چیک کی ہے، گھر میں موجود تین موبائل فونز کا ڈیٹا چیک کیا ہے اور گمشدگی کے وقت بورنگ کے کام کے لیے گھر کے باہر موجود مزدوروں سے پوچھ گچھ بھی کی ہے۔ تاحال دعا کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے مگر پولیس کی تحقیقات جاری ہیں۔‘

دعا کی والدہ سیدہ صائمہ کاظمی کا کہنا تھا: ’جب سے دعا غائب ہوئی ہے میں اپنے گھر میں داخل نہیں ہوئی ہوں کیونکہ گھر کی ایک ایک چیز مجھے دعا کی یاد دلاتی ہے۔ میں تب سے اپنی والدہ کے گھر پر ہوں جو ہمارے گھر کے بالکل سامنے ہے۔‘

’مجھ سے بہت بڑی غلطی ہوئی کہ میں نے دعا کو اس دن کچرا رکھنے کے لیے باہر بھیجا۔ میری تین بیٹیاں ہیں اور دعا ان سب سے بڑی اور لاڈلی ہے۔ میں کبھی اسے کچرا رکھنے باہر نہیں بھیجتی تھی بس اس دن میں نے اپنی بچی کو بھیجا اور وہ واپس نہیں آئی۔‘

انہوں نے بتایا: ’دعا بہت اچھی بچی ہے۔ وہ میرے ساتھ گھر کے تمام کاموں میں ہاتھ بٹاتی ہے۔ وہ بس کھانا بہت کم کھاتی تھی مگر میں گھر میں اس کی من پسند چیزیں پیزا، فرینچ فرائز اور پراٹھا بناتی تھی تو کھا لیا کرتی تھی۔ ناجانے میری بچی نے اتنے دنوں سے کیا کھایا ہوگا؟ کہاں رہ رہی ہوگی؟‘

صائمہ کاظمی نے کہا: ’دعا کی 27 اپریل کو سالگرہ ہے اس لیے میں دعا سے کہوں گی کہ وہ جلد ہی گھر آجائے تاکہ ہم سب مل کر اس کی سالگرہ منائیں۔ میں اس کے بغیر نہیں رہ سکتی۔ جن لوگوں نے دعا کو اغوا کیا ہے میری ان سے اپیل ہے کہ دعا کو گھر بھیج دیں ہم آپ کے خلاف کچھ نہیں کریں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان